ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ میں کراچی کے ایکسپورٹرز کو نمائندگی سے محروم

بزنس کمیونٹی کے سب سے بڑے نمائندہ ادارے کراچی چیمبر آف کامرس کوبھی بورڈمیں شمالیت کا اہل نہیں سمجھا گیا

جمعہ 16 اپریل 2021 22:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2021ء) وزارت تجارت کے زیرکنٹرول قائم ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف)میں پاکستان کی مجموعی برآمدات میں سب سے زیادہ 54فیصدحصہ ادا کرنے والے کراچی کے ایکسپورٹرز کو نمائندگی سے محروم کردیا گیاجبکہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے سب سے بڑے نمائندہ ادارے کراچی چیمبر آف کامرس کوبھی بورڈمیں شمالیت کا اہل نہیں سمجھا گیا ۔

پاکستان کے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے اور سب سے زیادہ برآمدات کے حامل شہر قائد کے ایکسپورٹرز ای ڈی ایف تک اپنے مسائل پہنچانے میں ناکام ہیں۔ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ ایکٹ 1999کے سیکشن 5اور سیکشن6کے تحت ای ڈی ایف کے ایڈمنسٹریشن بورڈ میں مجموعی طور پر19افراد کو نمائندگی دی گئی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر پاکستان کی سب سے زیادہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ اورویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی؂ ای ڈی ایف بورڈ میں کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ صرف ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر مجموعی طور پر 1980ارب روپے مالیت کی ایکسپورٹ کرتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت ایکسپورٹرز سے 0.25فیصد سیس وصول کرتی ہے جوایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈز کی صورت میںٹیکسٹائل،رائس،فروٹس اورویجیٹیبل، لیدر گارمنٹس، کارپٹ، اسپورٹس گڈز، سرجیکل گڈز اور دیگر ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے خرچ کیا جاتا ہے۔ای ڈی ایف کیلئے قائم بورڈ میں وفاقی وزیر کامرس،سیکریٹری کامرس، چیف ایگزیکٹو ٹڈاپ،سیکریٹری فنانس ڈویژن،سیکریٹری انڈسٹریز اور پرڈکشن،گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نامزد کردہ سینئرنمائندہ،صدر فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،سیکریٹری ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان،جوائنٹ سیکریٹری وزارت تجارت،صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،صدر خیبرپختونخواچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،چیئرمین پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن(فیصل آباد)،وزیراعظم کے ایڈوائزربرائے تجارت عبدالرزاق دائود ، چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہائوس ایسوسی ایشن ،چیئرمین سرجیکل انسٹرومنٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان،چیئرمین پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ،وحیداحمد،سرپرست اعلیٰ پاکستان فروٹس اور وعیجیٹیبل ایکسپورٹرز،امپورٹرز اور مرچنٹس ایسوسی ایشن،خلیل ستار، سابق چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن اورخواجہ محمدانیس سابق چیئرمین پاکستان بیڈ شیٹ اوراپ ہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن شامل ہیں ۔

ای ڈی ایف بورڈ میں خلیل ستار کی شمولیت حیران کن ہے کیونکہ پاکستان سے پولٹری کی ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پھر بھی ایسوسی ایشن کا چیئرمین نہ ہونے کے باوجود انہیں شامل کیا گیا۔اسی طرح پاکستان سے سمندری مصنوعات کی ایکسپورٹ بھی نہایت کم ہے ۔حیرت انگیز طور پربورڈ میں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر کو شامل نہیں کیا گیا حالانکہ کراچی چیمبر کا شمار پریمیئرچیمبر میں ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں کراچی چیمبر کو تمام سرکاری اداروں کے بورڈز کا ممبر بنایا جاتا تھا لیکن اب کراچی چیمبر کو بھی نظر انداز کیا جارہا ہے اور اس پر کوئی بزنس لیڈر آواز بلند نہیں کرسکا ہے۔ای ڈی ایف میں ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکی نمائندگی نہ ہونے کے حوالے سے پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین اورویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے رہنما جاوید بلوانی نے بتایا کہ کراچی پاکستان کی مجموعی برآمدات میں نصف سے بھی زائد کا حصہ دار اورٹیکسٹائل کا سب سے بڑا مرکز ہے اور اس تناسب سے ای ڈی ایف میں میں کراچی کے ایکسپورٹرزکی نمائندگی50فیصد ہونی چاہیئے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں