قصور، گزشتہ 5روز قبل روڈکوٹ سے اغوا ہونیوالی 8سالہ معصوم بچی کی نعش گندگی کے ڈھیر سے مل گئی

، بچی کی ہلاکت کی اطلاع سن کر پورے شہر کے لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی وہاں پہنچ گئی ،پولیس نے بچی کی نعش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے فارنسک لیب بھجوا دیا

منگل 9 جنوری 2018 21:30

قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2018ء) گزشتہ 5روز قبل روڈکوٹ سے اغوا ہونیوالی 8سالہ معصوم بچی کی نعش گندگی کے ڈھیر سے مل گئی ،بچی کی ہلاکت کی اطلاع سن کر پورے شہر کے لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی وہاں پہنچ گئی ،پولیس نے بچی کی نعش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے فارنسک لیب بھجوا دیا ہے ،5روز قبل اغوا کے بعد قتل ہونیوالی معصوم بچی کے والدین عمرہ کی سعادت کیلئے گئے ہوئے ہیں۔

تفصیل کے مطابق 8سالہ معصوم زینب شام کے وقت قرآن پاک پڑھنے کی غرض سے گھر سے گئی واپس نہ آئی تو معصوم زینب کے لواحقین نے پولیس کو اطلاع دی تو تھانہ اے ڈویژن پولیس نے نا معلوم ملزمان کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کر لیااور بچی کی تلاش شروع کر دی۔

(جاری ہے)

ان 5روز میں شہر قصور کے لوگوں میں سخت خوف و ہراس پایا جا رہا تھااور سکول جانے والی طالبات کے والدین اپنے بچوں کو خود صبح سکول چھوڑنے اور چھٹی کے اوقات میں واپس لیکر آنا ضروری سمجھتے رہے دوسری جانب زینب کے والدین حرم کعبہ میں بچی کی اس اطلاع کو پا کر سخت پریشان رہے اور اللہ کے حضور زینب کی سلامتی کی دعائیں مانگتے رہے تا ہم پولیس نے بچی کی تلاش کیلئے مختلف ٹیمیں تشکیل دیںجنہوں نے اپنے طریقوں سے بچی کی تلاش جاری رکھی۔

چنانچہ گزشتہ روز شہباز خاں روڈ ذکی اڈے کی بیک سائیڈ پر ایک گندگی کے ڈھیر سے معصوم زینب کی نعش پولیس کو مل گئی تا ہم ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد اور دیگر پولیس انتظامیہ بھی موقع پر پہنچ گئی۔ڈی پی او قصور نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زینب کوجنسی تشدد کے بعد ہلاک کیا گیا ہے اور یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے 8سالہ معصوم زینب سب سے پہلے میری بیٹی ہے اور میں اس واقعہ میں ملوث قاتل کو نشان عبرت بنا دوں گاجبکہ شہر بھر میں بچی کی نعش ملنے پرلوگ دوہائیاں دیتے رہے اور قصور کی تمام مارکیٹیں بازار احتجاجا بند کر دیئے گئے اوراس افسوس ناک واقعہ پر پورا شہر اشک بار نظر آیا۔

زینب کے ساتھ جنسی تشدد کرکے اسے ہلاک کرنے کا یہ 10واں واقعہ ہے اور زینب کے اس واقعہ سے قبل پہلے ہونیوالے واقعات میں6سے 8سال کی عمر کی معصوم کلیوں کو بے دردی سے مسخا گیا تھاشہر کے ذمہ دار لوگوں کا کہنا ہے کہ معصوم زینب کے واقعہ سمیت دیگر9واقعات ایک ہی طرز کے ہیںاور یہ گھنائونا عمل کرنے والا درندہ کالے علم کا دھندہ کرنیوالے ڈبہ پیر کو ماننے والا ہے اور ایسے واقعات کرنے والا کافرسے بھی بدتر ہے ۔

شہریوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ پہلا واقعہ ہوا تھا پولیس کو اس جرم میں پکڑے جانے والے ملزم کو سیدھی گالیاں بلکہ شہر کے مین چوک میں بھانسی دے دینا چاہیے تھامگر پولیس کی غفلت اور عدم دلچسپی سے پہلے ہونیوالی معصوم بچیوں کے ساتھ واقعات میں کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا جو پولیس کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے ۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں