جماعت اسلامی کا سندھ میں پانی کی شدیدکمی پراظہار تشویش

ارسا1991 کے معاہدے پرعمل کرانے میں ناکام رہا ہے ،محمد حسین محنتی

منگل 24 مئی 2022 17:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2022ء) امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے سندھ میں پانی کی شدیدکمی پرتشویش اور91کے معاہدے پرعمل کرکے سندھ کو اپنے حصے کا پانی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے بیراجوں پر پانی کی قلت نے شدت اختیار کرلی، ارسا کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے،پانی کی قلت سے سندھ میں عوام کی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

کوٹری بیراج پر 72 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ارساابتک 1991 میں ہونے والے پانی کے معاہدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا ہے، پانی کی قلت کے سیزن میں پنجاب اپنے حصے سے زیادہ پانی لے جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت سندھ کو 9%پانی کم جبکہ پنجاب کو02%زیادہ فراہمی جاری ہے ،91کے معاہدے پر عمل نہیں ہورہا جس کی وجہ سے اسوقت سندھ میں پانی کی کمی53%ہوچکی ہے،سندھ صوبہ مجموعی طور پر تھرکا منظر پیش کررہا ہے۔

انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ ملک میں موجودہ سیاسی افراتفری کی وجہ سے حکمرانوں کی نظروں سے مہنگائی،بجلی وپانی بحران سمیت عوامی مسائل اوجہل ہوچکے ہیں، ایک طرف بلوچستان کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں ہیں تو دوسری جانب پورا سندھ ریگستان بن چکا ہے،حکمران اور اپوزیشن سیاسی مفادات کے حصول کیلئے جنگ میں مصروف ہیںجبکہ عوام کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں پوری قوم بے یارومددگار ہوچکی ہے، سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث زراعت تباہی کے کنارے پر جبکہ شہروں اور دیہات کی بڑی آبادیوں کو پینے کے پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے جو کسی بڑے سانحے کا باعث بن سکتی ہے۔

ملک میں پانی کی کمی مجموعی طور پر قدرتی ہے لیکن سندھ میں دستیاب پانی بھی زیادہ تر بااثروڈیروں کی چوری و سینہ زوری اور پنجاب کی طرف سے 91معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چشمہ جہلم لنک کینال،تونسہ پجند کینال سمیت دیگر نہروں کو کھولنا ہے، جس کی وجہ سے زرعی آبادی تو درکنار اب شہروں میں پینے کا پانی بھی ناپید ہوچکا ہے، اس صورتحال کے باوجود سندھ کے حصے سے 27%فیصد کٹوتی کی جارہی ہے، اس وقت سندھ کے تمام شہروں اوراضلاع میں پانی کی کمی کی وجہ سے مسلسل بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج جاری ہے، لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں لیکن صوبے کا چیف منسٹر بیرون ملک دورے کررہا ہے جس سے ان کی عوامی اشوز سے لاتعلقی عیاں ہوچکی ہے، وفاقی اور صوبائی حکمرانوں کو اپنے سیاسی معاملات سے فرصت نہیں کہ وہ عوامی معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں، سندھ کے ساتھ پانی کے معاملے پر زیادتی کی وجہ سے زراعت تباہ جبکہ معاشی اور صنعتی زوال کا خطرہ ہے، سندھ حکومت کو چاہئے کہ وہ سندھ کے عوام کے جینے مرنے کے اس معاملے پر دھیان دیکر پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ورنہ ایسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جس کا ازالہ کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں