ایم کیو ایم نے کراچی کی مردم شماری پر سودے بازی ، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو آخری دم تک لڑرہی ہے، سعید غنی

پیپلز پارٹی اب کراچی میں ایم کیو ایم یا ان کی بگل بچہ دیگر نام نہاد جماعتوں کو کراچی میں لسانی سیاست کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی ۔ بلدیاتی قانون پر ہم نے اسمبلی میں بھی اپوزیشن جماعتوں کی ترامیم پر بات کرنے کا کہا تھا لیکن انہوں نے بائیکاٹ کیا اور آج بھی ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں۔، بلدیاتی قانون کی آڑ میں کسی کو لسانی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے،وزیر اطلاعات و محنت سندھ

بدھ 1 دسمبر 2021 23:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2021ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی کی مردم شماری پر سودے بازی کی جبکہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو آخری دم تک لڑرہی ہے۔ کراچی کے عوام نے لسانی سیاست جتنی قیمت چکائی ہے اب مزید برداشت نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی اب کراچی میں ایم کیو ایم یا ان کی بگل بچہ دیگر نام نہاد جماعتوں کو کراچی میں لسانی سیاست کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی۔

بلدیاتی قانون پر ہم نے اسمبلی میں بھی اپوزیشن جماعتوں کی ترامیم پر بات کرنے کا کہا تھا لیکن انہوں نے بائیکاٹ کیا اور آج بھی ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن بلدیاتی قانون کی آڑ میں کسی کو لسانی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سنئیر نائب صدر مرزا مقبول، نجمی عالم، سردار خان اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے دوستوں نے نفرتوں کی باتیں کی جن کاجواب دیناضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ الطاف حسین سے لاتعلقی کرتے ہیں پراسی طرح زہریلی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال بھی اسی طرح کی باتیں کرتے ہیں اور وہ خود را کے ایجنٹ بنے ہوئے تھے اور آج کہتے ہیں کہ وزیروں کو اٹھاؤ ان کے بچوں کو اٹھاؤ۔ یہ کون سی سیاست ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ایم کیوایم جب ہماری اتحادی تھی چارمرتبہ پیٹرول قیمتوں میں اضافے پرحکومت سے علیحدہ ہونے کااعلان کرتے رہی جبکہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی تھی اور آج انہوں نے اس پر سودے بازی کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی میں گیس نہیں ہے، سندھ سب سے زیادہ گیس پیداکرتا ہے اس پربھی ایم کیو ایم خاموش ہے۔

انہوں نے ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی کو مخالب کرتے ہوئے کہا کہ اس شہرمیں لسانی قتل وغارت غیری آپ نے کی۔ شہرمیں پٹھانوں سندھیوں کوآپ نے مارا اور آج ہم پر سندھو دیش کا الزام لگا رہے ہو جبکہ سب سے زیادہ آپ قوم پرستوں کے تعلقات میں رہے اورالزام ہم پرلگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی کے شہریوں نے ان کواوقات دکھائی ہے اور این اے 239 کا الیکشن ہو یا پھر حالیہ کنٹونمنٹ کے الیکشن ہوں ان کو عوام نے ان کی اوقات یاد دلادی ہے۔

سدیر غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنامحاسبہ کریں پانچویں چھٹے نمبرپرآرہے ہوبلدیہ میں تمہاراکیاحشرہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ الطاف والاطرزسیاست مستردہوگیا جب مائیں بیٹوں سے اوربہنیں شوہروں سے محروم ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کہتے ہیں الطاف حسین نے یہ سب کیا تو اس وقت تم توان کے ساتھ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ اپنے کرتوتوں پرپردہ ڈال رہے ہیں لیکن عوام اب ان کے لسانی سیاست کو مسترد کرچکی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی کی مردم شماری کاانہوں نے سودہ کیا۔ ہم نے اسمبلی میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے قرارداد پیش کی تو ایم کیوایم اورپی ٹی آئی اس قانون کی مخالفت کررہی ہے جس سے متاثرین کوریلیف ملے مجھے بتائیں کہ بھائی یہ غیرقانونی آبادیاں تم نے قائم نہیں کی تو کسی نے کی تھی۔سعید غنی نے کہا کہ یہ کہتے ہیں میئرکاانتخاب شوآف ہینڈ سے کریں، ہم کرسکتے ہیں اس میں کون سی بڑی بات ہے۔

ہم نے اس قانون میں کسی سے کوئی اختیارنہیں لیا بلکہ اختیاردیا ہے، قانون اٹھاکرپڑھوتوسہی صرف بغز پیپلز پارٹی میں ہی سیاست کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں پہلے بھی کچرااٹھانے کاکام لوکل گورنمنٹ اداروں کے پاس ہے، ہم نے سالڈ ویسٹ کوکسی پرمصلت نہیں کی۔ یہ ہرچیزکوتعصب کی بنیادپردیکھتے ہیں۔ اصل میں ان کوبے سکونی ہے کہ لاشیں کیوں نہیں گررہی ہے کیونکہ ان کے منہ کو خون لگاہواہے، ان کی دکانداری خون ریزی پرچلتی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ 4 سال پہلے تک کوئی ایم کیو ایم سے دوسری پارٹی میں جانے کا بھی نہیں سوچ سکتا تھا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اگر اس نے ایسا کیا تو مارا جائے گا اور آج ایم کیوایم کے خوف کا شکار تھے وہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں میں جارہے ہیں اور یہی خوف ایم کیو ایم کو ہے کہ جن کوقبرمیں ہوناچاہیئے دوسری پارٹیوں میں کیسے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اصل میں اگلے الیکشن سے بھاگناچاہتی ہے کیونکہ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ ان کو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھی امیدوارنہیں ملیں گے اور اگر مل بھی گئے تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی اور اسی وجہ سے وہ ایک بار پھر اس شہر کو لسانیت کی سیاست کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس شہر کے عوام اور پیپلز پارٹی ان کو اس لسانی سیاست کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ گورنرکے پاس آئینی اختیارموجود ہے وہ اسمبلی سے منظور ہونے والے بل پر اعتراضی نقات لکھ سکتے ہیں اور بھیجے گئے بل یا آرڈیننس واپس کرسکتے ہیں۔ ہم ان کے اعتراض کو دیکھیں گے اس کے بعد بل کو دوبارہ اسمبلی سے منظور کروا کر بھیجے گے، جس پر وہ آئینی طور پر اعتراض نہیں کرسکتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب ایم کیوایم کاعروج تھااس وقت بھی ہم کہتے تھے کہ ایم کیوایم کے سیاسی ونگ سے بات چیت کرنی چاہیئے، سیاسی لوگ ہماری پارٹی میں آسکتے ہیں۔

دہشتگرد اورسزایافتہ لوگوں کوشامل نہیں کرناچاہیئے۔ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ نفرت کی سیاست کوپیداکرنے والے یہ ہیں۔سندھودیش بنانے والوں کے ساتھ الطاف حسین کی قربت رہی ہے۔خالد مقبول صدیقی کے خطاب کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم ڈرامے بازیاں کرتی ہے۔ہمیشہ علیحدہ صوبے کی بات کرتے ہیں لیکن آئین کے مطابق علیحدہ صوبے کے لئے اسمبلی سے قرارداد منظور کروانا ہوتی ہے، کیا آج تک ایم کیو ایم نے صوبائی اسمبلی میں ایسی کوئی قرارداد تولائی ہے وہ کبھی بھی نہیں لائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوکل اداروں میں صحت اور تعلیم میں ایم کیو ایم نے گھوسٹ ملازم بھرے تھے اور آج ان اداروں کا جو حال ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ سندھ میں دوسرا کوئی صوبہ نہیں بنے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں