قصور میں پرتشدد مظاہرے تھم گئے، کاروبارِ زندگی معمول پرآ گیا

روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد دکانیں کھل گئیں ڈسٹرکٹ اسپتال اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والے کئی ملزم گرفتار

جمعہ 12 جنوری 2018 14:41

قصور میں پرتشدد مظاہرے تھم گئے، کاروبارِ زندگی معمول پرآ گیا
قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2018ء) 7 سالہ زینب کے اغواء ، زیادتی اور بہیمانہ قتل کے بعد قصور میں 2 روز تک جاری رہنے والے پر تشدد احتجاجی مظاہرے تھم گئے اور شہر کی صورتحال پر امن ہے۔سانحہ قصور کو 3 روز گزرنے کے بعد بھی ننھی کلی کو روند دینے والا درندہ صفت تو آزاد ہے، تاہم پر تشدد مظاہروں کے دوران مشتعل ہجوم کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور ڈسٹرکٹ اسپتال اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والے کئی ملزم گرفتار کرلیے گئے۔

شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کے 200 اہلکار بکتر بند گاڑیوں اور موبائل کے ساتھ پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا، واضح رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب اور آئی جی نے 2 روز قبل رینجرز کو طلب کیا تھا۔

(جاری ہے)

اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس کے بعد تاجر برداری نے بھی ہڑتال ختم کرنیکا اعلان کیا، جس کے بعد صبح سویرے دکانیں کھل گئیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے بچی کے قتل پر چالان آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور ملزم کی نشاندہی پر ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس فائرنگ سے جاں بحق دونوں افراد کے لواحقین کے لیے بھی 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 کو ملازمت دی جائے گی۔

دوسری جانب مقتول بچی زینب کے والد محمد امین نے بھی قصور کے مشتعل مظاہرین سے پٴْرامن رہنے کی اپیل کی، جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔زینب کی یاد میں شعیں روشن کیں کمسن زینب کے قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پورا ملک ہم آواز ہے اور زیادتی کے بعد قصور میں قتل ہونے والی بچی کی یاد میں کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں شمعیں روشن کی گئیں۔

قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغوائ ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔واقعے کے بعد شہر بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے اور لوگوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا، ان پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں