سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے ، سکھر بیراج کے مقام پر ساڑھی5 لاکھ کیوسک پانی گزریگا ،وزیراعلیٰ سندھ

بارشوں کے بعد مزید تشویشناک صورتحال سندھ کے دیہاتی علاقوں کے اضلاع کی ہے جہاں پورا دریا ان کے ساتھ بہہ رہا ہے ، صوبائی حکومت قومی مصیبت کو تنہا نمٹ نہیں سکتی وفاق کی شدید مدد کی ضرورت ہے، مراد علی شاہ

منگل 8 ستمبر 2020 00:05

سکھر/کشمور/میرپورخاص(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے اور سکھر بیراج کے مقام پر ساڑھی5 لاکھ کیوسک پانی گزرے گا ، محکمہ آبپاشی نے حفاظتی بندوں پر بھرپور تیاریاں کیں ہیں، بارشوں کے بعد مزید تشویشناک صورتحال سندھ کے دیہاتی علاقوں کے اضلاع کی ہے جہاں پورا دریا ان کے ساتھ بہہ رہا ہے ، صوبائی حکومت قومی مصیبت کو تنہا نمٹ نہیں سکتی وفاق کی شدید مدد کی ضرورت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سکھر بیراج کے دورے اور بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس سے قبل سکھر بیراج پر ایگزیکٹو انجینئر سکھر بیراج کے دفتر میں محکمہ آبپاشی کے اعلی افسران کی جانب سے وزیر اعلی سندھ کو دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال، بیراج اور حفاظتی بندوں کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزراسید اویس شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، شرجیل انعام میمن، امداد پتافی، کمشنر سکھر ڈویژن شفیق احمد مہیسر، ڈپٹی کمشنر رانا عدیل تصورسمیت دیگر موجود تھے۔وزیراعلی سندھ نے سکھر بیراج کے کچے کے علاقوںکا فضائی دورہ کیا جوکہ سیلابی ریلے سے دریاں کا منظر پیش کررہے تھے نیز انھوں نے اپنے موبائل فون سے اس یادگار لمحات کو قید بھی کیا۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گدو بیراج ڈائون اسٹریم میں گھوراگھٹ بند کا بھی فضائی معائنہ کیا اور دیکھا کہ محکمہ آبپاشی کا عملہ بند کی کمزور پشتوں کی نگہداشت کر رہے ہیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے جیسے ہی گڈو بیراج پہنچے تو انھوں نے عوامی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے اپنے پروٹوکول کی تمام پولیس موبائل گاڑیاں واپس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو کہا کہ مجھے پروٹوکول نہیں چاہیے کیوں کہ گاڑیاں زیادہ ہوتی ہیں تو روڈ بلاک ہوجاتے ہیں اورمیرے آنے سے عوام کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔

وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریاں میں سیلابی صورتحال بتدریج بڑھتی جارہی ہے، اس وقت گڈو بیراج اپ اسٹریم پر 500523 کیوسک کا سیلاب ہے،گڈو بیراج ڈائون اسٹریم 477005 کیوسک ہے ، گڈو بیراج پر بلند سطح کی سیلابی صورتحال ہے ، سکھر بیراج اپ اسٹریم 420125 اور ڈوان اسٹریم 386630 کیوسک ہے، سکھر بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے ، کوٹڑی بیراج اپ اسٹریم 188915 اور ڈائون اسٹریم 185845 کیوسک ہے۔

انھیں مزید بتایا گیا کہ سکھر بیراج کے پشتے 253 میل پر مشتمل ہیں، کمزور حصے اولرا جاگیر کو مضبوط کیا گیا ہے ، ساگیون اور باکھری پوائنٹ پر پانی پشتوں کے ساتھ برابر بہہ رہا ہے ، ایس ایم بند (باکھری پوائنٹ)پر پشتیں مضبوط کی گئی ہیں ، قاضی احمد پل تک پانی میں اضافہ ہورہا ہے ، فلڈ کنٹرول سینٹر قائم کیا ہے ، وائر لیس کمیونیکیشن اور پیٹرولنگ جاری ہے ، الرا جاگیر پر پانی کا دبائو ہے۔

جس پر وزیراعلی سندھ نے ایڈیشنل آئی جی پولیس سکھر کو بندوں پر محکمہ آبپاشی کے افسران کو سیکوریٹی دینے کی ہدایت کی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2010 میں سپر فلڈ تھا اس وقت اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے گڈو بیراج کے مقام پر آج 5 لاکھ کیوسک سے بڑھ گیا ہے آئندہ دو روز میں سکھربیراج پہنچے گا ، محکمہ آبپاشی کے تمام ملازمین کو موبلائز کیا ہے حفاظتی بندوں پر کام جاری ہے سیلابی بہا کے حساب سے بندوں پر افرادی قوت میں اضافہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گڈو تا کوٹری بیراج تک صوبائی وزرااور اراکین اسمبلی کی نگرانی میں کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو بندوں کا جائزہ اور معائنہ کررہی ہے ، حالیہ طوفانی بارشوںسے تقریبا پورا سندھ متاثر ہواہے ، 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ دریاکا پانی بغیر کسی نقصان کے گزرجائے ۔ وزیر اعلی سندھ نے زمینداری بندوں پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ زمینداری بندوں کا بڑا اشو ابھی تک نہیں ہے ، دریامیں جو بھی رکاوٹیں ہیں وہ ختم کی جائیں گی ، سکھر سے ڈان اسٹریم سے ایک مقام پر پانی لگا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کشمور تا سکھر بیراج تک توڑی، کے کے ، شینک اور قادر پور بندوں پر قدرتی طور پر دبا رہتا ہے جن کو محفوظ رکھنے کے لیے اسٹرکچربنایا ہے کوشش ہوگی کہ کوئی بھی نقصان نہ ہو اس کے باوجود فلڈ فائٹنگ کرنی ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جن اضلاع میں بارشیں ہوئی ہیں وہاں انہوں نے خود دورہ کیا ہے میڈیا کی صرف کراچی پر مہربانی ہے ،مزید تشویشناک صورتحال دیہات کے اضلاع کی ہے جہاں سارا دریاساتھ بہہ رہا ہے لاکھوں کی تعداد میں افراد بے گھر ہوئے ہیں 136 افراد فوت ہوئے ہیں ایسی آگاہی وزیراعظم پاکستان کو اجلاس کے دوران دے دی ہے آج وہ خود تفصیلی تحریربھی وزیراعظم پاکستان کو ارسال کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ عمر کوٹ کے دورے کے دوران مقامی لوگوں نے کہا کہ 2011 کی بارشوں جیسی صورتحال ہے ویسے ہی اقدامات کیے جائیں ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت قومی سطح کی مصیبت سے تنہا نہیں نمٹ سکتی وفاقی حکومت کی شدید مدد کی ضرورت ہے ، 2011 میں تو سب اینکرپرسن پہنچ گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ کے عوام کو اس مصیبت کی گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑے گی ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آج میرپور خاص پہنچ رہے ہیں اور برسات متاثر اضلاع کا تین روز ہ دورہ کریں گے ۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بھی بارشوں کے نتیجے میں بڑا نقصان ہوا ہے لیکن میڈیا صوبے کے دیگر علاقوں پر بھی فوکس کرے ، 100 سالوں کا ریکارڈ سے زیادہ کراچی میں برسات ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود 12 گھنٹوں میں بڑی شاہراہوں سے پانی صاف کیا گیا ہے صرف نشیبی علاقوں میں کچھ مسائل پیش آئے ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کل کراچی کے یوسف گوٹھ کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملے اور پانی رکنے کے اسباب معلوم کیے ۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ امن و امان کی صورتحال پر تشویش ہے خاص طور پر سکھر اور لاڑکانہ رینج میں مسائل ہیں جن پر نظر ہے اورکوشش ہوگی کہ صورتحال کا تدارک کیا جائے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ٹوڑی بچائو بند تک سیلابی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ بند مضبوط اور اسکی نگرانی جاری ہے۔

اس موقع پر انکے ہمراہ صوبائی وزیر مکیش چائولہ بھی تھے۔ وزیراعلی سندھ کشمور انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے امن و امان کی ابتر صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کی سرزنش کی۔ وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوراگھٹ بند سی پیج ہواتھا جو اب بحال ہوگیا ہے، بندوں پر پیٹرولنگ اور لائٹنگ کے انتظامات کیے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے گدو بیراج کے دورے کے موقع پر نیم کا پودا لگاتے ہوئے انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی حکام کو ہدایت کی کہ موسم بہار کے موقع پر شجرکاری کی جائے۔

کشمور میں شائع ہونے والی مزید خبریں