کوہاٹ، سی ٹی سی یا چیپ ٹریننگ اینڈ کنسلٹینگ پرائیویٹ لمیٹڈ ادارہ ایک فراڈ ادارہ ہے ، طاہررشید

بدھ 21 اکتوبر 2020 19:18

کوھاٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2020ء) انسداد پولیو پروگرام میں گزشتہ چار برسوں سے ضلع کوہاٹ کی یونین کونسل سور گل میں فرائض انجام دینے والے یونین کونسل پولیو آفیسر طاہر رشید نے کہا ہے کہ سی ٹی سی یا چیپ ٹریننگ اینڈ کنسلٹینگ پرائیویٹ لمیٹڈ ادارہ Chip training and consulting Pvt ltd ایک فراڈ ادارہ ہے جو مختلف ہیلے بہانوں سے فرنٹ لائن کارکنوں کا مالی استحصال کر رہا ہے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں طاہر رشید نے کہا ہے کہ سی ٹی سی نے ان پر دوہری نوکری کے بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر نہ صرف ان کا یو سی پی او کا معاہدہ وقت سے پہلے ختم کر دیا بلکہ ان کی اگست اور ستمبر کی تنخواہ بھی ہڑپ کر لی یونین کونسل سور گل کے یو سی پی اور نے مزید بتایا کہ سی ٹی سی ان کے خلاف لگائے گئے الزام کو ثابت کرنے کیلئے کسی دوسرے ادارے کی تنخواہ وصول کرنے کی کوئی رسید کا نوکری کا معاہدہ یا کوئی بھی ایسی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہی جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ سی ٹی سی کے علاؤہ کسی بھی دوسرے ادارے کیساتھ نوکری کر رہے ہیں یا اس ادارے سے تنخواہ لے رہے ہیں طاہر رشید نے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں بحیثیت یو سی پی او ان کارکردگی بے مثال رہی ہے اور کبھی بھی اپنے افسران بالا کو شکایت کا کوئی موقع نہیں دیا انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ ادارے کو صرف اور صرف اپنے کمیشن اور ورکروں کی تنخواہیں اینٹھنے میں دلچسپی ہے جبکہ پاکستان سے پولیو کے موذی مرض کے خاتمے میں کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ جب سے یونین کونسل پولیو آفیسر کو بھرتی کرنے کا کنٹریکٹ سی ٹی سی کو دیا گیا ہے پاکستان میں اور خصوصاً خیبرپختونخوا میں پولیو کیسوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے 2018 میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 12تک آ گئی تھی جو کہ اے پی ڈبلیو کے تحت عالمی ادارہ صحت کے لئے کام کرنے والے یونین کونسل پولیو آفیسرز انتھک محنت اور عالمی ادارہ صحت کی بے مثال لیڈر شپ اور ویڑن کا نتیجہ تھا لیکن فروری 2019میں بھرتی اور دیکھ بھال کا "ٹھیکہ" سی ٹی سی کو دے دیا گیا تب سے لیکر اب تک صورتحال یہ ہے کہ 2019 میں پولیو کیس 147 تک جا پہنچے جب کہ 2020 میں بھی پولیو کیسوں میں تیزی سے اضافہ جاری ہے طاہر رشید نے عالمی ادارہ صحت اور حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ اگر پاکستان سے پولیو کے موذی مرض کو جڑ سے اکھاڑنا ہے تو یو سی پی اوز اور دیگر دیگر افسران کی بھرتی اور تقرریوں کی ذمہ داری عالمی ادارہ صحت کو خود اپنے ہاتھ میں لے لینی چاہیے۔

کوہاٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں