بلوچستان تعلیم کے لحاظ سے دوسرے صوبوں سے بہت پیچھے ہے،میر عبدالکریم نوشیروانی

سب سے بڑی وجہ صدیوں سے نافذ قبائلی سسٹم ہے، رکن صوبائی اسمبلی

جمعرات 23 فروری 2017 21:56

خاران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2017ء) مسلم لیگ (ق) بلوچستان کے جنرل سیکرٹری اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ بلوچستان تعلیم کے لحاظ سے دوسرے صوبوں سے بہت پیچھے ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہاں صدیوں سے نافذ قبائلی سسٹم ہے۔اسی طرح بے روزگاری اور غربت نے صوبے میں اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں جس کی وجہ سے لوگ دہشت گردی اور منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہورہے ہیں حکومت صوبے میں معیاری تعلیم اور بے روزگاری کے خاتمے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرے۔

خاران میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کی بدحالی کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں کے بڑے بڑے قبائلی عمائدین اور سردار نواب اپنے بچوں کو امریکہ ، لندن میں پڑھاتے ہیں جبکہ یہاں پر غریب بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے کوئی توجہ نہیں دی جاتی انہوں نے مزید کہا کہ غریبوں کے پاس وہ وسائل نہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اچھے سکول اور کالج میں تعلیم دلائیں اگر حکومت کی طرف سے کوئی اسکالر شپ بھی ملتی ہے تو یہ امیر لوگ لے جاتے ہیں اور غریب بچوں کو کچھ نہیں ملتا یہ حقیقت ہے جسے ہمیں تسلیم کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ جب تک حکومت تعلیم پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دے گی اس وقت تک معیار تعلیم بہتر نہیں بنایا جاسکتا ہمارے سرکاری سکولوں میں غریب بچوں کو معیاری تعلیم دی جانی چاہیے تب جا کر ہم تعلیم کے شعبے میں دوسرے صوبوں کا مقابلہ کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں غربت ،افلاس اور بے روزگاری اس حد تک بڑھتی جارہی ہے کہ لوگ اس سے تنگ آچکے ہیں بے روزگاری کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ صرف خاران میں25 لیویز کی پوسٹوں کیلئے پندرہ سو اُمیدوار میدان میں تھے جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بے روزگاری نے کس حد تک اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تعلیم کیلئے سکولوں اور کالجوں کی بلڈنگ بنانا ہی کوئی کام نہیں بلکہ ان عمارتوں میں سٹاف اور ٹیچرز کی ضرورت ہے خالی بلڈنگ سے تعلیم آگے نہیں بڑھائی جاسکتی خاران ہی کو لے لیں تو خاران گرلز اور ڈگری کالج میں آج بھی لیکچرار اور ٹیچروں کی کئی پوسٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں اسی طرح شیخ ہسپتال خاران میں ڈاکٹروں کی کمی ہے اور مریض پریشانی کے عالم میں گھوم پھررہے ہیں حکومت نے اگر اس طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی تو ان دونوں شعبوں میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہوجائے گی اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی اُمیدیں وزیراعلیٰ نواب ثناء الله زہری پر مرکوز ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کیلئے نواب ثناء الله زہری ایک تحفہ ہیں اور وہ صوبے کے عوام کے ان مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں اور وہ صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کیلئے اقدامات اُٹھانے میں سنجیدہ بھی ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ بے روزگاری بھی ہے جب پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا تو وہ غلط ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں اور دہشت گردی کی راہ پر گامزن ہوجاتے ہیں ہمیں اُمید ہے کہ موجودہ حکومت وزیراعلیٰ نواب ثناء الله زہری کی قیادت میں بے روزگاری کے خاتمے، معیار تعلیم کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے مثبت اقدامات پہلے بھی اُٹھارہی ہے اور آئندہ بھی اُٹھاتی رہے گی۔

خاران میں شائع ہونے والی مزید خبریں