ٍاضافی یوریا کی برآمد سے تقریباً 700ملین ڈالر سے زائد زرِ مبادلہ کماسکتاہے،عمران احمد

جمعہ 22 اکتوبر 2021 23:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2021ء) پاکستان اپنی یوریا کی مقامی ضرورت پوری کرنے کے بعداضافی یوریا کی برآمد سے تقریباً 700ملین ڈالر سے زائد زرِ مبادلہ کماسکتاہے۔ پاکستان کی یوریا کی پیداواری صلاحیت 7ملین ٹن ہے جبکہ ملک میں یوریا کی کھپت تقریباً 6.2ملین ٹن ہے۔ اگر حکومت فرٹیلائزرز انڈسٹری کو اضافی یوریا برآمد کرنے کی اجازت دے تو پاکستان 700ڈالر فی ٹن کی بین الاقوامی قیمت کے حساب سے 0.7ملین ٹن یوریا برآمد کرکے 700ملین ڈالر سے زائد کا زرِ مبادلہ کماسکتاہے۔

اس ضمن میں اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف فنانشل آفیسر عمران احمدکا کہنا تھا کہ فرٹیلائزر پالیسی2001کے تحت فرٹیلائزر انڈسٹری نے گزشتہ 10سال میں اپنی پیداواری صلاحیت میں توسیع اور پلانٹس اپ گریڈیشن کی مد میں 162ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جس سے پاکستان کو یوریا کی پیداوار میںخود کفیل ہونے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میںکرونا کی وجہ سے یوریا کی عالمی قیمتوں میں ہونے والے بے پناہ اضافہ کے اثرات سے پاکستان کے کسان محفوظ رہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ گذشتہ سال سے اب تک بین الاقوامی مارکیٹ میں کھاد کی قیمتیں86فیصد تک بڑھ چکی ہیںلیکن اس کے مقابلے میںمقامی یوریا انڈسٹری درآمدی یوریاکے مقابلے میں ملک کے کسانوں کو5000روپے کی نمایاں رعایت کے ساتھ یوریا کی فی بوری 1750روپے میں فراہم کررہی ہے جبکہ درآمدی یوریا کی فی 40کلوگرام بوری کی قیمت 7000روپے ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ کھاد کی صنعت نے یوریا کی مناسب اور سستی فراہمی کے ذریعے پاکستان کی فوڈ سیکوریٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس وقت حکومت فرٹیلائزر انڈسٹری کو فیڈ گیس کی مد میں842روپے فی بیگ سبسڈی فراہم کررہی ہے جبکہ مقامی فرٹیلائزر انڈسٹری بین الاقوامی قیمتوں کے مقابلے میں 5000روپے فی بیگ کی چھوٹ کے ذریعے کسانوں کو چھ گنا زیادہ فائدہ دے رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ درآمدی متبادل کے ذریعے ، کھاد کا شعبہ 2021میںملک کا تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے تین ارب ڈالر سے زائد کا حصہ ڈالے گا، نمایا ں طور پر کم قیمتوں کے نتیجے میں مقامی کھاد کی صنعت 2021میں کسانوں کو 363ارب کے اضافی بوجھ سے بھی بچائے گی ۔# ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں