فرنیچر کے تاجروں نے اہلخانہ کیساتھ احتجاجی مظاہرے کی دھمکی دیدی

ایف بی آر والے مار کیٹوں میں ہتھکڑی لیے پھر ر ہے ہیں‘ تاجروں میں سخت خوف ہراس پا یا جا تا ہے، رانا وحید کورونا سے کاروبار پہلے ہی تباہ ہے‘رہی سہی کسر ایف بی آر نے پوری کردی ‘رانا وحید ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس کیلیے نوٹسز کا سلسلہ کاٹیج انڈسٹری سے دشمنی ہے،پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے ر ہنمائوں کی پریس کانفرنس ‘احتجاجی مظاہرہ

بدھ 1 دسمبر 2021 00:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2021ء) فرنیچر کے تاجروں نے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ مظاہرہ کرنے کی دھمکی دے دی ،ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس کے لیے نوٹسز کا سلسلہ کاٹیج انڈسٹری کے ساتھ دشمنی ہے، ایف بی آر والے مار کیٹوں میں ہتھکڑی لیے پھر ر ہے ہیں ، جس سے تاجروں میں سخت خوف ہراس پا یا جا تا ہے ،کاروبار پہلے ہی کورونا کی وجہ سے تباہ ہے ،رہی سہی کسر ایف بی آر نے پوری کردی ۔

رانا وحید ، چودھری ذیشان گجر اور دیگر کی پریس کانفرنس واحتجاجی مظاہرے سے خطاب ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے نائب صدر رانا وحید ،محمدی فرنیچر مارکیٹ منظور کالونی کے جنرل سیکریٹری چودھری ذیشان گجر ، نر سری فرنیچر مارکیٹ کے صدر جاوید الٰہی،لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ کے صدر حسیب اخلاق،ای مارکیٹ فرنیچر مارکیٹ کے صدر محمد ارشاد، توحید کمرشل فرنیچر مارکیٹ کے صدر فواد شیخ اور دیگر نے گزشتہ روزکراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سال سے فرنیچر کے شوروم مالکان کو فیڈرل بورڈ آف رینیو ( ایف بی آر ) کی جانب سے سیلز ٹیکس میں لانے کے لیے نوٹس جاری کیے جارہے ہیں اور ایف بی آر کے اہلکار مختلف مارکیٹوں میں تاجروں کو ہراساں کررہے ہیں ،جس کی وجہ سے فرنیچر کے کاروبار سے وابستہ تاجر برادری شدید خوف کا شکار ہے اور ہمارے لیے کاروبار کرنا مشکل بنادیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فرنیچر کے تمام کارخانے جب فرنیچر کی تیاری کے لیے خام مال کی خریداری کرتے ہیں تو اس مال پر17فیصد جی ایس ٹی ادا کرتے ہیں جبکہ فرنیچر کا شمار کاٹیج انڈسٹری میں ہوتا ہے جس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے ،حکومت کی جانب سے فرنیچر کی دکانوں پر جو سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا جارہا ہے اس سے فرنیچر کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا اور غریب لوگوں کے لیے فرنیچر کی خریداری پہنچ سے باہر ہوجائے گی جبکہ دو سال قبل ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے فرنیچر کے دکانداروں کے ہمراہ اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ فرنیچر کے تاجروں کو خوف کی صورتحال سے باہر نکالنے کے لیے کمیٹیاں بنائی جائیں گی تاکہ فرنیچر کے ان بڑے تاجروں کی نشاندہی ہو سکے توآسانی سے سیلز ٹیکس کی ادائیگی کرسکتے ہیں اور چھوٹے فرنیچر کے تاجروں کو کسی طرح سے بھی پریشان نہیں کیا جائے گا لیکن تاحال فیڈرل بورڈ آف رینیو کی جانب سے کمیٹیاں نہیں بنائی گئیں اور ایف بی آر کے اہلکار وں کی جانب سے ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرنیچر کے دکاندار موجودہ صورتحال کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے اور احتجاج کیے جارہے ہیں کیونکہ جس طرح ایف بی آر ملک بھر میں فرنیچر کے تاجر وں کو پریشان کررہا ہے کراچی میںصورتحال اس سے مختلف نہیں ہے، آج ہم مظاہرہ کرنے کے لیے اپنے ملازمین کے ہمراہ جمع ہوئے ہیں اور حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو آئندہ اپنے بچوں کے ہمراہ احتجاج کریں گے کیونکہ موجودہ حالات کی وجہ سے ہمارا کاروبار تباہ ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا شعبہ ایک کاٹیج انڈسٹری ہے جو ٹیکس سے مستثنا ہے دوسری طرف گزشہ دو سال سے کورونا کی وجہ سے ہمارا سیزن شدید متاثر ہوا ہے ، ہم حکومت کو ٹیکس دینا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ایف بی آر فرنیچر کے تاجروں کے ساتھ مل کر کمیٹیاں تشکیل دے تاکہ چھوٹے شوروم مالکان کو ایف بی آر خوفزدہ نہ کرے ، اس کے باوجود دو سا ل سے ایف بی آر نے ہم پر جو نوٹس کا سلسلہ شروع کرر رکھا ہے اس کی وجہ سے ہمارے لیے کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے،اس حوالے سے ہماری میٹنگ کراچی چیمبر آف کامرس ، اسلام آباد چیمبر آف کامرس سمیت ملک کے دیگر چیمبر کے صدور سے ہوئی ہے اور انہوں نے ہماری بات کی تائیدبھی کی ہے، ایف بی آر کو تجاویز ارسال کی ہیں لیکن تاحال ہماری شنوائی نہیں ہوئی ہے۔

بعد ازاں پر یس کلب کے سامنے تاجروں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ،مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا ر کھے تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں