وزیراعظم محمد نواز شریف کا داسو کے عوام کو زرعی قرضہ بطور امداد دینے کااعلان

مقامی انتظامیہ متاثرین کی سہولت کیلئے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے ساتھ ملکر کام کر ے ٗ وزیر اعظم کی ہدایت

جمعرات 29 اکتوبر 2015 18:11

داسو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اکتوبر۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے داسو کے عوام کو زرعی قرضہ بطور امداد دینے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ زلزلہ متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلئے امداد رقوم تین چار روز میں دے دی جائیں گی ٗ داسومیں ڈیم کی تعمیر کیلئے زمین کامعاملہ جلدحل کیاجائیگا ٗ ہائیڈل پراجیکٹس میں مقامی لوگوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی ٗداسو، بھاشا اور بونجھی ڈیموں کے منصوبوں سے ترقی و خوشحالی آئیگی ٗ بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔

وہ جمعرات کو یہاں زلزلہ متاثرین سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک، چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل اصغر نواز کے علاوہ علاقے کے عمائدین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف کو علاقے میں زلزلہ سے ہونے والے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ زلزلہ سے مکانوں، واٹر سپلائی اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ دشوار گذار راستوں کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات ہیں۔ نقصانات کا اندازا لگانے کے لئے ٹیمیں سروے کر رہی ہیں۔ وزیراعظم نے متاثرہ دشوار گذار علاقوں میں فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے امداد پہنچائی جائے اور متاثرین کو فوری طور پر کمبل، ادویات اور روزمرہ ضرورت کی اشیاء فراہم کی جائیں ٗراستوں کو صاف کیا جائے اور متاثرین تک خوراک کے تھیلے بھی پہنچائے جائیں۔

تحصیل داسو کے زلزلہ زدہ علاقے کے دورے کے دوران وزیر اعظم نے ضلعی رابطہ افسر (ڈی سی او) داسو کو ہدایت کی کہ وہ ہیلی کاپٹر کیلئے فوری طور پر ریکوزیشن بھیجوائیں تاکہ سڑکیں کھلنے کا انتظار کرنے کی بجائے متاثرین کی فوری مدد کی جا سکے ۔ وزیر اعظم نے ڈی سی او کو یہ بھی ہدایت کی کہ امدادی اشیاء کی بلا رکاوٹ فراہمی کیلئے بند سڑکوں کو صاف کرنے کیلئے بھاری مشینری کا بھی اہتمام کیا جائے انہوں نے بے گھرافراد کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو علاقے میں شدید سردی کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے متاثرین کو خوراک ، کمبل اور خیموں کی فوری فراہمی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ مقامی انتظامیہ متاثرین کی سہولت کیلئے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے ساتھ ملکر کام کر ے ۔ بعد ازاں متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ وفاقی و صوبائی حکومت نے مل کر طے کیا ہے کہ شہید ہونے والوں کے لواحقین کو چھ لاکھ روپے فی کس، زخمی اور معذور ہونے والوں کو ایک ایک لاکھ روپے فی کس دیئے جائیں گے۔

اس سے ان کی مشکلات میں کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ جن کے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے انہیں دو لاکھ روپے فی گھر اور جزوی تباہ گھروں کے مالکان کو ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ اس پیکیج پر کام شروع ہو چکا ہے اور یہ پیکیج صرف خیبر پختونخوا کیلئے نہیں بلکہ فاٹا اور گلگت بلتستان کے لئے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد پیر سے چیکوں کی تقسیم شروع ہو جائے گی۔

کوشش کی جائے گی کہ تین چار دن میں سب کو چیک مل جائیں ٗ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو امدادی رقم پہلے ہی پہنچائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں خیموں، کمبلوں اور کھانے پینے کی اشیاء سمیت ضروری سازوسامان کی فراہمی جاری ہے اور دور دراز علاقوں میں بھی امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ امدادی سرگرمیوں کے لئے مستعدی سے کام کریں اور احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کی خاص مہربانی سے شدید زلزلے کے باوجود نقصان کم ہے، 2005ء کے زلزلہ میں وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ انہوں نے منتخب نمائندوں اور ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ وہ امدادی سرگرمیوں اور کوششوں کا حصہ بنیں اور جب تک متاثرین کو چیک نہیں مل جاتے اور ان کی زندگی میں آسانی نہیں آتی ان کی خدمت جاری رکھیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں مقامی افراد کی بھرتی کے مطالبہ پر وزیراعظم نے کہا کہ علاقے میں جتنے منصوبے بن رہے ہیں، ان میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔

بجلی کے منصوبوں میں روزگار پر مقامی لوگوں کا پہلا حق ہے جو ان کو ملے گا۔ وفاقی حکومت زرعی قرضہ جات کی ادائیگی کے لئے چار کروڑ روپے کی گرانٹ فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے علاقے میں تعلیم کی کم شرح پر افسوس کا اظہار کیا اور عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کو تعلیم دلوائیں بالخصوص بچیوں کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان کے لئے اسکول اور کالج بنائے گی۔

صوبائی حکومت سڑکوں کی تعمیر پر بھی خصوصی توجہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے اراضی کے حصول کے معاملے کو جلد سے جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں وہ چیئرمین واپڈا اور سیکریٹری پانی و بجلی کو ہدایت کریں گے کہ چند دن میں اس معاملے کا فیصلہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوہستان میں کئی ترقیاتی منصوبے لگ رہے ہیں قراقرم ہائی وے کو مزید بہتر بنانے کے منصوبے پر اربوں، کھربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں۔

یہ شاہراہ چین تک جاتی ہے جس کو بہت بہتر معیار کا بنایا جائے گا اور یہ موٹر وے سے کم نہیں ہوگی یہ یہاں کے عوام کے لئے بہت بڑا تحفہ ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ داسو، بھاشا اور بونجھی ڈیموں کے منصوبے رن آف ریور پر لگ رہے ہیں اس سے علاقے میں ترقی و خوشحالی آئے گی، بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا، بجلی گھر اور سڑکیں بنیں گی۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لئے مقامی عمائدین کی تجویز کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

پی ٹی ڈی سی کو سیاحت کے فروغ کے لئے اقدامات کی ہدایت کروں گا اور ان سے یہ بھی کہوں گا کہ مقامی عمائدین کی تجاویز پر ان کے ساتھ مل کر کام کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت خوبصورت علاقہ ہے جس کو ترقی دینے کی ضرورت ہے اس کیلئے وفاقی حکومت خصوصی فنڈز بھی فراہم کرے گی اور وزیراعلیٰ سے بھی کہوں گا کہ وہ بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔ یہ پسماندہ علاقہ ہے اور اس علاقے کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے مقامی عمائدین سے مل کر کام کریں گے۔

وزیراعظم نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ بڑھ چڑھ کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہئے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ علاقوں تک نہ پہنچنا بری بات ہے، دشوار گزارعلاقوں تک پہنچنے کے لئے ٹیموں کو ہیلی کاپٹرز فراہم کئے جائیں اور خاص طور پر کوہستان کے متاثرہ علاقے میں فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے امداد پہنچائی جائے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ علاقے میں بھاری مشینری کی عدم دستیابی کا بہانہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی او کو ہنگامی حالت میں فوری طور پر اپنا اختیار استعمال کرناچاہئے تھا۔

کوہستان میں شائع ہونے والی مزید خبریں