کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام میٹرک کے سالانہ امتحان میں انگریزی کا پرچہ آؤٹ ہونے کا معاملہ سنگین رٴْخ اختیار کرگیا

پرچہ آؤٹ کرانے میں مبینہ طورپر ملوث سابق خاتون سپرنٹنڈنٹ اور سنیئرٹیچرفرزانہ خٹک نے کوہاٹ بورڈ کے ناظم امتحانات وقار احمد کو ذمہ دار قراردیدیا

ہفتہ 23 مارچ 2019 15:30

کوہاٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2019ء) کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام میٹرک کے سالانہ امتحان میں انگریزی کا پرچہ آؤٹ ہونے کے معاملہ نے سنگین رٴْخ اختیار کرلیا ہے اور پرچہ آؤٹ کرانے میں مبینہ طورپر ملوث سابقہ خاتون سپرنٹنڈنٹ اور سنیئرٹیچرفرزانہ خٹک نے کوہاٹ بورڈ کے ناظم امتحانات وقار احمد کو ذمہ دار قراردیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ناظم امتحانات کوہاٹ بورڈ نے اٴْنہیں بلیک میل کرکے قربانی کا بکرا بنادیاہے۔

سابقہ خاتون سپرنٹندنٹ نے صوبائی حکومت کی تین رٴْکنی اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔گزشتہ روز سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو بیان میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نری پنوس (کرک) میں قائم امتحانی ہال کی سابق خاتون سپرنٹنڈنٹ اور سینئرٹیچر فرزانہ خٹک نے کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے کنٹرولر امتحانات وقار احمد پر سنگین نوعیت کے الزامات لگاتے ہوئے انگریزی پرچہ آؤٹ کرانے کے بارے میں انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرولرامتحانات نے بااثر افراد کے ایماء پر خودانگریزی کاپرچہ آؤٹ کیاتھا اور جب معاملہ سوشل میڈیا پر اٴْٹھا توموصوف نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پہلے بھاری رقم کا لالچ دے کرپرچہ آؤٹ کرانے کا سارا الزام اٴْن کے سرپر ڈال کربعدازاں معاملہ رفع دفع کرنے کی ذمہ داری لی لیکن جب اٴْنہوں نے انکار کیا تو کنٹرولر دھمکیاں دینے پر اٴْترآئے اور دھمکی دی کہ اٴْن کی بیٹی کو تین سال کیلئے نااہل قراردیاجائے گا جو دوسرے امتحانی مرکز میں میٹرک کا امتحان دے رہی تھی ۔

(جاری ہے)

میڈم خٹک نے الزام عائدکیا کہ کنٹرولر نے مختلف حربے ادرباؤ ڈال کراٴْنہیں بلیک میل کیا اور سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھے کے نشانات لے کر اٴْن کی جانب سے خودساختہ اور من گھڑت بیان تحریر کیا گیا۔سابقہ خاتون سپرنٹنڈنٹ فرزانہ خٹک نے قراردیا کہ نہ تو وہ پرچہ آؤٹ کرنے میں ملوث ہے اور نہ ہی لالچ میں آکر پرچہ آؤٹ کیا ہے بلکہ پرچہ آؤٹ کرانے میں کنٹرولرسمیت بورڈ حکام ملوث ہیں۔

سینئرخاتون ٹیچر اورسابقہ سپرنٹنڈنٹ نے پوچھا کہ اگر وہ واقعی ملوث تھی تو حکام نے اٴْنہیں فوری طورپرامتحانی ڈیوٹی سے ہٹایاکیوں نہیںجبکہ اٴْنہوں نے کنٹرولر کے رویہ سے تنگ آکرخود مزیدڈیوٹی دینے سے انکار کیا ۔ خاتون ٹیچر نے صوبائی حکومت کی قائم کردہ تین رٴْکنی اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ تین روز قبل کنٹرولر بورڈ وقاراحمدنے میٹرک کے جاری سالانہ امتحان میں انگریزی کاپرچہ آؤٹ کرنے والوں کی نشان دہی کرنے کا دعویٰ کیا تھا اورپریس ریلیز جاری کرکے کہا تھا کہ اٴْنہیں خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نری پنوس (کرک) کی خاتون سپرنٹنڈنٹ نے نجی سکول کے مالک کے کہنے پر بینک کے ایک اہلکار کے ساتھ مل کر پرچے کے سیل شدہ پیکٹ سے ایک پرچہ نکال کر آؤٹ کرنے کے بعددوبارہ بینک لاکر میں رکھ دیا تھا جس پر متعلقہ امتحانی ہال کی خاتون سپرنٹنڈنٹ نے ردعمل کے طورپرویڈیوپیغام جاری کیا ۔

یاد رہے کہ سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبر پختونخوا نے پہلے ہی تین رٴْکنی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرکے پرچہ آؤٹ کرانے والوں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔ اس کمیٹی کے سربراہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیرہ اسماعیل خان کے چیئرمین حمیداللہ خان جبکہ تعلیمی بورڈ پشاورکے سیکرٹری بشیر خان اور تعلیمی بورڈ سوات کے کنٹرولر عمرحیات کمیٹی کے ممبر ہیں۔

کوہاٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں