افراط زر سے ملک میں افلاس کا سونامی آگیا ہے،درآمد شدہ ماہرین معاشیات زمینی حقائق سے نابلد ہیں،الطاف شکور

قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اور ادائیگی کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی،عوام کے منہ سے نوالہ چھین کر نااہل سیاستدانوںاورافسر شاہی پر خرچ کیا جا رہا ہے، چیئرمین پاسبان

اتوار 24 اکتوبر 2021 16:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ افراط زر سے ملک میں افلاس کا سونامی آگیاہے۔درآمد شدہ ماہرین معاشیات زمینی حقائق سے نابلد ہیں۔ عوام کے منہ سے نوالہ چھین کر نااہل سیاست دانوں اور بے حس افسر شاہی پر خرچ کیا جا رہا ہے۔قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اور ادائیگی کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی ہے۔

صورت حال اس قدر ناگفتہ بہ ہے کہ قرض کے حصول کو ہی حکومت اپنا بہت بڑا کارنامہ سمجھتی ہے اور اس کی خاطر قومی سلامتی کو بھی داو پر لگانے میں عار نہیں سمجھتی۔حکومت کے معاشرتی ترقی کے دعووں کی حیثیت "گھر میں نہیں دانے اور اماں چلی بھنانے "سے زیادہ نہیں ہے۔عوام کو نئے پاکستان کے سہانے خواب کی بھیانک تعبیرملی ہے۔

(جاری ہے)

بھوک، بیروزگاری اور بیماریاں غریب عوام کو خودکشی کی طرف دھکیلنے لگی ہیں۔

وزیر اعظم عوام کو تمام مسائل حل کرنے کا یہ کہہ کر یقین دلاتے تھے کہ ان کے پاس تجربہ کار ٹیمیں موجود ہیں۔ مصائب و مشکلات میں گھرے عوام کو یوٹرن خان کے دعوؤں، وعدوں اور اعلانات پر اعتبار کرنے کی سزا مل رہی ہے ۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ اپنی جگہ بدستور موجود ہے اور عوام کو سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی بھگتنا پڑرہا ہے۔ موجودہ حکومت سے انرجی بحران کا خاتمہ توہوا نہیں ، ناقص حکمت عملی کے باعث اس میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔

40 فیصد آبادی کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہیں ہو رہا۔ شرح نمو میں خطرناک حد تک کمی نے عوام کی ایک بہت بڑی تعداد کے لیے روزگار کے مواقع ختم کر دیئے ہیں۔روپے کی قدر گرنے ملک میں مہنگائی اور غربت کا طوفان آگیا ہے۔اس وقت غریب آدمی کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہونا چاہئے۔عوام کو خیرات کا عادی نہ بنایا جائے بلکہ باعزت روزگار فراہم کیا جائے۔

احساس پروگرام اور اشیانہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری ، حکومت کی ناقص حکمت عملی اور مایوس کن کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت اپنے دور اقتدار کا تقریباً دو تہائی حصہ گزار چکی ہے۔ مگر اب بھی حکومت کو عوامی مسائل کا احساس نہیں۔ ملک میں غربت و مہنگائی کے عفریت کے باعث لوگ خود کشیاں کررہے ہیں۔

ورلڈ بنک کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے تین سالوں میں بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔پاکستان اس وقت 66 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے اور حکومت کے پاس ان نوجوانوں کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ ان غیر یقینی حالات میں ان نوجوانوں کا معاشی مستقبل کیا ہوگا حکومت نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اس کے پانچ سالہ دور حکومت میں تقریبا ایک کروڑ نوکریوں کا انتظام کیا جائے گا۔

لیکن ان کی حکومت سنبھالنے کے بعد پہلے سے موجود نوکریوں میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔اس سیاسی بحرانی کیفیت سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت معاشی ترقی کے پروگراموں پر توجہ دے۔ٹیکسز میں کمی، حکومتی اخراجات میں کمی اور پھر منافع بخش پروگرامز اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے غربت کم کرنے پر توجہ دی جائے۔پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے اور اپنی معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے زراعت، انسانی وسائل اور آئی ٹی کے شعبے پر توجہ دینا ہوگی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں