ایڈمنسٹریٹرکراچی نے ضلع وسطی کی اہم سڑک شاہراہ نورجہاں کی ایک ارب تیس کروڑ روپے کی لاگت سے از سر نو تعمیر کا سنگ بنیاد رکھ دیا

ہفتہ 28 مئی 2022 23:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2022ء) ایڈمنسٹریٹر کراچی،مشیر قانون اور ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے ہفتے کے روز ضلع وسطی کی اہم سڑک شاہراہ نورجہاں کی ایک ارب تیس کروڑ روپے کی لاگت سے از سر نو تعمیر کا سنگ بنیاد رکھ دیا، یہ دورویہ سڑک عبداللہ گرلز کالج سے قلندریہ چوک تک تعمیر کی جائے گی، 4.288 کلومیٹر دو رویہ سڑک کی چوڑائی 11 میٹر ہوگی مین شاہراہ کے ساتھ سروس روڈ بھی تعمیر کئے جائیں گے جبکہ ڈرینیج سسٹم، سیوریج اور اسٹریٹ لائٹس بھی لگائی جائیں گی۔

تقریب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کے علاوہ ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحہ سلیم اور پیپلز پارٹی کے رہنما بھی موجود تھے اور شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے سے ہمارا کوئی نمائندہ منتخب نہیں ہوا تھا، یہاں سے پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی ممبران منتخب ہوئے لیکن کام ہم کررہے ہیں، یہاں وعدے کسی اور نے کئے نعرے کسی اور نے لگائے لیکن وعدوں کی تکمیل پاکستان پیپلز پارٹی کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ ضلع وسطی میں بھر پور طریقے سے ترقیاتی کام جاری ہیں، یہاں کے علاقوں کی صفائی ستھرائی کے لئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے اپنا کام شروع کردیا ہے، ناظم آباد زون میں یہ مسئلہ حل ہوچکا ہے اور اگلے دو ماہ میں دیگر علاقوں میں بھی صفائی ستھرائی کا مسئلہ حل ہوجائے گا، 28 پارکوں کی تزئین و آرائش کرکے شہریوں کے لئے کھول دیئے گئے ہیں جو برسوں سے اجاڑ تھے اور کچرا کنڈیوں میں تبدیل ہوچکے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسی طرح سائٹ کے علاقے میں 17 سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں جوہر چورنگی پر ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک فلائی اوور اور ایک انڈر پاس تعمیر کیا جائے گا۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج جو ضلع وسطی کی شان ہوا کرتا تھا اسے ماضی میں یونیورسٹی میں تبدیل نہیں کرایا جاسکا لیکن میں نے اپنے وعدے کی تکمیل کی ہے اور یونیورسٹی بنانے کے لئے کابینہ سے باقاعدہ منظوری لے لی گئی ہے اور صوبائی اسمبلی سے یونیورسٹی بنانے کا بل پیپلز پارٹی کی حکومت ہی پاس کرائے گی اور اسے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے گا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے میڈیا کے نمائندوں سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں میئر کا فیصلہ کراچی والے ہی کریں گے لیکن اتنی گزارش چاہتا ہوں کہ وہ کام دیکھ کر فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ میئر کے اختیارات او ربلدیاتی قوانین میں ترامیم پر کام جاری ہے اور بہت جلد متفقہ فیصلہ کرلیں گے۔ انہو ں نے کہا کہ میئر سے متعلق دو کروڑ روپے تک خرچ کرنے کی جو بات بتائی جاتی ہے وہ ادھوری ہوتی ہے، میں ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے 28 کروڑ روپے کی لاگت سے زیڈ او ٹی کی حفاظتی دیوار تعمیر کررہا ہوں، 85 کروڑ روپے کی لاگت سے کے ایم سی مچلی چوک سے کینوپ تک سڑک تعمیر کررہی ہے، کے ایم سی سے اپنے فنڈز خرچ کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، ماضی میں کے ایم سی کے ریونیو بڑھانے پر فوکس نہیں کیا گیا، ڈونرز تلاش نہیں کئے گئے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث کراچی کے ترقیاتی کام بری طرح متاثر ہوئے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پیٹرول کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا گیا ہے وہ ناگزیر تھا اور پیٹرول پر دی گئی سبسڈی سے اشرافیہ بھی فائدہ اٹھا رہی تھی لیکن اب اس فائدے کو وزیر اعظم پاکستان کے پیکیج کے تحت غریب لوگوں تک محدود کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں ملک کو اس سے نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی یہ کوشش ہے کہ بلدیاتی ادارے بہتر کام کریں، اپنی آمدنی بڑھائیں تاکہ انہیں کسی دوسرے ادارے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مون سون سیزن آمد سے قبل نالوں کی صفائی کے کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے اور ان نالوں کی صفائی بارشوں سے قبل مکمل کرلی جائے گی اور ٹھیکیداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ صفائی کے اگلے تین ماہ تک وہ ان نالوں کی دیکھ بھال کریں گے اور صفائی کے ذمہ دار بھی ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے گزشتہ روز بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں میں نے ہدایت کی کہ تمام ادارے علاقائی حدود سے بالا تر ہو کر کام کریں اور نتائج دیں، امید ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی بارشوں کے موسم میں شہریوں کو تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں