قصور،پولیس نے بچی سے زیادتی کے جرم میں شادی شدہ نوجوان کو مبینہ جعلی مقابلے میں ہلاک کر دیا ،

جبکہ متاثرہ بچی کا ڈی این اے ملزم عمران سے میچ کر گیا

جمعرات 25 جنوری 2018 22:44

قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جنوری2018ء) پولیس تھانہ صدر قصور نے ایک ساڑھے چار سالہ بچی سے زیادتی کے جرم میں ایک شادی شدہ نوجوان کو مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا۔لیکن متاثرہ بچی کا ڈی این اے ملزم عمران سے میچ کر گیا۔پولیس نے نوجوان کے ورثا کو احتجاج سے روکنے کے لیے اس کے جعلی پولیس مقابلے میں اس کے بھائی اور دیگر رشتہ داروں کو بھی نامزد کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس تھانہ صدر قصور نے چوبیس فروری دو ہزار سترہ کو ایک ساڑھے چار سالہ بچی ایمان فاطمہ کو زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دینے کے الزام میں ایک شادی شدہ نوجوان مدثر کو مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا۔مدثر کی ہلاکت پر اس کے ورثا نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

جس پرپولیس تھانہ صدر قصور نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے پولیس مقابلہ والی ایف آئی آر میں ہی مدثر کے بھائی عدنان ولد منیر احمد اور عاشق ولد چھجو خاں وغیرہ کو بھی نامزد کر دیا۔

ایفا آئی آر میں مدثر کو ایک ڈاکو ظاہر کیا گیا۔اور ایف آئی آر میں تحریر کیا گیا کہ ڈاکو مدثر کو اس کے ساتھیوں اس کے بھائی عدنان اور رشتہ دار عاشق نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔اس مقدمے کو بنیاد بنا کر پولیس نے مدثر کے ورثا کو بلیک میل کیا اور ان کو جعلی پولیس مقابلے کی انکوائری کرانے،پیروی کرنے اوراحتجاج وغیرہ سے روک دیا۔پولیس گردی کی انتہا ہے کہ ایمان فاطمہ،جس سے زیادتی اور قتل کے جرم میں مدثر کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا اور اسی کے قتل کے جرم میں اس کے بھائی اور دیگر رشتے داروں کو حراست میں لیا گیااب اس بچی کا ڈی این اے زینب کے ملزم عمران سے میچ کر گیا ہے۔جس سے قصور پولیس کی کارکردگی اور جعلی پولیس مقابلوں کی حقیقت کا پول کھل گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں