سیسی میں آج 53 ،ابتک 126 ایسے افراد کو ملازمتیں دی گئی ہیں، جن کے والد یا والدہ دوران ملازمت وفات پاگئے تھے،سعید غنی

جمعہ 24 ستمبر 2021 22:13

سیسی میں آج 53 ،ابتک 126 ایسے افراد کو ملازمتیں دی گئی ہیں، جن کے والد یا والدہ دوران ملازمت وفات پاگئے تھے،سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ و چیئرمین سندھ سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) سعید غنی نے کہا ہے کہ سیسی میں آج 53 جبکہ اب تک 126 ایسے افراد کو ملازمتیں دی گئی ہیں، جن کے والد یا والدہ دوران ملازمت وفات پاگئے تھے اور یہ پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے کہ روزگار فراہم کیا جائے۔ بینظیر مزدور کارڈ کے ذریعے نہ صرف ہم سیسی کے نیٹ ورک سے باہر مزدوروں کو اس نیٹ ورک میں لاسکیں گے بلکہ ہم ان محنت کشوں اور مزدوروں کے بچوں کو اچھی تعلیم اور صحت کی فراہمی کو بھی یقینی بنا سکیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سیسی کے مرکزی دفتر میں ڈیزیز کوٹہ کے مزید 53 ملازمین کو ان کی ملازمتوں کے تقررنامہ دینے کی تقریب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر حبیب جنیدی، رکن گورننگ باڈی سیسی کرامت، سی بی اے سیسی کے صدر اعجاز احمد عباسی، جنرل سیکرٹری احمد فراز سمیجو، سنیئر نائب صدر شبیر علی، نائب صدر عطا مہر، انفارمیشن سیکرٹری عطا اللہ لاسی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں سیسی کی گورننگ باڈی کے دیگر ارکان، سندھ و کراچی لیبر بیورو کے عہدیداران، سیسی کے افسران اور ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے 53 ایسے ملازمین جن کے والد یا والدہ سیسی میں دوران ملازمت وفات پاگئے تھے ان کو ڈیزیز کوٹہ پر ملازمتوں کے تقررنامہ دئیے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ محکمہ محنت کے ادامیں پیپلز لیبر بیورو( سیسی ) کی سی بی اے کا بھی شکر گذارجنہوںنے ان ملازمین کی اولادوں کے لئے کام کیا اور انہیں ملازمتوں کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے۔

سعید غنی نے کہا کہ میری شناخت ایک مزدور یونینسٹ کی ہے اور جب جب مجھے جن جن وزراتوں میں محنت کشوں اور ملازمین نے اپنے مسائل بتائے میں نے انہیں کہا کہ مجھے مسائل کو سمجھانے کی مجھے ضرورت نہیں پیش آئے گی کیونکہ میں خود مزدوروں کا اس حوالے سے سب سے بڑا وکیل ہوں۔ انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ تاثر عام ہے کہ جو لوگ یونین میں ہوتے ہیں وہ کام نہیں کرتے، ہمیں اس تاثر کو اب ختم کرنا ہوگا اور میں سیسی کے ملازمین اور بالخصوص نئے آنے والے ملازمین سے امید کرتا ہوں کہ وہ اس تاثر کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے اوراپنے ادارے کی ترقی کے لئے افسران سے زیادہ کام کرکے اس بات کو ثابت کریں گے کہ یونین میں ہونے کے باوجود بھی وہ زیادہ کام کرتے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ اگر سیسی مضبوط ہوگا اور اس کے وسائل بہتر ہوں گے تو اس کا براہ راست فائدہ مزدوروں اور محنت کشوں کو ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ سیسی کی گورننگ باڈی میں ملازمین اور مالکان کے نمائندے وہ ہیں جنہوںنے محنت کشوںاور مزدوروں کے حوالے سے آج تک کسی بھی کام پر پیچھے نہیں ہٹے ہیں اور یہ آپ سب کے لئے خوش قسمتی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اگر آپ کی گورننگ باڈی آپ کا وزیر اور آپ کی حکومت اور پارٹی کی لیڈر شپ آپ کو سپورٹ کرنا چاہتے ہے تو آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنے حصہ کا کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر مزدور کارڈ وہ ہے، جس کو ابھی تک کچھ لوگ سمجھ نہیں پائے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بینظیر مزدور کارڈ وہ کارڈ ہے، جو پاکستان کے دیگر صوبے تو کجا دنیا کے کئی ممالک میں بھی اس طرح کا کوئی کارڈ نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ بینظیر مزدور کارڈ ایسا کارڈ ہے جس کے ذریعے ہم تعلیم اور صحت کے میدان میں مزدوروں اور محنت کشوں کو درپیش مشکلات سے نہ صرف نکال سکیں گے بلکہ ہم ان کی آنے والے نسلوں کو تعلیم کے ایسے زیور سے آزاستہ کرسکیں گے کہ وہ آگے جاکر اس صوبے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ اس وقت سیسی میں رجسٹرڈ مزدورں کی تعداد 6 لاکھ سے زائد ہے جبکہ صوبے میں کام کرنے والے مزدوروں کی اصل تعداد اس سے کئی سو گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بینظیر مزدور کارڈز کے دوسرے مرحلے میں ان تمام مزدوروں اور محنت کشوں کو بھی سیسی کے دائرہ کار میں لائیں گے، جو یا تو کسی فیکٹری میں ملازمت کی بجائے نجی شعبہ میں کام کرتے ہیں یا وہ رکشہ ٹیکسی چلاتے ہیں، یا وہ کسی کے گھر پر ذاتی ملازم کی حیثیت سے کام کرتے ہیں یا ریڑھی لگاتے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ہماری نیت ٹھیک ہے، ہمارا وژن درست ہے اور انشاء اللہ ہمیں کامیابی ہوگی اور ہم چاہتے ہیں کہ بینظیر بھٹو زؤمزدور کارڈ حقیقی مزدوروں کو ہی ملے اور ان کے بچوں اور ان کو ہم اچھی صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرسکیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں