کھیوڑہ میں عشرہٴ محرم الحرام کے بعد سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 26 اکتوبر 2015 12:33

کھیوڑہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اکتوبر۔2015ء) کھیوڑہ میں عشرہٴ محرم الحرام کے بعد سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا۔ مخالف امیدواروں کو دستبردار کرنے، ووٹروں کو راغب کرنے اور کارنر میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ محتاط اندازہ کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر مشتمل کھیوڑہ بین الاقوامی اہمیت اور شہرت کا حامل ضلع جہلم کا دوسرا بڑا شہر ہے جو 19بلدیاتی وارڈوں پر مشتمل ہے۔

ان وارڈوں میں 18 شہری جب کہ ایک دیہی حلقہ شامل ہے۔یہ ضلع جہلم کی پانچویں میونسپل کمیٹی ہے ۔جس میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 28912 ہے۔ اس شہر سے کونسلر کی نشست کے لئے63 امیدوار میدان میں ہیں۔ان امیدواروں میں 18 امیدوار ن لیگ کے جب کہ 14امیدوار تحریکِ انصاف کے میدان میں ہیں ۔ اس کے علاوہ تمام امیدوار آزاد ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک کو بھی شہر میں کوئی امیدوار نہیں مل سکاتھا۔

اس مرتبہ اس شہر کے باسی ساری سیاسی جماعتوں سے بیزار اور گریزاں نظر آئے۔ جس کی وجہ سے جماعتِ اسلامی، عوامی تحریک اور پیپلز پارٹی کا ٹکٹ لینے کے لئے کوئی امید وار تیار نہیں ہوا جب کہ ن لیگ اور تحریکِ انصاف والوں نے بھی امیدواروں کو بڑا زور لگا کر اور منتوں سے ٹکٹ دیئے۔ ن لیگ کی ٹکٹوں کی تقسیم پر اس جماعت کے ووٹر اور کارکنان حیرت زدہ اور سراپا احتجاج ہیں ۔

جب کہ تحریکِ انصاف کو اچھے امیدوار نہ مل سکنے کی وجہ سے ماسوائے چند ایک زیادہ تر بھرتی کے امیدواروں پر گزارہ کرنا پڑرہاہے۔

یہ شہر مختلف برادریوں پر مشتمل ہے۔کچھ برادریاں تو راجپوٹ، کھوکھریا مغل جیسی مختلف ذات والوں کی ہیں اور کچھ قصاب یا مستری جیسے پیشے والوں کی ہیں۔ اب عشرہٴ محرم کے بعد شہر میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔

مخالف امیدواروں کو دستبردار کرنے، ووٹروں کو راغب کرنے اور کارنر میٹنگوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ شہر میں بینروں اور پوسٹروں کی بھرمار ہے۔ عجیب رحجان یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ انتخابی سیاست سے دور ہے۔ امیدواروں کی واضع اکشریت ان پڑھ امیدواروں پر مشتمل ہے۔ خوش گوار تبدیلی تو یہ آئی ہے کہ ووٹر پرانے امیدوارں کو ان کی ناقص سابقہ کارکردگی کی بنیاد پر مسترد کر رہے ہیں۔

اور وہ نوجوان کے علاوہ غریب اور نئے امیدوا رکو ترجیح دے رہے ہیں۔ وارڈ نمبر 19 واحد وارڈ ہے کہ جہاں ن لیگ کا کوئی امیدوار موجود نہیں ہے۔اگرچہ یہاں وسیم سرور تحریک کا ٹکٹ ہولڈر بھی میدان میں ہے تاہم اصل مقابلہ ملک شوکت حیات اور عمار امتیاز نامی دو آزاد امیدواروں میں ہو گا ۔ یہ ایک سخت مقابلہ ہو گا جس میں جیتنے والا بہت کم ووٹوں سے جیتے گا۔

ملک شوکت حیات اس سے قبل دو مرتبہ بلا مقابلہ کونسلر رہ چکے ہیں جنہیں اس دفعہ عمار امتیاز اور وسیم سرور نے چیلنج کر دیا ہے۔ شہر کے وارڈ نمبر17,15,5,4,2,1میں تحریک اور ن لیگ کے امیدواروں میں دنگل سجے گا۔ اس کے علاوہ تمام وارڈوں میں تحریک کے امیدوار ہونے کے باوجود اصل مقابلہ ن لیگ کا آزاد امید واروں سے ہی ہو گا۔ بہت دلچسپ مقابلہ وارڈ نمبر5 1اور 17میں ن اور تحریک کے امید واروں میں ہے۔

وارڈ نمبر 17 میں ملک عابد ن لیگ کے جب کہ ملک نصیر تحریک کے امیدوار ہیں جب کہ وارڈنمبر5 1میں ملک علی اصغرن کے اور ملک عادل وسیم تحریک کے امیدوار ہیں یہاں دلچسپ امر تو یہ ہے کہ یہ چاروں ایک ہی محلہ اور ایک ہی برادری سے متعلق ہیں۔ان دونوں حلقوں میں مقابلہ اتنا سخت ہو گا کہ نتیجہ کی پیشن گوئی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔قصہ مختصر ہر گزرنے والے دن کے ساتھ صورتحال دلچسپ ہوتی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :

کھیوڑہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں