کشمور، بھینس چوری کا تنازع، 2004سے اب تک 100سے زائد قبائلی ہلاک، مگر تنازع اپنی جگہ برقرار

اتوار 16 فروری 2020 17:00

کشمور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2020ء) سندھ کے ضلع کشمور میں 2004 میں بھینس چوری کا تنازع خوں ریز قبائلی تصادم میں تبدیل ہوا جس کے دوران اب تک 100 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں مگر تنازع اپنی جگہ برقرار ہے۔ضلع کشمور میں کند کوٹ شہر کے قریب میر الہی بخش گوٹھ کے رہائشی شیر زمان بجارانی ایک صحافی ہیں، جن کا اس تنازع سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، مگر قبائلی تنازع کا حصہ صرف اس لیے بن گئے کہ ان کے نام کے آگے بجارانی لگا ہوا ہے، اس شناخت کے باعث ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

گزشتہ دنوں شیر زمان بجارانی کے گھر پر مسلح افراد نے حملہ کیا اور یہ حملہ اس تازہ جھگڑے کا شاخسانہ ہے جو اوگائی برادری کے کھیت میں تیغانی قبیلے کے جانور چھوڑنے سے شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے کا ایک ایک فرد اغوا کر لیا جبکہ شیر زمان بجارانی کا ایک ہاری بھی قتل ہوا۔اوگائی اور بجارانی حلیف اور تیغانی مخالف قبیلہ ہے، جن کے درمیان تنازع 2004 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اوگائی قبیلے کی 2 بھینسیں چوری ہوگئی تھیں۔

بھینس چوری کا الزام تیغانیوں پر لگا تھا جبکہ جواب میں تیغانیوں کے سردار تیغیو خان تیغانی کی بھینس چوری ہوئی، پھر یہ چوریاں خونریز تصادم اور انتقام میں بدل گئیں۔2012 تک انتقام کی آگ میں 102 جانیں چلی گئیں، سیکڑوں زخمی اور درجنوں معذور ہوگئے، حکومت کے دبائو پر مقامی سرداروں نے مل کر صلح کرائی، زیادتی کرنے پر تیغانیوں پر جرمانہ ہوا لیکن یہ جرمانہ متاثرین کو نہیں ملا جس پر تنازع ابھی تک جاری ہے۔

مخالفین تیغانی قبائل پر جھگڑا شروع کرنے اور ان کے سردار تیغو خان تیغانی پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کا الزام لگاتے ہیں۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے تنازعات سرداروں کی سرداری برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں،خصوصا الیکشن کے موقع پر قبائلی کشیدگی ووٹرز کو اپنے سردار کے قریب کر دیتی ہے۔

کشمور میں شائع ہونے والی مزید خبریں