صدرایف پی سی سی آئی کی گورنر سٹیٹ بنک کے غیر سنجیدہ بیان کی مذمت

اسٹیٹ بینک کی قیادت نے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور ایکسچینج ریٹ کو برقرار رکھنے میں ناقص کارکردگی کے ذریعے خود کو بے نقاب کر لیا ،ناصر حیات مگوں

جمعہ 22 اکتوبر 2021 23:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2021ء) ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور اس سے پاکستان کو فرضی فائدہ پہنچنے کے بارے میں غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی بزنس، انڈسٹری اور ٹریڈ کمیونٹی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں قو می مالی معاملات کی نگرانی میں ایک بہتراورزیادہ ذمہ دار قیادت کا مطالبہ کرتی ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ اب ہم جان گئے ہیں کہ روپے نے اتنے کم عرصے میں اتنی قدر کیوں کھو دی ہی؛ کیونکہ اسٹیٹ بینک کی قیادت نے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور ایکسچینج ریٹ کو برقرار رکھنے میں ناقص کارکردگی کے ذریعے خود کو بے نقاب کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اس بیان میں کوئی معاشی منطق اور جواز نہیں ہے کہ پاکستان کو روپے کی حالیہ گراوٹ کی وجہ سے تقریبا 3 ارب ڈالر کا ا نڈائریکٹ فائدہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زمینی حقائق اسٹیٹ بینک کے گورنر کے بیانات کے برعکس ہیں۔میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مانیٹری پالیسی کو اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور معاشی اشاریوں میں استحکام لانے کے لیے وضع کیا جانا چاہیے۔ تاہم، مانیٹری پالیسی مندرجہ بالا میں سے کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے کہا ہے کہ ایکسچینج ریٹ کی بے رحمی سے کمی پاکستانی معاشرے اور معیشت کے لیے تباہی کا باعث بن رہی ہے اور یہ پائیدار نہیں ہے ؛ مزید برآں، وزیر اعظم کو اس معاملے میں فوری طور پر قو می مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے مداخلت کرنی چاہیے ۔

ناصر خان نے مزید کہا کہ حکومت کو اپنی مالیاتی اور بجٹ پالیسیوں کے ذریعے ملکی اور درآمدی افراط زر سے نمٹنا چاہیی؛ بجا ئے اس کے کہ حکومتی ادارے غیر منطقی بہانے بنائیں۔ میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ موجودہ گورنر اسٹیٹ بینک کو برقرار رکھنے کے لیے اب کو ئی جواز موجود نہیںہے ۔ بلکہ اخلاقی طور پر انہیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے نافذ کیے گئے مکمل طور پر نااہل اور نا قابل عمل پالیسی ڈھانچے کے پیش نظر خود ہی استعفیٰ دینے کو ترجیح دینی چاہیے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے نان ریزیڈنٹ کمپنیوں کو سرکاری قرضوں میں سرمایہ کاری کی طرف مائل کرنے کے لیے بہت زیادہ شرح پرراغب کرنے کے اسٹیٹ بینک کے طرز عمل کی تحقیقات کا بھی مطا لبہ کیا ہے اور گورنر اسٹیٹ بینک کا یہی طرز عمل تاریخ کے آرکائیوز کا حصہ ہے، جب وہ مصر میں تھے۔# ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں