سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کالا قانون ہے، عدلیہ کی مدد سے کالعدم قرار دیا جائے،پاکستان قومی اتحاد

جمعرات 9 دسمبر 2021 16:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2021ء) پاکستان قومی اتحاد کے جنرل سیکریٹری سہیل یعقوب نے سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کو کالاقانون قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے قانونی طریقے سے اور عدلیہ کی مدد سے کالعدم قرار دلوایا جائے ۔ پیپلز پارٹی نااہل اور نکمی ثابت ہو چکی ہے، دھونس اور دھاندلی کے ذریعے کراچی کے اداروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔

مشاورت کا راستہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہئیے، سندھ حکومت اگر پر خلوص ہوتی تو آئین میں ترامیم کرنے سے قبل تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مشاورت کرتی۔ جلد بازی میں سندھ اسمبلی سے قانون پاس کروانا پیپلز پارٹی کی بددیانتی اور بدنیتی کو ثابت کرتا ہے۔ اس کالے قانون کے تحت اداروں کو بااختیار بنانے کے 175 سال پرانے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان قومی اتحاد اور اس میں شامل سیاسی جماعتیں تصادم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتیں کیونکہ اس سے صرف ملک اور شہر کا نقصان ہوتا ہے۔ ستر سالوں میں ملک کو بہت نقصان ہوچکا ہے۔ کوئی بھی سیاسی تحریک جو عدم تشدد کی سیاست کے ساتھ ، سندھ حکومت کے کالے قانون کو کالعدم قرار دینے کے لئے آواز بلند کرے گی، پاکستان قومی اتحاد اس کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہے۔

اس کے ساتھ مشاورت بھی کریں گے اور سفارشات بھی پیش کریں گے تاکہ شہر کی بہتری عمل میں لائی جا سکے۔ پاکستان قومی اتحاد پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں سندھ اسمبلی سے پاس کروائے گئے سندھ حکومت کے بلدیاتی ترمیمی بل پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پی کیو آئی کے جنرل سیکریٹری سہیل یعقوب نے مزید کہا کہ اس بل کا مقصدصوبائی حکومت کا، صحت و صفائی، تعلیم، بجلی ، پانی ، ٹرانسپورٹ، بلڈنگز کے قوانین سمیت ہر ادارے پر قبضہ جمانے کی کو شش ہے۔

پہلے میئر کے اختیارات چھینے گئے اب بلدیات کو قابوکر کے تمام قابل ذکر اداروں کو بھی ہتھیا لیا گیا ، اس لئے یہ قانون کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے سندھ حکومت وفاق سے امید رکھتی ہے کہ اختیارات وفاق سے منتقل ہو کر صوبائی سطح پر آجائیں تو وہ صوبائی سطح سے اختیارت کو لوکل باڈیز کو منتقل کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں ہی آرٹیکل104 A بلدیاتی مسائل میں اداروں کی مالی، سیاسی ، انتظامی خودمختاری کے لحاظ سے بہت اہم ہے لیکن بدقسمتی سے اس کا طلاق نہیں ہورہا۔

آرڈیننس 2021 کے تحت سندھ کی صوبائی حکومت نے تمام اختیارات کو دوبارہ صوبائی سطح پر مرکوز کر لیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو یقین ہے کہ وہ کبھی بھی لوکل باڈیز نہیں جیت سکتی، اس لئے لوکل باڈیز کے اختیارات اپنے قبضے میں رکھنے کے لئے بدنیتی پر مبنی یہ ترمیم لائی گئی ہے جس کا مقصد اداروں کو مفلوج کرنا ہے۔ترمیمی بل میں کی جانے والی ایک اور اہم تبدیلی میئر کا انتخاب ہے جو پہلے بلا واسطہ ہوتا تھا۔

عوام کو علم ہوتا تھا کہ وہ کسے منتخب کر رہے ہیں۔ اس بل کے تحت اب میئر کا انتخاب بالواسطہ ہوگا یعنی ووٹ خریدے اور بیچے جائیں گے۔ میئر بننے کے لئے دو تین اے ٹی ایم ہونا ضروری ہوں گے ۔ سندھ حکومت کا پیش کردہ بل کسی طور قابل قبول نہیں ہے ۔اسے قانونی طریقے سے کالعدم قرار دیا جانا انتہائی ضروری ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں