ملک میں آئینی و سیاسی بحران ہر آئے روز شدت اختیار کر رہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے،علماء و مشائخ

صہیونی قوتوں کو مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی

منگل 17 مئی 2022 00:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2022ء) ملک بھر کے علماء و مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے چیئرمین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی و سیاسی بحران ہر آئے روز شدت اختیار کر رہا ہے جو ریاستی اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ الیکشن ریفارمز کے بعد فوری انتخابات ہونے چاہییں،ملک بھر کے علماء مشائخ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ملعون ڈچ سیاستدان گیرٹ ویلڈر کی توہین آمیز ٹوئٹس کے خلاف حکومت کو موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

حکومت سو شل میڈیا پر گستاحانہ مواد کی تشہیر کے خلاف عدالتی احکامات پر عمل درآمد کو ہر صورت میں یقینی بنائے،ان خیالات کا اظہار انہوں نی علماء مشائخ،سیاسی و سماجی رہنماوں سے ملاقات کے دوران کیا،جن میں مفتی حفیظ اللہ ہادیہ، پیر سیدشاہ محمد ارشد حسین اشرفی چیف آرگنائزر UMFP،مولانا سلمان بٹلہ ڈپٹی چیف آرگنائیزر UMFP ،نیشنل پریس کلب کے صدر افضل وارثی۔

(جاری ہے)

انٹلیکچوئل فورم کے سربراہ اسلم خان،پروفیسر ڈاکٹرمہربان نقشبندی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ،پروفیسر ڈاکٹر علامہ ضیاء الدین ،اور دیگر شامل تھے،اس موقع پرصوفی ملک شکیل قاسمی وائس چیئر مین UMFPبھی موجود تھے ،پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے کہا کہ قرآن منشور حیات اور دستور زندگی ہے۔ قرآن اللہ تعالی کی آخری کتاب اور حضور خاتم النبیین کا سب سے بڑا معجزہ ہے،قرآن ظاہری،باطنی جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی سیاسی و معاشی استحکام کے حصول کے لئے حکمرانوں اور عوام جو قرآن کی طرف رجوع کرنا چاہیے،وزارت آئی ٹی ، توہین آمیز ٹوئٹس کی روک تھام کے سخت ترین مانیٹری پالیسی وضح کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت ناقابل برداشت اقدام ہے، اس پر دنیا بھر کے مسلمان اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کرنے کیلیے ہر وقت تیار کھڑے ہیں۔

محبت رسولﷺ مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا قیمتی اثاثہ ہے۔ صہیونی قوتوں کو مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے واقعہ سے مسلمانوں کے دل زخمی، مجروح،کرب، اور ڈیڑھ ارب مسلمان ذہنی اذیت کا شکار ہوئے ہیں۔ اگر کوئی شخص کسی کو فزیکلی نقصان پہنچائے تو اسے دہشت گرد کہا جاتا ہے لیکن اگر کوئی اپنے ایکشن اور فعل کے ذریعے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرے تو اٴْسے نہیں جرم نہیں سمجھا جاتا بلکہ اظہار رائے کی آزادی کے پرچم تلے مغرب میں تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، یہ دہرا معیار ہے اور جب تک دنیا میں اس طرح کے دہرے معیار ختم نہیں ہوں گے دنیا میں امن‘ چین اور سکون قائم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کی بنیاد ہے اور اسی عقیدہ کی بنیاد پر اسلام کی عظیم الشان عمارت قائم اور دائم ہے۔ باہومان شیخوپورہ کاواقعہ ٹیسٹ کیس ہے اگر قادیانیوں کو کیفرکردار تک نہ پہنچایاگیا تو کشیدگی جنم لے گی۔ علماء نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کے تمام ملزمان اور اس کے سرپرستوں کو بلا تاخیر گرفتار کر کے قرارواقعی سزا دی جائے اور امتناع قادیانیت ایکٹ پر مکمل و موثر عمل درآمد کروایا جائے۔

موجودہ حکومت سابقہ حکومتوںکی طرح قادیانیت نوازی کو فروغ نہ دے۔ ادارے امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد نہیں کروا رہے۔انہوںنے کہا گیا کہ قادیانی اشتعال انگیزی پر اترآئے ہیں چنانچہ انہوں نے باہومان شیخوپورہ میں ایک مسلمان کو صرف اس لئے شہید کردیا کہ اس نے تاجدار ختم نبوت زندہ بات کا نعرہ کیوں لگایا۔ قادیانیوں کی یہ اشتعال انگیزی کسی بڑی تحریک کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے جو قادیانیت کے خا تمہ کا باعث ہوگی۔

علماء مشائخ نے آئین پاکستان کی اسلامی شقات، اور عقیدہ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے لیے تاریخ ساز کردار ادا کیا،حالات، خصوصاً سیاسی قومی محاذ پر اغیار، عالمی استعماری اداروں کی مداخلت، ملک و ملت کی بے بسی، سیاسی جلسوں میں لفظی بدتہذیبی، بداخلاقی کی وجہ سے گھر گھر، گلی گلی اشتعال، انتہا پسندی، شدت اور عدم برداشت کی آگ کا ایندھن بنتی قوم کے بچاوکے لیے دینی اکابرین، زعماء ملت مثبت تعمیری دینی اور قومی کردار ادا کریں گے۔

انہوںنے مذید کہا کہ نیازی کے منہ سے قوم کی اخلاقیات بچانے کا دعویٰ مذاق لگتا ہے۔نوجوان نسل کو بد زبانی اور غلاظت پر اکسانے والے کے منہ پر یہ با تیں سجتی نہیں۔جھوٹے خان کو سازشیوں کا پتہ ہے تو نام کیوں نہیں بتاتے وفاقی شرعی عدالت کا سودی نظام کے خلاف فیصلہ خوش آئند، عملدرآمد یقینی بنایا جائے، حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کی غلطی کی تو ملک گیر احتجاجی مہم چلائیں گے،انہوں نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں پر بے بنیاد تنقید سے گریز کیا جائے کیونکہ ملک و قوم کا محفوظ مستقبل مضبوط دفاع اور مستحکم معیشت سے وابستہ ہے۔

ملکی دفاع کے حوالے سے پاک فوج کی خدمات قابل قدر ہیں،سیاستدان دین کی غلط تشریحات کرنے سے گر یز کریں۔ اسلامی تعلیمات کی غلط انداز میں تشریح کر کے عوام کو گمراہ کر نے والے اپنے ایمان کی خیر منا ئیں۔ پی ٹی آئی لیڈر نے قبر میں ہو نے والے سوالا ت کی جس طرح تشریح کی ہے وہ انتہا ئی قا بل مذ مت ہے۔ انہو ں نے کہا کہ سیا سی کارکن دینی معا ملا ت میں ایسی گفتگو سے اجتنا ب کر یں جس کے بارے میں انہیں مکمل معلومات نہ ہو ں۔

ایسا نہ ہو کہ سیا سی کارکن اپنے اپنے لیڈرو ں کو بچاتے ہو ئے اپنے ایمان سے ہا تھ دھو بیٹھیں۔ دینی امور پر گفتگو کر نے کیلئے دینی تعلیم کا ہو نا انتہا ئی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ آ ج بھی قرآ ن اور صاحب قرآ ن کادامن تھام لیا جائے تو تمام پر یشانیاں اور مشکلات ختم ہو سکتی ہیں۔ سیا ستدان نبی کر یمؐ اور محبو ب علیہ سلام کے جانثارو ں کی طرز حکومت کو مشعل راہ بنائیں اللہ انہیں دنیا آ خرت کی کامیابیاں نصیب ہونگی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں