کشمور میں سال 2021 کے دوران 27 خواتین کو سیاہ کاری کے نام پر قتل کئے جانے کا انکشاف

بدھ 9 مارچ 2022 19:06

ٹھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2022ء) کشمور میں سال 2021 کے دوران 27 خواتین کو سیاہ کاری کے نام پر قتل کئے جانے کا انکشاف ہواہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ سہائی آرگنائزیشن کی میزبانی میں کندھ کوٹ میں سینکڑوں خواتین کے تاریخی مارچ کا انعقاد کیا گیا،جس میں سندہ کے مختلف اضلاع سے خواتین نے بھرپور شرکت کرکے آئینی حقوق کا مطالبہ کیا سٹی پارک سے سینکڑوں خواتین نے ریلی نکال کر پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا مارچ میں دیہات اور شہر کی سینکڑوں محنت کش،کسان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی،مارچ میں سیاسی سماجی تنظیموں کے مرد رہنمائوں نے شرکت کرکے خواتین سے یکجہتی کا اظہار کیا،مارچ کی شرکا خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر "خواتین کو وراثت میں حصہ دو""عورت کالی نہیں عظمت والی ہی"جیسے نعرے درج تھے،خواتین کی آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ حسن دھاریجو نے کہا کہ کندھ کوٹ میں سال 2021ع کے دوران 27 خواتین کو سیاہ کاری کے نام پر قتل کیا گیا۔

(جاری ہے)

سال 2020ع میں بھی 23 خواتین کو سیاہ کاری کے نام پر قتل کیا گیا، پوری سندھ میں سیاہ کاری کے نام پر قتل ہونے والی خواتین کی سب سے زیادہ تعلق کندھکوٹ-کشمور ضلع سے ہے،دوسرے نمبر پر جیکب آباد اور تیسرے نمبر پہ گھوٹکی اضلاع خواتین کے لئے مقتل گاہ بنے ہوئے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ ایسے اضلاع میں خواتین مارچ کا انعقاد کرکے ان کو باشعور بنایا جائے،مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے نامور صحافی نعمت کہڑو نے کہا کہ "کاروکاری" سندھ کی رسم نہیں ہے،نام نہاد فرسودہ رسومات کے امین وڈیروں کی بنائی ہوئی رسم ہے،جس کو کمائی کا ذریعہ سمجھ کر بیگناہ خواتین کو غیرت کے نام پر موت کے بھینٹ اتارا جاتا ہے،جیئے سندھ قومی محاذ کے سربراہ ڈاکٹر نیاز کالانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کی خواتین اب شعور کے راستے پر گامزن ہیں،کندھ کوٹ جیسے قبائلی علائقے میں خواتین کا حقِ خودارادیت کے لئے راستوں پر نکلنا انقلاب سے کم نہیں، سندھ ہیومن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین اقبال نے کہا کہ مارچ میں وہ تمام خواتین شامل ہیں جو پِسے ہوئے طبقے سے تعلق رکھتی ہیں، رواداری تحریک کے رہنما پنہل ساریو نے کہا کہ خواتین کی جانب سے تعلیم عام کرنے کا نعرہ لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے تعلیم حاصل کرنے کے لیے خواتین کو اپنے حقوق چھین کر حاصل کرنے ہونگے، مارچ کو خطاب کرتے ہوئے سندھو نواز گھانگھرو نے کہا کہ خواتین کا حقِ رائے دہی کے لیے آپس میں اکٹھا ہونا خوش آئند بات ہے،، سندھ سہائی آرائیزیشن کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ سہیل نے کہا کہ خواتین مارچ انقلاب کی علامت ہے، زبیدہ کنول نے کہا کہ خواتین نے آزادی کا نعرہ لگا کر جاگیردارانہ سماج کے خلاف احتجاج کیا ہے، مارچ سے دیدار میرانی، ہندو پینچائت کے مکھی سریش،سندھ بار کے عبدالغنی بجارانی، مرک منان چانڈیو، شاعرہ نشا کنول،صفی اللہ لاشاری، وہاب پندرانی،خالد ملک،اختر سندھی،گلشن بجارانی،انیل حب علی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

مارچ میں سندہ سہائی آرگنائزیشن، انسان دوست نیٹ ورک، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، رواداری تحریک، سندھی ہاری تحریک،عوامی تحریک،قومی عوامی تحریک، جسقم، سندھ یونائییڈ پارٹی، پاکستان فشر فوک، ماروی رورل ڈولپمنٹ، عوامی ورکرز پارٹی سمیت مختلف سیاسی،سماجی تنظیموں،وکلا،صحافیوں اور ادیبوں نے بھی شرکت کی۔

کشمور میں شائع ہونے والی مزید خبریں