کراچی بزنس کمیونٹی کی خدمات قابل ستائش، کورنگی صنعتی علاقے میں 2.1 ارب خرچ کر رہے، میئر مرتضیٰ وہاب

) شہر اور صنعتی علاقے میں سیوریج اور انفراسٹرکچر کے مسائل میں اضافہ ہوا،فوری توجہ ناگزیر ہے، صدرکاٹی جنید نقی

جمعرات 5 دسمبر 2024 22:30

!کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2024ء) شہر کے متعدد علاقوں ہیں جہاں 24 گھنٹے سات دن صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے، وہاں کے لوگ اس کے باوجود بل ادا نہیں کرتے، پانی کی سپلائی جتنی کرتے ہیں اس کی مد میں پیسے نہیں ملتے۔ سندھ حکومت کی جانب سے 500ملین گیلن کا سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ اور ری سائیکل کرنے کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا۔

انفراسٹرکچر سیس کا مسئلہ صوبائی حکومت اور صنعتکاروں کے ساتھ بیٹھ کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں اپنے اعزز میں دیئے گئے ظہرانے میں صنعتکاروں سے خطاب کے دوران کیا۔ تقریب میں صدر کاٹی جنید نقی، ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مسعود نقی، سیئر نائب صدر اعجاز احمد شیخ، نائب صدر سید طارق حسین، سابق چیئرمین و صدور ایس ایم یحییٰ ، جوہر قندھاری،شیخ عمر ریحان ، دانش خان، ممبر سندھ کونسل صاحبزادہ معظم قریشی اور کاٹی کے ممبران موجود تھے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ کہ کراچی شہر کو اون کرنے کی ضرورت ہے،بزنس سے وابستہ افراد کی اس شہر کے لیے خدمات ہیں،کچھ لوگوں کو یہ کہنے کا شوق ہے کہ شہر میں کچھ نہیں ہو رہا،ترقیاتی کاموں کے لیے حکومت سندھ نے 103ارب روپے مختص کیے گئے، ملیرایکسپریس وے کے پہلے فیز کا افتتاح چند دنوں میں ہوجائے گا،صنعتکار شہر میں سولرائزیشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہیں تو ہمارے ساتھ آئیں،کورنگی اور لانڈھی کی عوام کے لیے یلو لائن بس ٹرانزٹ منصوبہ جلد شروع ہوگا،بلوچ کالونی ایکسپریس وے کی تعمیر و مرمت اگلے تین ماہ میں مکمل کر لیں گے،مہران ٹاؤن کے مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔

کراچی واٹر بورڈ میں 2007 میں 6500 افراد کو بھرتی کیا گیا جس میں اکثریت نان ٹیکنیکل اسٹاف کی تھی، اور اب واٹر بورڈ کے ملازمین کی تعداد 13 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم بلدیاتی ٹیکس بجلی کے بلوں پر لگانے پر تنقید ہوئی معاملہ عدالت تک پہنچ گیا لیکن کامیابی ملی اور ایک مہینے میں کے الیکٹرک سے 22 کروڑ 80 لاکھ روپے کا چیک ملا جو شہر کی فلاح و بہبود پر ہی خرچ ہورہے ہیں۔

ماضی میں پورے سال میں 20 کروڑ روپے کا ٹیکس ملتا تھا۔ میئر کراچی نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں 2.1 ارب خرچ کررہے ہیں، کازوے پر 9.5 ارب روپے کا بجٹ رکھا ہے، اسی طرح جام صادق برج 8 لین کا بنا رہے ہیں جو دسمبر 2025 تک مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 60 فیصد گیس دریافت ہوتی ہے لیکن صوبے کو میسر نہیں ہوتی اور دیگر صوبوں کو مل رہی ہے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ماضی میں نارووال کے اسٹیڈیم کیلئے 5 ارب روپے مختص کئے جبکہ نارووال کی آبادی کراچی کے ایک ڈسٹرکٹ کے برابر بھی نہیں لیکن نارووال کو اگر 5 ارب روپے مل سکتے ہیں تو کراچی کو 50 ارب ملنے چاہیے۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر جنید نقی نے کہا کہ ستمبر 1947ء میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کراچی میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا افتتاح کیا۔

کراچی سے 1975ء میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 1 ارب ڈالر کے قریب تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے کراچی کے تاجر و صنعتکار آج بھی جدوجہد کرر ہے ہیں، ملیر ایکسپریس وے میگا پروجیکٹ ہے، جبکہ گرین لائن، اورنج لائن، ریڈ لائن کراچی کے شہریوں کیلئے بہترین سہولیات فراہم کرر ہے ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ کراچی سے رواں سال 1882 ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہواجس میں سے صرف 20 ارب 4.3 فیصد کے تناسب سے کے ایم سی کو جاری کیے گئے جوکراچی جیسے میگا سٹی کیلئے انتہائی کم ہے۔

جنید نقی نے کہا کہ انڈسٹری کو بلدیاتی مسائل کا سامنا ہے، انفرا اسٹرکچر، نکاسی آب اور سیوریج سمیت یوٹیلیٹی کے بے شمار مسائل نے مشکلات میں اضافہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کا صنعتی علاقے کی بہتری میں تعاون درکار ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی مسعود نقی نے کہا کہ سب سے زیادہ ٹیکس کلیکشن کورنگی صنعتی علاقے سے جمع کیا جاتا ہے جو براہ راست بلدیاتی اداروں کو جاتا ہے، تاہم کورنگی صنعتی علاقے کے انفرا اسٹرکچر اورسیوریج کے دیرینہ مسائل موجود ہیں۔

جبکہ انڈسٹری کو سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی کا ہے، جس میں ٹینکر مافیا سرگرم ہے۔ شہر اور صنعتوں کو لائن کیذریعے پانی دستیاب نہیں جبکہ ٹینکرز کے ذریعے پانی با آسانی خریدا جاسکتا ہے جس سے صنعتوں کی لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ انکروچمنٹ کے مسائل کے حل کیلئے کیایم سی کے اینٹی انکروچمنٹ کے ادارے کا تعاون درکار ہے۔ صنعتی علاقے کی سڑکوں کی مرمت کا کام جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔

مہران ٹاؤن میں کاٹیج انڈسٹری انتہائی اہمیت کی حامل ہے، تاہم مہران ٹاؤن کے مسائل کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی فضائی آلودگی میں دوسرے نمبر پر تھا، تاہم شہر کے ماحولیات کی بہتری کیلئے بلدیاتی حکومت جو بھی اقدامات کرے گی کاٹی مکمل سپورٹ فراہم کرنے کیلئے تیار ہے کیونکہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کی بقائ کا سوال ہے۔ سیوریج سے وابستہ مسائل کے حل کیلئے اداروں کے درمیان اختیارات کا تنازعات حل کئے جائیں۔ تقریب میں سابق صدر شیخ عمر ریحان، جوہر قندھاری ،سینئر نائب صدر اعجاز شیخ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں