پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا ملک میں پولیو کیسز کے بڑھنے پر گہری تشویش کا اظہار

حکومت کو پولیو کے قطروں کے بارے میں عوام کے ذہنوں سے تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے،اعلامیہ

جمعرات 19 مئی 2022 23:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2022ء) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے ملک میں پولیو کیسز کے بڑھنے پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپریل 2022 تک یعنی پچھلے 15 ماہ تک پولیو کیسز سے بچا رہا جس کے بعد 03 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بار پھر پولیو وائرس کی منتقلی کے خاتمے کے دہانے سے واپس لوٹ رہے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر پولیو وائرس پر قابو پانے کے لیے فول پروف حکمت عملی تیار کرے۔پی ایم اے کا خیال ہے کہ لوگوں کو پولیو کی بیماری کی شدت اور پولیو ویکسین کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایک مضبوط مثبت آگاہی مہم شروع کی جانی چاہیے جس میں 30تا 60 سکینڈکی ایک دستاویزی ویڈیوبناکر پرائم ٹائم میں آن ائیر کی جائے جس کے ذریعے عوام کو پولیو کے خطرناک نتائج سے آگاہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

حکومت بالخصوص عوام کو یہ باور کرائے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ویکسین بہت موثر ہے اور یہ کسی بھی طرح سے نقصان دہ نہیں ہے۔ حکومت کو پولیو کے قطروں کے بارے میں عوام کے ذہنوں سے تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔ یہ پیغام عوام تک اس وضاحت کے ساتھ جانا چاہیے کہ وہ خود اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے پولیو ویکسین کے مراکز میں لے جائیں۔

پی ایم اے نے تجویز دی کہ آگاہی مہم میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔ پولیو وائرس کے خاتمے کی اس مہم میں سیاسی رہنمائوں، مذہبی رہنمائوں، ڈاکٹرز، اساتذہ، فنکار اور کھلاڑی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔جنرل فیزیشن پولیو کے خاتمے کیلئے کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔پی ایم اے ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مشورہ ہمیشہ سے دیتی آ رہی ہے۔

ہم نے پہلے حکومت کو تجویز دی تھی کہ پولیو پر پارلیمنٹ کی ایک خصوصی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے اور اس کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کو شامل کیا جائے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہر شخص کو پولیو کے خاتمے کیلئے اپنا انفرادی کردار بھی ادا کرنا پڑے گا۔ان تمام کاوشوں کے ساتھ ساتھ پولیو ورکرز کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے نیز ان کی تنخواہیں باقائدگی کے ساتھ بروقت ادا کی جانی چاہیں۔ ہم حکومت کو یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ والدین کے لیے اپنے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کو لازمی قرار دیا جائے اور بچوں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں جو اسکول میں داخلے کے وقت اور دیگر جگہوں پر سرٹیفیکیٹ دکھانے کیلئے والدین کو پابند بنایا جائے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں