حکومت دل کی بیماریوں کے علاج نہیں، بچا ئوپر توجہ دے، ماہرین

بلڈ پریشر اور موٹاپے کے نتیجے میں دل کی بیماریاں اور ہارٹ اٹیک سمیت فالج سے اموات کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے، پروفیسرسعیدقریشی

جمعہ 24 ستمبر 2021 23:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) پاکستانی ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دل کی بیماریوں کے علاج پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے بیماریوں سے بچا کے پروگرام شروع کیے جائیں کیونکہ پاکستان جیسے ملکوں میں اتنی معاشی سکت ہی نہیں کہ کروڑوں افراد کو صرف دل کے علاج کی سہولیات مہیا کر سکے۔پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کی کراچی میںجمعہ سے شروع ہونے والی چوبیسویں سائنٹیفک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر سے آئے ہوئے ماہرین نے کہاکہ پاکستان کی تقریبا آدھی آبادی ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہوچکی ہے خاص طور پر خواتین میں یہ مرض انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے، بلڈ پریشر اور موٹاپے کے نتیجے میں دل کی بیماریاں اور ہارٹ اٹیک سمیت فالج سے اموات کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈائویونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر سعید قریشی نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت کئی وباں کا سامنا ہے لیکن لیکن ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے کی وبائیں سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہیں، انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پرائمری ہیلتھ کیئر پر توجہ دے تاکہ بیماریوں کے بچائو اور جلد تشخیص سے صورتحال پر قابو پایا جا سکے، دل کی بیماریوں پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے بچائو پر توجہ دینے سے نہ صرف معاشی وسائل بچیں گے بلکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان سوسائٹی آف انٹروینیشنل کارڈیالوجی کے صدر پروفیسر ندیم رضوی نے کہاکہ ہمیں انگلینڈ اور دوسرے ممالک سے سیکھتے ہوئے بیماریوں کی روک تھام، خاص طور پر دل کی بیماریوں کے حوالے سے آگاہی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ہائی بلڈ پریشر سمیت دیگر عوامل کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔

ملتان سے سے تعلق رکھنے والے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدر پروفیسر ہارون بابر نے کہاکہ پاکستان میں کروڑوں افراد کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ بلند فشار خون جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں جبکہ وہ لوگ جو کہ ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی ادویات لے رہے ہیں ان کی اکثریت بھی اپنا بلڈ پریشر کم رکھنے میں ناکام ہے جس کی بنیادی وجہ اس مرض کے حوالے سے لاعلمی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عوام الناس میں ورزش کی اہمیت، متوازن غذا، موٹاپے سے بچا، سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز سمیت دیگر اچھی عادات کی اہمیت اجاگر کرنے کی انتہائی شدید ضرورت ہے۔پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے سیکرٹری جنرل پروفیسر محمد اسحاق نے کہاکہ اس سائنٹفک کانفرنس کا بنیادی مقصد عوام الناس اور ڈاکٹروں میں ہائی بلڈ پریشر کے بڑھتے ہوئے مرض کے حوالے سے شعور بیدار کرنا اور ڈاکٹروں کی ٹریننگ مقصود ہے تاکہ وہ اس مرض پر قابو پانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

کانفرنس کے آرگنآئزنگ سیکرٹری پروفیسر نواز لاشاری، پروفیسر اظہر فاروقی اور ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان نے بھی اس موقع پر دل کے امراض سے بچائو اور بلڈ پریشر کے حوالے سے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں