پاکستانی حکومت سمندری آلودگی دور کرنے پر توجہ مرکوز کری:الطاف شکور

صنعتی فضلہ اور آلائشیں سمندر میںجانے سے انسانی اور آبی حیات کو شدید خطرات ہیں صوبہ اور وفاق جزائر کی ملکیت اور تعمیرات کے تنازعہ کو چھوڑ کر ان کی حالت زار بہتر بنانے پر توجہ دیں

اتوار 25 جولائی 2021 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت سمندری آلودگی دور کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔ سمندری آلودگی کی وجہ سے انسانی اور آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں صنعتی فضلہ اور دیگر تمام آلائش براہ راست سمندر میں جاتی ہیں، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

سمندر کے کنارے کروڑوں لوگ بستے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کا کاروبار سمندر سے منسلک ہے، کروڑوں لوگوں کی غذا کا انحصار سمندر پر ہے۔ سمندر کی آلودگی سے ان سب کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ماحول میں مثبت تبدیلی اور ایکو سسٹم کو بچانے کے لئے پاکستان کے آگے بہت بڑا چیلنج ہے۔کراچی کے ساحلی علاقوں کو قدرتی ماحول میں رہنے دیا جائے۔

(جاری ہے)

ساحلی علاقوں پر کمرشل پلازوں اور سوسائیٹز کی تعمیر ماحول دشمنی ہے ۔

کلفٹن کے ساحل کو محدود کر دیا گیا ہے جبکہ قبضہ مافیا عوام کو سمندر کے کنارے سستی تفریح سے محروم کر رہی ہے۔صوبہ اور وفاق جزائر کی ملکیت اور ان پر تعمیرات کے معاملہ پر تنازعہ کو چھوڑ کر ان کی حالت زار بہتر بنانے پر توجہ دیں۔ جزائر پر تعمیرات سے آبی حیاتیاتی ماحول بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ نایاب کچھوہ کراچی کے ساحلوں پر پایا جاتا ہے ۔

مینگروز کی حفاظت کی جائے۔ ابراہیم حیدری کے ساحل کو ترقی دی جائے۔ کراچی سے ٹھٹھہ اور گوادر تک تمام ساحلوں کو قبضہ مافیا سے محفوظ کر کے سیاحت کو فروغ دیا جائے۔ کچھ ساحلی مقامات کو قدرتی ورثہ قرار دے کر ہر قسم کی رہائشی تجارتی تعمیرات کے لئے ممنوع قرار دیا جائے۔ ساحلی علاقوں میں فیری سروس چلائی جائے۔ سیاحت کے فروغ کے لیے مزید سیاحتی مقامات قائم کیے جائیں۔

پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی آن لائن میتنگ میں گفتگو کرتے ہوئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ پاکستان کی ساحلی پٹی پر صفائی ستھرائی کے کوئی انتظامات نہیں ہیں۔ ابراہیم حیدری کا ساحلی کنارہ گندے پانی اور کالے کیچڑ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کیماڑی اور ہاکس بے کراچی کی کروڑوں پر مشتمل آبادی کے لئے اہم تفریحی مقامات ہیں مگر سمندری آلودگی شرمندگی کا سبب بنتی ہے۔

پاکستان کی طرف سے نظرانداز انڈس ڈیلٹا رفتہ رفتہ سمندر میں غرق ہورہا ہے۔ حکام نے تیزی سے اقدامات نہیں کیے تو، انڈس ڈیلٹا کا وجود ختم ہوجائے گا، جس سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ماحولیاتی نتائج کا امکان ہے ۔ انڈس ڈیلٹا پاکستان کی ماحولیات اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جہاں مینگروز کے جنگلات کی فراوانی ہے لیکن ڈیم کی تعمیرا اور پانی کی بدانتظامی کی وجہ سے ڈیلٹا سکڑ رہا ہے جس سے انسانی جان اور ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ڈیلٹا پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے مقامی آبادی ذریعہ معاش ختم ہونے، بیماریوں میں اضافے اور شہروں میں نقل مکانی پر مجبور ہورہے ہیں۔ ساحلی خطے میں جہاز راں کمپنیوں کی جانب سے زہریلے فاضل مواد کی سمندر میں رسنے سے قدرتی ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ فاضل اور زہریلے مواد کو سمندر برد کیا جاتا ہے جس سے سمندری مخلوق کے کئی اقسام ناپید ہو رہی ہے۔ سندھ اور وفاق آپس کی سیاسی رسہ کشی چھوڑ کر ساحلی علاقوں کے مچھیروں کا نقصان ہو نے اور آبی ذخائر کو تباہ و برباد ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات کریں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں