سندھ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم اورلوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 پرغورکے لیے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی کا پہلا اجلاس کسی نتیجہ کے بغیرختم

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 140 کے تحت بلدیاتی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے جس کے تحت سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے، تحریک انصاف /جی ڈی اے

پیر 16 مئی 2022 22:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2022ء) سندھ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم اورلوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 پرغورکے لیے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی کا پہلا اجلاس کسی نتیجہ کے بغیرختم ہوگیا،اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف جی ڈی اے کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 140 کے تحت بلدیاتی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے جس کے تحت سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔

سندھ اسمبلی کی سیلیکٹ کے اجلاس میں میں حکومتی اوراپوزیشن اراکین نے شرکت کی اوربلدیاتی بل کے مسودے پرتبادلہ خیال کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ کے مسودے میں ترامیم کے لیے ابتدائی مشاورت میں ٹی آراوزطے نہیں کیے جاسکے اوراپوزیشن کے سخت موقف کے باعث اجلاس زیادہ دیرجاری نہیں رہ سکا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے صحافیوں کوبتایا کہ اللہ اللہ کرے سندھ کے بلدیاتی قانون پرغورکے لیے سلیکٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم جھانسے میں نہیں آئیں گیسپریم کورٹ واضح ہدایت دے چکی ہے کہ آرٹیکل 140 کے تحت بلدیاتی قانون بنایا جائے ،بلدیاتی نطام آئین کی روح کے مطابق ہونا چاہیئے،جب تک یہ قانون آرٹیکل 140 کے مطابق نہیں ہوگاہم الیکشن کو نہیں مانیں گے،ہمیں قانون تبدیل کرنے کا جھانسہ دیا گیا تھا،ہم ابھی بھی یقین رکھتے ہیں کہ ماس ٹرانزٹ شہری گورنمنٹ کے تحت ہونا چاہیئے۔

کمیٹی کے چیئرمین صوبائی وزیرسید ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ دوستوں کے اصرار پرآج میٹنگ ہوئی ہے ہم بلدیاتی الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے ہیں،اداروں کے اختیارات پر بات ہو چکی ہے ،140 کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہم ترمیم کریں گے،پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ جتنا جلدی ہو بلدیاتی انتخابات ہوں،موجودہ وفاقی حکومت سمیت سب بلدیاتی انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔

جماعت اسلامی کے سید عبدالرشیدکا کہنا تھا کہ سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس تین ماہ بعد ہورہا ہے،سندھ حکومت سنجیدہ نہیں ہے،جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے کے تحت بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم میں تاخیر نہ کی جائے۔ واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوا تھا جس نے بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم کا ازسرنو جائزہ لینا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سلیکٹ کمیٹی میں پی ٹی آئی جی ڈی اے جماعت اسلامی کے ارکان شامل ہیں ۔کمیٹی میں اپوزیشن کی نمائندگی اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، ارسلان تاج فردوس شمیم نقوی،سید عبدالرشید جی ڈی اے کے حسنین مرزا اور نند کمار جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بلدیاتی قانون سلیکٹ کمیٹی میں ناصر شاہ سعید غنی اورایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل، جاوید حنیف، محمد حسین، دیگر شامل ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں