قصور ،چھ روز گزرنے کے باوجود ننھی زینب کے قاتل کو گرفتار نہ کیا جا سکا اور نہ ہی کوئی سراغ مل سکا

ڈی جی فرانزک کی ٹیم سمیت قصور آمد،زینب کے گھر ، نعش ملنے کی جگہ کا معائینہ اور ڈی این ٹیسٹ کے لئے نمونہ جات کے لئے سیمپل حاصل کیئے محلہ کے 20سے چالیس سال کے لڑکوں اور مشکو ک افراد کی بڑی تعداد کے سیمپل لینے کا عمل جاری

اتوار 14 جنوری 2018 21:53

قصور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2018ء) چھ روز گزرنے کے باوجود ننھی زینب کے قاتل کو گرفتار نہ کیا جا سکا اور نہ ہی کوئی سراغ مل سکا ، ڈی جی فرانزک کی ٹیم سمیت قصور آمد،زینب کے گھر ، نعش ملنے کی جگہ کا معائینہ اور ڈی این ٹیسٹ کے لئے نمونہ جات کے لئے سیمپل حاصل کرنے کے علاوہ محلہ کے 20سے چالیس سال کے لڑکوں اور مشکو ک افراد کی بڑی تعداد کے سیمپل لینے کا عمل جاری تاکہ انکا ڈی این اے ٹیسٹ اور زینب کے ڈی این اے ٹیسٹ کو میچ کر کے ملزم کی پہچان کی جا سکے ۔

چھٹے روز بھی زینب کے گھر تعزیت کے لئے سرکاری وسیاسی اور مذہبی شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری رہا اور گزشتہ روز پرائیویٹ کالجوں کے طالب علموں نے زینب کے واقعہ کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا۔ ریلی بلدیہ چوک قصور سے نکل کر زینب کے گھر پہنچی طلباء نے پے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے اور حکومت سے زینب کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا گیا جبکہ گزشتہ روز وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے قصور کا دورہ کیا اور زینب سمیت تمام بچیوں کے ورثاء سے ملاقات کی اور جب زینب کے والد کو آئی جی سے ملنے کے لئے بلایا گیا تو انہوں نے وہاں جانے سے ا نکار کر دیا اور مو قف اختیار کیا کہ اگر آئی جی کو ملنا ہے یا بیان لینا ہے تو وہ ہمارے گھر آئے۔

(جاری ہے)

آئی جی نے پولیس لائن میں سیاستدانوں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے ملاقاتیں کی اور شہر کو پر امن رکھنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔ قصور شہر کو مذید سیکیور بنانے کے لئے شہر کے اہم مقامات ، سرکاری اور تعلیمی دادروں اور بازاروں میں سی سی ٹی کیمرے نصب کرنے کے پراجیکٹ پر کام شروع ہو گیا ہے۔ شہر میں تمام دن امن رہا مگر اس کے باوجود پولیس کی بھاری نفری کچہری چوک ،کشمیر چوک ، اسٹیل باغ چوک اور شہر کے دیگر مقامات پر تعینات رہی اسی طرح رینجرز کے دستے بھی اپنی اپنی بارکوں میں اسٹینڈ بائی رہے ۔

چھر روز گزرنے کے بعد وجود ملزم کی عدم گرفتاری پر زینب کے ورثاء اور شہریوں کی نگائیں وزیر اعلی پنجاب کی جانب لگی ہوئیںہیںتاہم لگتا ہے کہ تمام حکومتی دعوے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے ملزم دن دیہاڑے دندناتا پھر رہا ہے مگر پولیس اور دیگر تحقیقاتی ٹیمیں ملزم تک رسائی حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں