بینک دولت پاکستان نے نظامِ ادائیگی کا سالانہ جائزہ جاری کر دیا

ملک میں ڈیجیٹل مالی لین دین کے شعبے میں مستحکم نمو دیکھنے میں آئی

جمعہ 22 اکتوبر 2021 23:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2021ء) بینک دولت پاکستان نے نظامِ ادائیگی کا سالانہ جائزہ (پی ایس آر) برائے مالی سال 2020-21ء جمعہ کو جاری کر دیا، جس کے مطابق ملک میں ڈیجیٹل مالی لین دین کے شعبے میں مستحکم نمو دیکھنے میں آئی ہے۔۔ نظامِ ادائیگی کے سالانہ جائزے کے مطابق اسٹیٹ بینک کے بڑی مالیت کی (تھوک) ادائیگی کے زمرے سے،جسے ریئل ٹائم انٹربینک سیٹلمنٹ میکنزم (پرزم) کہا جاتا ہے، نمٹائے گئے لین دین کیتعداد (حجم )میں سال بسال 60.0 فیصد نمو ہوئی جبکہ مالیت کے لحاظ سے 12.8 فیصد نمو دیکھی گئی۔

اسی طرح، برقی بینکاری سے مجموعی لین دین سال بسال 31.1 فیصد بڑھ گیا ، یوں ادائیگی کے لیے ڈجیٹل ذرائع اختیار کرنے میں خاصے اضافے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اس نمو کو مہمیز موبائل بینکاری اور انٹرنیٹ بینکاری کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ملی۔

(جاری ہے)

موبائل بینکاری کے صارفین کی تعداد 29 فیصد بڑھ گئی جبکہ لین دین کے حجم میں 133.6 فیصد اور مالیت میں 178.7 فیصد اضافہ ہوا۔

انٹرنیٹ بینکاری کے صارفین کی تعداد 32 فیصد بڑھی جبکہ لین دین کے حجم میں 65.1 فیصد اور مالیت میں 91.7 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ حوصلہ افزا نمو دراصل 27 بینکوں کی طرف سے ایپ کے ذریعے بینکاری سہولت فراہم کیے جانے، اور دیگر اداروں کی جانب سے ڈجیٹل لین دین کی قبولیت کے لیے ادائیگی کے جدت طراز طریقوں کی پیشکش سے ممکن ہوئی۔مالی سال 21ء کے دوران خردہ تجارت میں لین دین کے لیے ڈجیٹل ادائیگی اپنانے کا رجحان بڑھتا رہا۔

اسٹیٹ بینک کی فعال کوششوں کی بنا پر، کارڈ قبول کرنے والی پی او ایس مشینوں کی تعداد 47 فیصد بڑھ گئی۔ ان مشینوں سے ہونے والے لین دین کی تعداد 88.8 ملین تک اور مجموعی مالیت 453.1 ارب روپے تک جا پہنچی، جس سیلین دین میں بلحاظ حجم سال بسال 26.3 فیصد اور بلحاظ مالیت 24.4 فیصد نمو ظاہر ہوتی ہے۔اسی رجحان کی عکاسی ای کامرس لین دین سے بھی ہوتی ہے۔ ای کامرس تاجروں کی تعداد76فیصد کی دوہندسی نمو کے ساتھ بڑھ کر3,003 تک پہنچ گئی۔

مالی سال21ء میں صارفین نے ان مقامی رجسٹرڈ ای کامرس تاجروں کے ذریعی60.6 ارب روپے مالیت کے 21.9ملین آن لائن لین دین انجام دیے، جو حجم کے لحاظ سی114.8فیصد اور مالیت کے لحاظ سی74.1فیصد کی معقول نمو ظاہر کرتا ہے۔ یہ رجحانات ڈجیٹل طور پر ایک زیادہ مربوط معیشت کو فروغ دینے کی کوششوں کے ضمن میں صحت مند نمو کے عکاس ہیں۔ اسی طرح، کارڈ جاری کرنے کے لحاظ سے آخر جون2021ء تک ملک میں مجموعی طور پر45.9ملین کارڈ زیر استعمال تھے جو بیشتر ڈیبٹ کارڈ (65فیصد)، سماجی بہبود کارڈ (18.4فیصد)، صرف اے ٹی ایم کارڈ(12.6فیصد)، کریڈٹ کارڈ (3.7فیصد)، اور پری پیڈ کارڈز (0.3فیصد) پر مشتمل تھے۔

مالی سال2021ء میں ان کارڈوں کے ذریعے مجموعی طور پر 8.4ٹریلین پاکستانی روپے مالیت کی708.7ملین لین دین انجام دیے گئے۔ مالی سال2021ء کے اختتام تک ڈیبٹ کارڈ کی مجموعی تعداد29.8ملین رہی جو 11.8 فیصد سال بہ سال نمو اور گذشتہ چار برسوں میں13.8فیصد کی سالانہ نمو کو ظاہر کرتا ہے۔ اے ٹی ایم کے ذریعے پراسیس ہونے والا لین دین بھی بڑھ کر598.7ملین تک پہنچ گیا، جس کی مجموعی مالیت 8.1 ٹریلین روپے رہی۔

یہ سال بسال بنیادوں پر حجم کے لحاظ سی16.9فیصد اور مالیت کے لحاظ سی25.6فیصد نمو کو ظاہر کرتا ہے۔ملک کا نظامِ ادائیگی کا بنیادی انفراسٹرکچر عملی طور پر مضبوط رہا۔ نظامِ ادائیگی کے تمام طریقوں نے نمایاں ترقی کی۔اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مستقبل میں بھی ڈجیٹل ادائیگیوں کے ایکو سسٹم کے تمام اہم شعبوں میں نمو کی رفتار بڑھتی رہے گی۔ ملک کے نظامِ ادائیگی اور انفراسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنا اسٹیٹ بینک کی ایک اہم ترجیح ہے اور اسٹیٹ بینک سازگار ضوابطی ماحول کی فراہمی کے لیے کام کرتا رہے گا۔# ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں