خضدار کے نوجوانوں کی منشیات کے خلاف پیدل لانگ مارچ

شرکا تین سو کلو میٹر سے زائد پیدل سفر طے کرنے کے بعد کوئٹہ پہنچ گئے

ہفتہ 15 فروری 2020 21:43

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2020ء) خضدار کے نوجوانوں کی منشیات کے خلاف پیدل لانگ مارچ کی شرکا تین سو کلو میٹر سے زائد پیدل سفر طے کرنے کے بعد کوئٹہ پہنچ گئے، مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ بھی لگایا گیا تفصیلات کے مطابق منشیات کیخلاف خضدار سے 8 نوجوانوں پر مشتمل گروپ 9 دن کا سفر طے کرکے خضدار سے کوئٹہ پہنچ گئے جہاں ان کا استقبال بلوچستان نینشل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی، بی این پی مینگل کے رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ و دیگر نے کیا،کوئٹہ پریس کلب پہنچنے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد احمد و دیگر پیدل لانگ مارچ کی شرکا نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مستقبل کیلئے نکلے ہیں منشیات کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ نسلوں کو تباہ کردیتا ہے پولیس کی سرپرستی میں منشیات کا دھندا خضدار سمیت پورے صوبے میں زور و شور سے جاری ہیں ،تعلیمی اداروں میں بھی منشیات استعمال کیا جاتا ہے ہم حکمرانوں تک آواز پہنچانا چاہتے ہیں کہ منشیات کی لعنت سے چھٹکارا دلائیں ہم اپنے نوجوانوں اور صوبے کو منشیات سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں پڑھے لکھے نوجوان اس لعنت میں مبتلا ہورہے ہیں انہوں نے نوشکی میں منشیات کیخلاف آواز اٹھانے پر قتل کے گئی نوجوان سمیع اللہ کی شہدات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے جبکہ پورے بلوچستان ڈرگز سینٹرز بناکر ان کو شہید سمیع اللہ کے نام سے منسوب کیا جائے،منشیات کے خلاف آگاہی پروگرام تشکیل دیکر خضدار سمیت صوبے بھر سے منشیات کے اڈوں کو ختم کیا جائے پیدیل مارچ کے شرکا نے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں