ہل پارک کے 20 ایکڑ رقبے پر قائم تعمیرات کو مسمار کیا گیا مگر اس پورے رقبے پر کسی بھی جگہ مسجد قائم نہیں تھی، ترجمان بلدیہ عظمی کراچی

جس مقام کو مسجد کہا جا رہا ہے وہ ایمان ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کی جانب سے اپنے ریسٹورنٹ سے متصل حصہ مختص کر رکھا تھا، بلدیہ عظمی کراچی کی وضاحت

منگل 22 جنوری 2019 19:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہل پارک میں مسجد کے شہید کئے جانے کے حوالے سے جو احتجاج کیا جا رہاہے اس حوالے سے اصل صورتحال یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ،سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی پٹیشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور ہدایت کی روشنی میں پارکوں، نالوں اور فٹ پاتھوں سمیت رفاعی پلاٹوں پر سے غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کر رہی ہے اس سلسلے میں جمعہ 18 جنوری2019 ء کو ہل پارک کے 20 ایکڑ رقبے پر قائم تعمیرات کو مسمار کیا گیا مگر اس پورے رقبے پر کسی بھی جگہ مسجد قائم نہیں تھی بلکہ جس مقام کو مسجد کہا جا رہا ہے وہ ایمان ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کی جانب سے اپنے ریسٹورنٹ سے متصل حصہ مختص کر رکھا تھا جس کی دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ پارک کا اسٹور واقع تھا، ہوٹل اور اسٹور کو مسمار کرنے سے ممکن ہے جائے نماز بھی متاثر ہوئی ہو، اگر ایسا ہے تو پارک میں آنے والے شہریوں کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی پارک کے کسی بھی حصے میں خوبصورت جائے نماز تعمیر کرے گی جہاں پارک میں آنے والے شہری نماز ادا کرسکیں گے البتہ پارک کے مین دروازے پر عالی شان مسجد موجود ہے اس کے علاوہ ماسٹر پلان میں کوئی بھی مسجد نہیں ہے اگر ماسٹر پلان میں کوئی بھی مسجد ثابت ہوجائے تو بلدیہ عظمیٰ کراچی اس کی ذمہ دار ہوگی، ترجمان نے کہا کہ ہل پارک پر کارروائی کے دوران علاقہ اسسٹنٹ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر، پولیس اور رینجرزکے حکام بھی موجود تھے، اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے سامنے تمام چیزوں کا معائنہ کیا جس کے بعد بلدیہ عظمیٰ کراچی کے عملے نے وہاں کارروائی کی جس جگہ کو مسجد کا نام دیا جا رہا ہے وہاں کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ ایمان ریسٹورنٹ اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسٹور کو مسمار کیا ہے، مسجد کو شہید کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، ایمپریس مارکیٹ سمیت جہاں کہیں بھی انسداد تجاوزات کارروائی میں مساجد تھیں ان کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا بلکہ وہاں کی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مساجد کی منتقلی کے انتظامات کئے گئے، ہل پارک میں کوئی مسجد تھی ہی نہیں لہٰذا مسجد شہید ہونے کا تاثر دینا محض پروپیگنڈا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں