جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جاری دھرنا 29ویں روز میں داخل

کراچی کے ساڑھے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق پر مبنی مطالبات کی منظوری ،سندھ حکومت سے تحریری معاہدے اور عملی معاہدے کے بغیردھرنا ختم نہیں کریں گے،مقررین

جمعرات 27 جنوری 2022 23:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2022ء) جماعت اسلامی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جاری دھرنا 29ویں روز میں داخل ہوگیا ہے ،دھرنے میں معمول کی سرگرمیوں ،منتخب وفود کی آمد اور دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو ،مختلف وفود اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق پر مبنی مطالبات کی منظوری ،سندھ حکومت سے تحریری معاہدے اور عملی معاہدے کے بغیردھرنا ختم نہیں کریں گے ۔

اہل کراچی کے حق کے لیے جاری پر امن جمہوری ،آئینی و قانونی و جدوجہد کو مزید آگے بڑھائیں گے ۔

(جاری ہے)

جمعہ 28جنوری کو اپنے اعلان کے مطابق کراچی کی اہم شاہراؤں نیشنل ہائی وے پر ایبٹ لیبارٹری ،،سپر ہائی وے پر سہراب گوٹھ،شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ،ماڑی پورٹرک اڈہ اورلسبیلہ چوک دھرنا دیں گے اور بند کردیں گے سوائے ایمبولینس کے کسی کو راستہ نہیں دیں گے۔

ہم مقامات بتا کر دھرنا دے رہے ہیں اب سندھ حکومت اور ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹریفک کے لیے متبادل راستے متعین کرے۔مفرور حکومتی مذاکرتی ٹیم ہے ،مذاکرات سے انکار نہیں لیکن جو ہوگا عوام اور میڈیا کے سامنے ہوگا ۔پیپلزپارٹی والے ہمیں سڑکوں پر نکلنے سے منع کررہے ہیں وہ بتائیں کہ ان کی ریلیاں کیا ہواؤں اور خلاؤں میں نکل رہی ہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سندھ حکومت ٹنڈو الہ یار اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دینے والے واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائے ۔پر امن احتجاج ہر پارٹی کا جمہوری اور آئینی حق ہے پولیس تشدد کی ہم مذمت اور اسلم نامی شخص کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہیں ۔سندھ حکومت ایسے اقدامات اور طرز عمل سے بازر ہے جس سے لسانیت اور عصبیت کو ہوا ملے ۔

ایم کیو ایم بھی واضح کرے کہ اسلام کو دل کا دورہ کہاں پڑا ،تشدد سے جان گئی یا جو کچھ بھی ہوا اس کی تحقیقات کرائی جائے اور اس معاملے میں کوئی ابہام نہ چھوڑا جائے ۔شہر قائد کو دوبارہ 35سال والے ان حالات کی طرف نہ جانے دیا جائے جن سے بہت مشکل سے یہ شہر نکل سکا ہے ،یہ شہر جلاؤ گھیراؤ ،پرتشدد اور لسانیت وعصبیت کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔جماعت اسلامی کی پر امن آئینی وقانونی اور سیاسی جدوجہد کالے بلدیاتی قانون کے خلاف اور28دن سے مسلسل جاری رہنے والے دھرنے نے نئی تاریخ رقم کی ہے ،سخت سردی اور طوفانی ہواؤں میں بھی اہل کراچی کے حقوق کے لیے ڈٹے رہے ۔

ہمارا دھرنا کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سب سے زیادہ مؤثر اور توانا آواز ثابت ہوا اور اس دھرنے نے ساڑھے تین کروڑ عوام کی حقیقی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے ،دھرنے کے شرکاء اور عوام کی جانب سے دھرنے کو مسلسل پذیرائی پر ہم سب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،ہم سمجھتے ہیں کہ عوامی وسیاسی حقوق و مطالبات کے لیے پر امن جمہوری جدوجہد ہی ضروری ہے ،تشدداور جلاؤ گھیراؤ سے وقتی مقاصد کا حصول اور منفی جذبات تو بھڑکائے جاسکتے ہیں دیر پا نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے ۔

ہمارے مطالبات بالکل واضح اور ہر شہری کی زبان پر ہیں ،2021کے بلدیاتی قانون کو ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ 2013میں بھی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر جو بلدیاتی اختیارات کم کیے تھے وہ بھی اور 2021کو جو محکمے اور اختیارات غصب کیے ہیں وہ سب واپس کیے جائیں ،تعلیم ،صحت سے متعلق تمام ادارے ،کچرااٹھانے ،صفائی ستھرائی واٹر بورڈ کا مکمل انتظام و کنٹرول ،اکٹرائے ٹیکس و موٹر وہیکل ٹیکس میں اس کا آئینی و قانونی حصہ کراچی کو دیا جائے ۔

صوبائی وزراء ہم سے کہتے ہیں کہ 2021کا والا قانون دوبارہ نہیں آسکتا ،ہم کہتے ہیں کہ 1972کے ذوالفقار علی بھٹو دور کے اختیارات ہی دے دو۔سندھ حکومت کی جانب سے وفاق سے NFCسے مطالبے پر ہم اس کے ساتھ ہیں لیکن یہ صوبے میں PFCبھی لازماً دیں تاکہ وسائل نچلی سطح پر آئین و قانون کے تحت منتقل ہو۔کراچی میں یونین کونسل کی تعداد و فنڈز اس کے تناسب سے بڑھا ئے جائیں ،ہمارے یہ مطالبات نئے نہیں ہیں 1987میں عبد الستار افغانی نے سندھ حکومت سے کراچی کا حق مانگا تھا اور کونسلر کے ساتھ مل کر احتجاج کیا تھا اور اس ظلم کی پاداش میں انہیں اور کونسلر کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور بلدیہ کو توڑ دیا گیا ۔

اہل کراچی کے حق کے لیے ہمیشہ اور ہر دور میں آواز اٹھائی ہے اور جن مسائل کا تعلق وفاق سے ہے ان پر بھی جماعت اسلامی نے سب سے زیادہ انتہائی مؤثر ،توانا آواز اٹھائی ہے ،کے الیکٹرک کے خلاف واحد جماعت اسلامی ہے جس نے اہل کراچی سے اس کی لوٹ مار اور ظلم و زیادتی کے خلاف عوامی جدوجہد کی ہے ،قربانیاں دیں ،لاٹھیاں کھائیں اور گرفتار بھی ہوئے ،نادرا کے مسائل حل کروائے ،جعلی مردم شماری پر بھی صرف جماعت اسلامی نے اہل کراچی کا مقدمہ لڑا اور اب تک لڑرہی ہے ،ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے کراچی کی آدھی آبادی کھاجانے والے مردم شماری کی حتمی منظوری دے کر اسے قانونی شکل دی اور اب ایک بار پھر سابقہ طریقے کے تحت ہی دوبارہ مردم شماری کروانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ، پیپلزپارٹی بھی کراچی کی آبادی کم کرنے پر بات نہیں کرتی ،مردم شماری کے اس پورے عمل پر نہ صرف خامو ش بلکہ شریک جرم بھی ہے ، کراچی کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا ،اس پر وفاق اور صوبے دونوں نے کراچی کا حق مارا ہے اور تینوں حکمران پارٹیاں اس کی ذمہ دارہیں ۔

جماعت اسلامی اس صورتحال میں حق دو کراچی تحریک کو کسی صورت بھی کمزور نہیں ہونے دی گی بلکہ اور زیادہ قوت و طاقت اور توانا ئی کے ساتھ اس تحریک اور جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں