نکاٹی کا ریفنڈ کو یکم جولائی 2022 سے بند کرنے پر گہری تشویش کا اظہار

منگل 18 جنوری 2022 19:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2022ء) نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے لوکل ٹیکسز اور لیویز پر ڈرا بیک کے حوالے سے پالیسی واضح نہ ہونے اور ڈرابیک کے لیے دیے جانے والے ریفنڈ کو یکم جولائی 2022 سے بند کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت تمام بینک یکم جولائی 2022 کے بعد کوئی دستاویزات نہیں لیں گے۔

ڈی ایل ٹی ایل پالیسی کو کسی وجہ سے واپس لیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں کاروبار خاص طور پر ملکی برآمدات تباہ ہو جائیں گی اور برآمدکنندگان مالی بحران کا شکار ہوجائیں گے۔ صدر نکاٹی فیصل معیز خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داؤدکو ارسال کیے گئے ایک خط میں اپیل کی کہ ملکی برآمدات اور کاروبارکوتباہی سے بچانے کے لیے ڈی ایل ٹی ایل پالیسی کو جاری رکھا جائے بصورت دیگر غیر ملکی خریداروں سے برآمدکنندگان کے سودے متاثر ہوں گے جس سے برآمدی آرڈرز کوناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور ملکی معیشت پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا حکومت اس حوالے سے مثبت حکمت عملی اختیار کرتے یہوئے اپنا کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

مشیر تجارت کو خط میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایل ٹی ایل پالیسی کا اعلان5سال کے لیے کیا گیااوربرآمد کنندگان کی سہولت کے لیے وزارت تجارت نے ایس آر او711(I)/2018 کے تحت ٹیکسٹائل ،نان ٹیکسٹائل اور برآمدکنندگان کو مقامی ٹیکسوں ،لیویز پر ڈیوٹی ڈرا بیک کی سہولت فراہم کی تھی تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود کوئی مثبت اورحکومت کی طرف سے مربوط پالیسی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی بینکوں کوڈی ایل ٹی ایل کے بارے میں جامع پالیسی سے آگاہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان یکم جولائی سے جاری ایکسپورٹ کی دستاویزات قبول نہیں کررہا جس کی وجہ سے پاکستان کے تمام بینک بھی انکار کررہے ہیں۔ یہ بھی واضح نہیں کہ یہ پالیسی موجود ہے یا ختم کردی گئی ہے۔فیصل معیز خان نے مزید کہا کہان سہولیات کی ترغیبات کا مقصد برآمدات کو زیرو ریٹیڈ کرنا ہے جس کا مطلب ہے کہ پہلے سے ادا کیے گئے ٹیکس کے مساوی رقم کی واپسی یا ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے کر ادا کردہ ٹیکس کے اثرات کو ختم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 17فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے کیونکہ خام مال کی لاگت بہت زیاد ہ بڑھ گئی ہے اسی کے ساتھ ساتھ شپنگ فریٹ میں بھی اضافہ ہو چکا ہے اورکاٹن کے قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں جس کی وجہ سے مالی بحران بھی بڑھ گیا ہے لہٰذاعالمی مارکیٹوں سے مسابقت کر نا ناممکن ہو چکا ہے ۔اس لیے سیلز ٹیکس کوزیروریٹیڈ کیا جائے ۔اس کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز پر جوسیلز ٹیکس نافذکیا گیا ہے وہ بھی نامناسب ہے اس اقدام کے نتیجے میں بھی برآمدات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔

اگر پاکستان کی برآمدات متا ثر ہوتی ہے تو پاکستان ایک نہ ختم ہونے والے معاشی بحران کا شکار ہو جائے گا اور تجارتی سرگرمیا ں رک جائیں گی ۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون پر جو سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے وہ بھی نامناسب ہے جس سے برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔اگر پاکستان کی برآمدات متاثر ہوئیں تو پاکستان کو کبھی نہ ختم ہونے والے معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہو جائیں گی۔حکومت کے لیے ضروری ہے کہ برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ڈی ایل ٹی ایل کے بارے میں ایک جامع اور مثبت پالیسی وضع کرے اور اس کے مطابق تمام بینکوں کوہدایات جاری کی جائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں