صدر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچیعبدالرشید کا وفاقی حکومت کی جانب سے معاشی ایمرجنسی کے نام پر صنعتوں سے متعلق آئٹمزکی درآمدپر ڈیوٹی میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار

ہفتہ 21 مئی 2022 00:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2022ء) سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر عبدالرشید نے وفاقی حکومت کی جانب سے معاشی ایمرجنسی کے نام پر صنعتوں سے متعلق آئٹمزکی درآمدپر ڈیوٹی میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ حکومت نے حالیہ فیصلوں سے قبل اسٹیک ہولڈرز کواعتماد میں نہیں لیا جس کی وجہ سے صنعتکار برادری میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں لہٰذا صنعتی مشینری اور پاور مشینری سمیت دیگر متعلقہ صنعتی آئٹمز پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے تاکہ کاروباری وسرگرمیاں رکاوٹ کا شکار نہ ہوں۔

عبدالرشید نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے اپیل میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق حکومت نے 6 ارب ڈالر کی درآمدات کم کرنے کی حکمت عملی کے تحت درآمدی ٹائرز پر ریگولیٹری ڈیوٹی 50 فیصدکرنے، مشینری پر آرڈی 10 فیصد، پاور جنریشن مشینری پر 30 فیصد، اسٹیل مصنوعات پر 10 فیصد، سیرامکس پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی تجویز دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

صدر سائٹ ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی بڑھانے سے قبل اسٹیک ہولڈرز نہ مشاورت کی گئی ا ور نہ ہی آن بورڈنہیں لیا گیا حالانکہ بزنس کمیونٹی درآمدات کی حوصلہ شکنی کے حق میں مگر ہمارا یہ کہنا ہے کہ ایسے آئٹمز پر بے جا ڈیوٹی نہ بڑھائی جائے جس سے صنعتی پہیہ چلتا ہے تاہم اگر صنعتی مقاصد کے لیے درآمدی آئٹمز، مشینری پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی تو صنعتی کارکردگی بہت بری طرح متاثر ہوگی اور معیشت مزید بحرانوں کا شکار ہو جائے گی۔

عبدالرشید نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں کو معیشت کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے تمام اختلافات بھلا کر ملک کے بہتر ترین مفاد میں فیصلوں پر اتفاق کرنا ہوگا اور الزام تراشی کے بجائے ضروری ہے کہ معیشت کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر جرات مندانہ فیصلے کیے جائیں ۔انہوں نے بی ایم جی لیڈرشپ کی ’’چارٹر آف اکانومی‘‘ کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے تاجروصنعتکاروں کا طویل عرصے سے یہ مطالبہ رہا ہے جس پر عمل کرکے تجارت وصنعت کو تباہ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں