سندھ بھر کے مزارات کو ایس او پیز کے تحت فوری کھولا جائے ، آفتاب قادری

مزارات اولیاء کی بندش پاکستان کے 80فیصد طبقے کی مذہبی آزادی سلب کرنے کی مترادف ہے کراچی سید عبداللہ شاہ غازی ؒ کی وجہ سے محفوظ ہے اگر اولیائے کرام کی وجہ سے کراچی سونامی سے محفوظ رہ سکتا ہے تو یقینا کرونا کی وبا سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے تاریخ گواہ ہے کہ 65 کی جنگ ہو یا 71 کی ، جنگی حالات میں بھی مزارات ِ اولیاء کرام کو بند نہیں کیا گیا، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 15 جون 2021 22:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) مرکزی رابطہ کمیٹی کے رکن کراچی کے صدر محمد آفتاب قادری نے کہا ہے کہ سندھ بھر کے مزارات کو ایس او پیز کے تحت فوری کھولا جائے۔

(جاری ہے)

مزارات اولیاء کی بندش پاکستان کے 80فیصد طبقے کی مذہبی آزادی سلب کرنے کی مترادف ہے ،تاریخ گواہ ہے کہ 65 کی جنگ ہو یا 71 کی ، جنگی حالات میں بھی مزارات ِ اولیاء کرام کو بند نہیں کیا گیا سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی سندھ اسمبلی میں برملا کہہ چکے ہیں کہ کراچی سید عبداللہ شاہ غازی ؒ کی وجہ سے محفوظ ہے اگر اولیائے کرام کی وجہ سے کراچی سونامی سے محفوظ رہ سکتا ہے تو یقینا کرونا کی وبا سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے سندھ میں مزارات اولیاء کرام کی بندش کا سلسلہ 15مارچ 2020 سے شروع ہوا پہلے مرحلے میں مزارات کی بندش کا نوٹیفیکیشن 15روز کیلئے جاری کیا جاتا ہے اور نوٹفیکیشن کے اجرا کے بعد سندھ حکومت بھول جاتی ہے کہ ان مزارات کو کھولنا بھی ہے، گزشتہ سال 15 مارچ 2020کو بند ہونے والے مزارات 5 ماہ بعد 10اگست کو کھولے گئے اس عظیم مقصد کیلئے پاکستان سنی تحریک نے ہی جدوجہد کی تھی 11 اگست کو سید عبداللہ شاہ غازی کا 1290واں عرس مبارک تھا عرس پر مزار تو کھولا گیا مگر عرس کی تقریبات پر پابندی لگا دی گئی دسمبر 2020کو مزارات دوبارہ بند کردیئے گئے فروری 2021کو مزارات کھولے گئے اور 20مارچ کو دوبارہ بند کردیئے گئے جو کہ تاحال بند ہیں مزارات کی بندش کو 3 ماہ گزر گئے مارکیٹیں ، ریسٹورینٹس ، ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ ، پارکس کھل گئے اگر بند ہیں تو مزارات اولیائے کرام، آخر کیوں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیدنا عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پر ان کے ہمراہ کراچی کے جنرل سیکریٹری محمد طیب قادری کراچی ڈویژن کے عہدیداران بھی موجود تھے آفتاب قادری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 80فیصد آبادی کا تعلق ایسے مسلک سے ہے کہ جو اولیائے کرام سے والہانہ عقیدت رکھتی ہے ہسپتالوں میں اگر جسمانی علاج ہوتا ہے تو مزارات پر روحانی علاج ہوتا ہے کسی ناگہانی صورتحال میں بھی کسی علاج گاہ کو بند نہیں کیا جاسکتا، دوسری بات مزارات کھلنے سے کورونا کے بڑھنے کے خدشات بے بنیاد ہیں اس لئے کہ مزارات دارلشفاء ہیں دارالوباء نہیں ، مزارات اولیاء سے لاکھوں غریبوں کو روزگار وابستہ ہے مزارات کی مسلسل بندش سے ان غریبوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، مزارات اولیائے کرام ویلفیئر ادارے بھی ہیں کراچی کے بڑے مزارات پر 6لاکھ سے زائد افراد کو یومیہ فری لنگر تقسیم کیا جاتا ہے وہ بے روزگار افراد جو حکومت کی نااہلی کے سبب بے روزگار ہوجاتے ہیں رات کے اوقات میں مزارات سے لنگر لے جا کر اپنے بھوکے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں حکومت سندھ کے اس اقدام سے یہ سلسلہ بند ہے مزارات اولیاء کے چاہنے والے اپنی دلی مرادیں پورے کرنے اور سکون قلب کیلئے یہاں حاضری کا شرف حاصل کرتے ہیں، آئین پاکستان ہر فرد کو مذہبی آزادی دیتا ہے مزارات اولیا کرام کی بندش پاکستان کے 80فیصد طبقے کی مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے اس پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت سندھ کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ جو ہونا تھا ہوچکا ہم جس قدر صبر کا مظاہرہ کرسکتے تھے کرلیا اب ہماری قوت برداشت جواب دے چکی ہے لہٰذا 72 گھنٹوں کے اندر مزارات اولیاء کو کھولا جائے بصورت دیگر مزارات کی بندش کے خلاف احتجاجی مہم چلانے پر مجبور ہونگے ہم وزیر اعلیٰ سندھ،چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری، وزیر اوقاف و مذہبی امور سندھ اور سیکریٹری اوقاف و مذہبی امور سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں مزارات اولیا کو فی الفور ایس او پیز کے تحت کھولا جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں