سندھ میں بننے والے اتحاد میں ایک بار پھر عوام کو نظر اندازکردیا گیا :الطاف شکور

نارتھ کراچی میں پاسبان کے زیر اہتمام عوامی بیٹھک، الطاف شکور ، اقبال ہاشمی، عبدالحاکم قائد و دیگر کا خطاب

پیر 16 مئی 2022 21:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2022ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکورنے کہا ہے کہ سندھ میں بننے والے نئے سیاسی اتحاد میں ایک بار پھر گورنر اور وزراء کے مزے ہوں گے لیکن عوام کو نظر اندازکردیا گیاہے۔عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے کے بعد گورنر شپ اور وزارتیں لینے کے بعد عوام اور ان کے مسائل کو یکسر بھول جاتے ہیں۔

مدت پوری ہونے کے بعد امریکا اور کینیڈا نکل جائیں گے ، اور عوام کے ہاتھ کیا آئے گا صرف ڈھاک کے تین پات۔وطن کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ پچھلے بیس سالوں سے دشمن کی قید میں ہے اور حکمران چین کی بنسی بجا رہے ہیں۔ سیاستدانوں اور حکمرانوں نے بجلی، پانی ، گیس اور ٹرانسپورٹ مسائل کی صورت عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے تاکہ اصل ایشوز سے دھیان ہٹا رہے۔

(جاری ہے)

تین کروڑ کی آبادی والے شہر میں بچوں کے پاس اچھی اور اعلیٰ تعلیم کے مواقع نہیں ، اچھی نوکریاں نہیں ہیں۔ ہر ڈرامہ کی آخری قسط ہوتی ہے لیکن ان سیاسی ڈراموں کی آخری قسط ہی نہیں آتی۔ عوام سمجھ لیں کہ گھر بیٹھے بیٹھے حقوق نہیں ملیں گے۔ آپس کی لڑائیاں چھوڑ کر ان سیاسی نمونوں کا احتساب کرنا ہوگا جو عوام کے سامنے نورا کشتی کرتے ہیں لیکن درحقیقت سب کے پیٹ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔

ہمارے بچوں کا مستقبل محفوظ کرنے کے لئے ہمیں ان ظالموں کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرنا ہوگی۔وہ گذشتہ شب پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ڈسٹرکٹ سینٹرل کی جانب سے نارتھ کراچی میں منعقدہ عوامی بیٹھک کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقعہ پر پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی، وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد، بزنس فورم کے صدر وسیم الدین شیخ، پاسبان ورکرز اور عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔

عوامی بیٹھک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اقبال ہاشمی نے کہا کہ 1947میں پاکستان آزاد ہوگیالیکن ہم ایک آزاد قوم نہیں بن سکے۔ ہم آج بھی گوروں کے بنائے ہوئے اسی سسٹم کے تحت چل رہے ہیں جو گوروں نے اپنے فائدے اور حکمرانی کے لئے بنایا تھا۔ جس کے تحت ادارے آج بھی عوام کو اسی طرح اپنا نوکر سمجھتے ہیں۔ تین کروڑ کی آبادی والے شہر کو ایک اچھا سفری نظام میسر نہیں ہے۔

ہمارے اوپر مسلط امریکا اور یورپ کے ایجنٹ چاہتے ہیں کہ عوام اسی طرح بے حسی کی زندگی جیتی رہے۔ ہم پر ایسے حکمران مسلط کر دیئے گئے ہیں جو صرف امریکہ اور آئی ایم ایف کے مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔ عوام مسائل کی چکی میں پس رہی ہے لیکن حکمرانوں کو پرواہ نہیں ہے۔ جہانگیر ترین کے فارم ہائوس میں گائے بھینسوں کا خیال بھی عوام سے زیادہ رکھا جاتا ہے۔

جب تک ہم اپنے جیسے عام آدمی کو ووٹ دے کر آگے نہیں بھیجیں گے حالات سدھرنے والے نہیںہیں۔ عبدالحاکم قائد نے کہا کہ ہمیں تقسیم کرنے والے اس نظام کو بدلنا ہوگا جس کے تحت غریب کا بچہ ہمیشہ غریب اور محکوم رہے، سرکاری اسکول میں پڑھے، اور امیر کا بچہ ٹھاٹھ سے اعلی تعلیمی اداروں میں پڑھے۔ لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت، گیس کی قلت، ٹرانسپورٹ کی سختیاں ہم روز برداشت کرتے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہم قربانی دیں ۔ایک نسل قربانی دے دے تو آئندہ آنے والی نسلیں بچ جائیں گی۔ اپنے علاقوں سے لوگوں کو منتخب کریں۔ بھرپور تیاری کے ساتھ انتخابات کی تیاری کریں تاکہ تمام دیرینہ مسائل حل ہو سکیں۔ وسیم الدین شیخ نے کہا کہ عوام کے مسائل بے پناہ ہیں، ان کے ذمہ داران کا بھی سب کو علم ہے جو چہرے بدل بدل کر کبھی نون لیگ، کبھی پی ٹی آئی ، کبھی ایم کیو ایم اور کبھی پی پی پی کے روپ میں سامنے آتے رہے ہیں۔ جب تک عوام انہیں پہچان کر رد نہیں کریں گے یہ اسی طرح ہم پر مسلط رہیں گے۔ جو لوگ پچھلے بیس بائیس سال سے آپ کے درمیان رہتے ہوئے آپ کی خدمت کر رہے ہیں انہیں آگے لائیں۔ مسائل سے چھٹکارہ تب ہی ملے گا جب ہمارے درمیان سے قیادت نکلے گی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں