بچوں کے لئے مختص بجٹ کا آڈٹ باقاعدہ ہونا چاہیے، گل محمد مستوئی

بچوں کو نارمل ایجوکیشن کے ساتھ ٹیکنیکل ایجوکیشن کی بھی ضرورت ہے ، سیمینار سے فوزیہ معصوم، شکورابڑو، ارم جاوید ، شمائلہ مزمل ودیگر کا اظہار خیال

بدھ 23 جون 2021 23:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2021ء) سپارک اور سیودی چلڈرن پاکستان کے بجٹ ایلوگیشن کے موضوع پر کراچی کے مقامی ہوٹل میں سیمینار سے ممبر بورڈ آف ڈائریکٹر اسپارک گل محمد مستوئی، ڈائریکٹر سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی فوزیہ معصوم، ڈائریکٹر اقلیتی امور ڈپارٹمنٹ شکور ابڑو، ممبر ایچ آر سی پی ارم جاوید، پروجیکٹ منیجر اسپارک شمائلہ مزمل کے علاوہ مختلف NGO's کی عروسہ، نور سحر، بشریٰ جبکہ جرنلسٹ عمران زاکر، سیف صدیقی اور ماریہ نے بھی اظہار خیال کیا۔

اس موقع پر ممبر بورڈ آف ڈائریکٹر اسپارک گل محمد مستوئی کہا کہ جنوبی ایشیاء میں تعلیم کے لئے پاکستان نے سب سے کم بجٹ مختص کیا ہے اس کی وجہ سے دنیا بھر میں اسکولوں سے باہر رہنے والے بچوں کی تعداد میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے ۔

(جاری ہے)

اسی طرح بچوں کی نگرانی، اور بچوں پر تشدد ودیگر معاملات میں سزا دینے وغیرہ پر بھی ناکافی رقم کی وجہ سے بھی چائلڈ لیبر، بچوں کی شادیوں ، جنسی و جسمانی تشدد میں اضافہ ہورہا ہے ۔

اس طرح بچوں کے حقوق کے بارے میں کئے گئے قومی اور بین الاقوامی وعدے بھی پورے نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو نارمل ایجوکیشن کے ساتھ ٹیکنیکل ایجوکیشن کی بھی ضرورت ہے ۔ ڈائریکٹر سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی فوزیہ معصوم نے کہا کہ ہمارے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے وسائل کی فراہمی کو بروقت اور باقاعدہ ہونا چاہیے۔ ایسا نہ ہوکہ بجٹ خرچ نہ کرکے اسے دوسرے محکموں میں کردیا جائے ۔

ہماری تجویز ہے کہ بچوں کے لئے تمام امور پربجٹ ایک ادارے کے پاس ہوتاکہ اس کی نگرانی ہو اور شفاف طریقے سے اخراجات کا حساب رکھا جاسکے۔ اس کاآڈٹ بھی ہو، تعلیم صحت پر مختص بجٹ سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت بچو ں سے متعلق ان کے حقوق کے لئے کتنی مخلص ہے ۔ حکومت کو بجٹ تجاویز فائنل کرنے سے پہلے بچوں کی نمائندہ تنظیموں سے بھی مشاور ت کرنی چاہیے۔

پروجیکٹ منیجر اسپارک شمائلہ مزمل نے کہا کہ کوڈ وبانے بچوں کو زیادہ متاثر کیا ہے ۔ بار بار لاک ڈائون کی وجہ سے تعلیم، صحت اور غذائیت تک رسائی مشکل ہوگئی ہے ۔ بچوں کی مزدوری ، گھریلو ملازمین بچوں سے بدسلوکی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ پالیسی بنانے والوں کو بچوں کے حقوق کیلئے وسائل مختص کرتے ہوئے اس حقیقت کو مد نظر رکھنا ہوگا اور بچوں کے لئے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ سیمینار میں چائلڈ رائٹس کلب کے ممبران کے ساتھ کاشف مرزا اور حارث جدون ودیگر بھی موجود تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں