پاکستان میں ہر پانچویں موت امراض قلب کے باعث ہوتی ہے،ماہرین امراض قلب

امراض قلب سے بچاؤ کیلیے طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں کی ضرورت ہے،وائس چانسلر ڈاؤ غذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم امراض قلب سے محفوظ رہ سکتے ہیں، سگریٹ نوشی ترک کر کے ورزش کا وقت بڑھاکر زندگی بڑھائی جاسکتی ہے

منگل 28 ستمبر 2021 22:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2021ء) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں امراض قلب سے ہونے والی اموات کی شرح بیس فیصد ہے یعنی ملک میں انتقال کر جانے والا ہر پانچواں شخص دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث موت کا شکار ہورہاہے علاج سے بہتر بچاؤ ہے امراض قلب سے بچاؤ کیلیے طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں کی ضرورت ہے یہ باتیں انہوں ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے زیراہتمام عالمی یوم امراض قلب کے سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے لیکچر ہال میں آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی،جس سے ان کے علاوہ پرو وائس چانسلر زپروفیسر زرناز واحد، پروفیسر نصرت شاہ،ڈاکٹر اختر علی بلوچ،ڈاکٹر زاہد اعظم، ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر طارق فرمان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ڈاکٹر عشرت العباد او ٹی کمپلیکس سے مین او پی ڈی تک آگہی واک منعقد کی گئی اس موقع پرڈائریکٹر او پی ڈی ڈاکٹر رستم زمان آئی بی ایس کے ڈائریکٹر بریگیڈئر شعیب احمد،فیکلٹی کے ارکان و طلبا و طالبات کی بڑی تعداد شریک تھی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہاکہ غذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم امراض قلب سے محفوظ رہ سکتے ہیں سرکاری سطح پر بھی علاج سے زیادہ بچاؤ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کیلیے مہم چلائی جائے اورامراض قلب سے محفوظ فضا اور ماحول بنایا جائے علاج مہنگااور بچاؤ سستاہے انہوں نے کہاکہ سگریٹ نوشی ترک کر کے ورزش کا وقت بڑھاکر زندگی بڑھائی جاسکتی ہے پروفیسر زرناز واحد نے کہاکہ زندگی بھر دل ہمارے ایک بہت مضبوط عضو کے طور پر اہم کردار ادا کرتا ہے ایک صحت مندزندگی کو کامیاب زندگی دل ہی بناتاہے اس لیے دل کی قدر کیجیے اور اس کا خیال چہل قدمی اور ورزش کے ذریعے رکھا جاسکتاہے۔

قبل ازیں اپنے افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر طارق فرمان نے کہاکہ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ ستر لاکھ یعنی سترہ ملین افراد دل کی بیماریوں کا شکار بن کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں پاکستان میں یہ تعداد سالانہ ڈھائی لاکھ تک پہنچ جاتی ہے دل کے دورے کا بہت اہم سبب شریانوں کی بندش ہے ساری دنیا میں اسی بات پر زور دیا جارہاہے احتیاط علاج سے بہتر ہیزندگی عادات و اطوار میں تبدیلی لائی جائے تو شریانوں کی بندش کو روکا جاسکتاہے انہوں نے کہاکہ اگر ذیابیطس،بلڈ پریشرکے امراض کو قابو کیا جائے سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو ترک کردی جائے، چہل قدمی اور ورزش کو معمول بنا لیا جائے اور صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں تو دل کی دیگر بیماریوں کے علاوہ شریانوں کی بندش سے بھی بچاؤ ممکن ہے انہوں نے کہا کہ علاج مہنگا تو ہے ہی مگر اکثر صورتوں میں بروقت دستیاب نہیں ہوتا اور تاخیر کی صورت میں جان چلی جاتی ہیبچ جائے تو زندگی بھر دواؤں کے سہارے جیناپڑتاہے انہوں نے کہاکہ ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں امراض قلب کے علاج کی تمام سہولتیں موجود ہیں اور خاص طور پر شہر کے وسطی،شرقی اور ملیر کے لیے یہ ایک بہترین علاج کا مرکز ہے مگر ہم پھر بھی یہی مشورہ دیں گیاحتیاط کریں اور اپنے دل کو ڈاکٹر سے دور رکھیں۔

سیمینار کے اختتام پر وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے پرو وائس چانسلر زپروفیسر زرناز واحد، پروفیسر نصرت شاہ،ڈاکٹر اختر علی بلوچ،ڈاکٹر زاہد اعظم، ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر طارق فرمان ڈائریکٹر او پی ڈی ڈاکٹر رستم زمان آئی بی ایس کے ڈائریکٹر بریگیڈئر شعیب احمد ودیگر کو شیلڈز دیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں