واٹر بورڈ کی نجکاری شہریوں کو پانی سے محروم کرنے، ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی سازش ہے، پنھل مگسی

پیر 27 ستمبر 2021 23:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2021ء) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ یونائیٹڈ ورکرز یونین کے صدر پنھل مگسی، جنرل سیکریٹری اکرام خان، چیف آرگنائزر اکبر معید یوسفی، مرکزی رہنمائوں چن زیب، عبدالحکیم کلیری، وحید بلوچ، محمد فیصل نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کی نجکاری شہریوں کو بجلی، صفائی ستھرائی کے بعد اب پانی کی سہولت سے محروم کرنے اور واٹر بورڈ میں ڈائون سائزنگ کے نام پر ملازمین کو فارغ کرنے کی ورلڈ بینک کے پروجیکٹ کلک کی سازش ہے۔

ریفارمز کے نام پر ورلڈ بینک واٹر بورڈ کو 1600 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین سید ذوالفقار شاہ اور سجن یونین سی بی اے کے ایم سی کے رہنما کیپٹن شبیر جدون سے ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ، ڈی ایم ڈی فنانس کی نااہلی کی سزا ملازمین اور عوام کو نہ دی جائے۔

ریفارمز کے نام پر عوام کو پانی اور سیوریج کی سہولت سے محروم نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یونائیٹڈ ورکرز یونین واٹر بورڈ کی نجکاری کے خلاف ہر ممکنہ مزاحمت کرے گی۔ اس سلسلے میں عدالتوں سے رجوع اور سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے نیسپاک اور کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے درمیان واٹر بورڈ میں ٹیکنیکل سروسز ڈیزائن کرنے، صاف پانی اور سیوریج کی نکاسی کیلئے ٹینڈر ڈاکومنٹ کی تیاری کیلئے معاہدے پر پروجیکٹ ڈائریکٹر KWSSIP سید صلاح الدین اور نیسپاک کے نائب صدر برائے انوائرمنٹ و پبلک ہیلتھ ڈویژن محمد زبیر کے دستخط کو واٹر بورڈ کی نجکاری کی ابتداء قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ پہلے ہی ایم ڈی، چیف ایگزیکٹو آفیسر، ڈی ایم ڈی فنانس پرائیوٹ شعبے سے لانے کی منظوری دے چکے ہیں۔

انہوں نے اس سلسلے میں سید ذوالفقار شاہ سے واٹر بورڈ کی نجکاری کے خلاف ملک بھر کے بلدیاتی اداروں، واسا میں احتجاج کروانے اور عدالتی معاملات میں معاونت کی درخواست بھی کی جبکہ کیپٹن شبیر جدون نے تجویز دی کہ حالیہ بارشوں کے دوران نکاسی کا کام بند کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا جائے۔ سید ذوالفقار شاہ نے اس سلسلے میں وزیربلدیات، سیکریٹری بلدیات، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سے ملاقات کرکے انہیں ملازمین کے تحفظات سے آگاہ کرنے کی تجویز دی جسے منظور کرلیا گیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں