پیپلزپارٹی ہمارے کارکنان پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے سندھ پولیس کے زریعے دبائو ڈال رہی ہے، ڈاکٹرارشدوہرا

جعلی آیف آئی آر درج کی جارہی ہیں،چیف جسٹس سپریم کورٹ فوری نوٹس لیں، وائس چیئرمین پاک سرزمین پارٹی کی پریس کانفرنس

جمعہ 24 ستمبر 2021 23:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) پاک سرزمین پارٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر ارشد وہرا نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی ہمارے کارکنان پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے سندھ پولیس کے زریعے دبائو ڈال رہی ہے،جعلی آیف آئی آر درج کی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ فوری نوٹس لیں۔ سندھ پولیس کی تنخواہیں کراچی کی عوام کے پیسوں سے جاتی ہیں لیکن تعصب میں غرق پیپلز پارٹی سندھ اور سندھ پولیس کو زرداری کی جاگیر سمجھ کر کراچی پہ بے تحاشا ظلم کررہی ہے۔

پیپلزپارٹی اہلیان کراچی کا دل نہیں جیت سکتی تو ظلم کرکے فتح کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اپنا قبلہ ٹھیک کرلے بصورت دیگر عوام انکا قبلہ ٹھیک کردے گی۔ پاک سرزمین پارٹی نے کراچی کے امن کی خاطر بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں، پیپلزپارٹی اپنی گندی سیاست کو دوام بخشنے کی خاطر پاکستان کی معاشی شہ رگ کے امن کو ایکبار پھر سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، جھوٹی ایف آئی آر درج کر کے اہلیانِ کراچی کو ایک بار پھر سے اشتعال انگیزی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اور یہ سب اسوقت جب پورے خطے کی صورتحال سنگین ہے۔ واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ایس پی ایڈوکیٹ حسان صابر نے کہا کہ پی ایس پی کے تحت علاقے میں گٹکا مافیا کے خلاف تحریک جاری تھی پورے علاقے میں بینرز آویزاں کیے گئے تھے جبکہ پارٹی کی جانب سے فیصل تمام معاملات کیلئے نمائندگی کرتے تھے۔ گزشتہ شب ڈرائیور سمیت 6 لوگوں کو سہراب گوٹھ سے گرفتار کیا گیا جبکہ عیدگاہ سے گرفتاری دکھائی گئی۔

28 اگست 2021 کو فیصل نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی جس میں ہوم سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی سینٹرل اور تھانہ ایس ایچ او کو فریق بنایا گیا تھا۔ اس پٹیشن میں درخواست کی گئی تھی کہ کہ جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے نہ کہ ہمارے خلاف جھوٹے اور فرضی مقدمات قائم کئے جائیں۔ نتیجتا تمام فریقین کو نوٹس جاری ہوئے اور نتیجہ یہ نکلا کہ جب پاک سرزمین پارٹی کے کارکنان پاکستان گھومنے جا رہے تھے جن کی ٹرین کی ٹکٹیں بھی موجود ہیں انہیں راستے میں روک کر تشدد کیا گیا اور گرفتار کر لیا گیا۔

فیصل پر ہینڈ گرینیڈ جبکہ دیگر پر مختلف اسلحہ برآمد ہونے کے مقدمات درج کر دئیے گئے۔ ان تمام افراد کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے۔ آج تک جتنے مقدمات میں ہینڈ گرنیڈ برآمد ہوئے تمام ملزمان عدالت سے بری ہو گئے۔ انہوں نے گرفتاری کے وقت کسی مزاحمت کا ذکر نہیں کیا کیونکہ اگر تحقیقات ہوتی تو سندھ حکومت اور اس کے کٹھ پتلی پولیس بے نقاب ہو جاتی۔

اسی نوعیت کے جھوٹے مقدمات لیاقت آباد کے کارکنان کے خلاف بھی درج کئے گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی پارٹی اور پی ٹی آئی نے مل کر اہلیان کراچی پر شب خون مارا ہے۔ تمام دعووں کی قلعی کھل چکی ہے۔ 30 ارب نالوں پر خرچ ہوئے 15 ارب جب اراکینِ قومی اسمبلی کو دیے گئے۔ ایڈمنسٹریٹر تعینات ہوئے ایک سال گزر گیا۔ لیکن عوام کو ریلیف دینے کا کوئی کام نہیں ہوا، سینکڑوں ارب کتابوں میں خرچ کر دیئے گئے۔

کراچی کو سب نے تجربہ گاہ بنایا ہوا ہے، کوئی پوچھنے والے نہیں کہ سروس دیے بغیر ر وفاقی ادارہ صوبائی حکومت کے ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کر رہا ہے۔ کراچی سے پہلے لاہور اسلام آباد پنڈی سے ٹیکس لیا جائے۔ ملک کے لیے علیحدہ اور کراچی کے لیے علیحدہ قانون ہے۔ یہ شہر وفاق کو 2.5 ہزار ارب اور صوبے کو 140 ارب سالانہ دیتا ہے لیکن واپس اس شہر پر کچھ خرچ نہیں کیا جاتا۔

فنڈز کی بات آئے تو عمران خان کہتے ہیں پیپلز پارٹی چور ہے کراچی کے لیے فنڈز نہیں دے سکتے، لیکن عوام کی جیب پر ڈاکا ڈالنے کیلئے عمران خان کی حکومت نے نیپرا اور سوئی گیس کے بلوں میں میونسپل ٹیکس اور کچرا اٹھانے کی فیس لینے کی اجازت دے دی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گودھرا کے علاقے میں گودھرا کمیونٹی ہسپتال کے باہر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ حسان صابر اور دیگر پارٹی رہنما بھی انکے ہمراہ تھے۔ حسان صابر نے مزید کہا کہ اپنے تعصب کی وجہ سے جب شہر کا مینڈیٹ حاصل نہیں کر سکے تو ڈرا دھمکا کر پیپلز پارٹی میں لوگوں کوگنتی شامل کرانے کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور کارکنان پر وفاداری تبدیل کرنے کے لیے پولیس کے زریعے دبا ڈالا جا رہا ہے۔ ہم کراچی کے ساتھ زیادتی پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اب عوام خود ان ظالموں کا احتساب کرے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں