قصور میں حالات بدستور کشیدہ،

احتجاج کا سلسلہ جاری، شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال دیگر شہروں سے زمینی راستہ منقطع، وکلا کی بچی کے قتل کے خلاف ہڑتال، پنجاب بار کونسل کا مقتولہ زینب کے والدین کو مفت قانونی معاونت فراہمکر نے کا اعلا ن زیادتی کے ملزم کا پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا خاکہ بھی غلط نکلا،وزیراعلیٰ پنجاب کی مقتولہ زینب کے گھر آمد، والدین سے اظہار تعزیت

جمعرات 11 جنوری 2018 12:58

قصور میں حالات بدستور کشیدہ،
قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2018ء) زینب قتل کیس پر قصور میں فضابدستورسوگوار ہے اور شہر کے مختلف مقامات پر دوسر ے روز بھی مظا ہر ے کیے گئے جب کہ شہر کا دوسرے شہروں سے زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا۔ قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ بچی زینب کے قاتل اب تک گرفتار نہیں کیے جاسکے جس پر دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

قصور کا فیروز پور روڈ ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند ہے اور مظاہرین کا کالی پل چوک پر دھرنا جاری ہے جب کہ قصور کا دوسرے شہروں سے زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔ وکلا نے قصور میں بچی کے قتل کے خلاف ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا، پنجاب بار کونسل کا کہنا ہے کہ مقتولہ زینب کے والدین کو مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ کورٹ میں مکمل ہڑتال کی گئی جب کہ لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار کا کہنا ہے کہ وکلاعدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے، بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور کالے جھنڈے لہرائیں گے۔

زینب قتل کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شعیب اور محمد علی کا پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جس کی رپورٹ آنے کے بعد ان کی تدفین کی جا ئے گی ۔مظاہرین پر فائرنگ کے الزا م میں 2 پولیس اور دو سول ڈیفنس اہلکار گرفتار ہیں جب کہ مقتولین کے بھائیوں کی مدعیت میں 2 مقدمات 16 نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کیے گئے جس میں قتل کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

ادھر بچی سے زیادتی کے ملزم کا پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا خاکہ بھی غلط نکلا کیوں کہ خاکہ ویڈیو میں نظر آنے والے شخص سے مشابہت نہیں رکھتا۔ذرائع کے مطابق خاکہ جلد بازی میں اہل علاقہ کی معلومات کی بنیاد پر بنایا گیا تھا۔پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغوائ ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔ علا وہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے گھر پہنچے اور والدین سے اظہار تعزیت کیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف صبح 5 بجے اچانک قصور میں مقتولہ زینب کے گھر پہنچے اور اہلخانہ سے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔

اس موقع پر ترجمان پنجاب حکومت محمد احمد خان اور اعلیٰ افسران بھی موجود تھے جب کہ ڈی پی او قصور زاہد خان مروت نے واقعہ کی بریفنگ دی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا جتنا ظلم اور زیادتی ہوئی ہے وہ ناقابل بیان ہے، لمحہ بہ لمحہ اس کیس کی نگرانی کر رہا ہوں اور واقعہ میں ملوث درندہ صفت ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ کمسن بچی کے خاندان کو انصاف دلانا میری ذمہ داری ہے اور جب تک مجرم کو کٹہرے میں نہیں لائیں گے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں