ایف پی سی سی آئی میں بی ایم پی کے صدارتی امیدوار کے بارے میں جھوٹی خبر کی وضاحت

متعلقہ رپورٹرنے فون پر رابطہ کر کے ان کا موقف دریافت کیا تھا مگر اس جواب کو اپنی خبر میں شامل نہ کر کے صحافتی بد دیانتی کا ثبوت دیا، ناصرمگوں

پیر 25 اکتوبر 2021 23:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2021ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی)میں بزنس مین پینل (بی ایم پی)کے ترجمان نے ایک مقامی اخبار کی شائع کردہ خبر "بی ایم پی کے صدارتی امیدوار پر اختلاف" کو سراسر لغو اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ رپورٹرنے اس بارے میں ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں سے فون پر رابطہ کر کے ان کا موقف دریافت کیا تھا مگر اس جواب کو اپنی خبر میں شامل نہ کر کے صحافتی بد دیانتی کا ثبوت دیا- صدر ناصر مگوں کے مطابق بی ایم پی کے اجلاس میں صدارتی امیدوار کا چنا جمہوری اصولوں کے عین مطابق انجام پایا جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے کہ ایک سے زائد امیدوار تجویز ہوں تو اس پر رائے شماری کے ذریعے فیصلہ کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح کثرت رائے کی بنیاد پر عرفان اقبال شیخ صاحب کو گروپ کے ارکان نے آئندہ انتخابات کیلئے اپنا امیدوار نامزد کیا۔ اس سلسلہ میں نا تو کسی نے اختلاف کیا اور نا ہی اس سے قبل کسی نے استعفی دیا۔ رپورٹر موصوف نے اپنی من گھڑت خبر میں یو بی جی کے جن عناصر کے اشارے پر مرحوم طارق سعید کی وصیت کا خود ساختہ حوالہ دیا ہے وہی عناصر مرحوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر بھاگے تھے۔

حزب اختلاف کے یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی) کے اشاروں پر ناچنے والے مذکورہ رپورٹر کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ اس گروپ میں ایک سر پرست اعلی ہے، ایک چیئرمین ہے اور ایک صدر ہے۔ ان صدر صاحب کے بارے میں جو قصے اور کہانیاں کراچی سے لے کر ایف بی آر تک مشہور ہیں ان کے مطابق اپنے گروپ کے دور صدارت میں انھوں نے اپنی کیمیکل فیکٹریاں سرکاری ایس آر اوز کی مدد سے قائم کیں اور ایف بی آر میں مسٹر سیلفونک کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔

اس گروپ نے فیڈریشن ھاس کو جس طرح اپنے کرپشن میں استعمال کیا اس کے نتیجے میں ان پر نیب کی کاروائیاں شروع ہوئیں اور نا صرف ان کے خلاف بلکہ ان کے بیٹے، بھائی اور دیگر قریبی افراد کے خلاف ٹیکسوں میں چوری کے متعدد ریفرینس دائر ہوئے ۔اور انھوں نے ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کروائی۔ اسکے علاوہ کراچی میں جولائی 2018 کے عسکری پارک کا جھولہ گرنے کے حادثے کا ذمہ دار بھی قرار پائے تھے۔ اس سنگین حادثے میں ایک 14 سالہ لڑکی جاں بحق ہوئی اور 15 دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔ وہ اس کاروبار کے بڑے حصہ دار تھے اور وہ جھولے چین سے درآمد کئے گئے تھے جو آج تک بند پڑے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں