کوہلو:دو اقوام کے 30سالہ خونی جنگ نے ہزاروں لوگوں کی جان لی

جمعہ 24 فروری 2017 18:53

کوہلو:دو اقوام کے 30سالہ خونی جنگ نے ہزاروں لوگوں کی جان لی
کوہلو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2017ء) بلوچستان کے دو جنگجو اقوام مری اور لونی کے درمیان گزشتہ 30سال سے علاقائی جنگ جاری ہے دونوں اقوام بلوچستان کے علاقے نانا صاحب ،دکی اور ہوسٹری میں حالت جنگ میںہیں جس کے باعث گزشتہ30 سال سے ہزاروں مری اور لونی اس خون کی ہولی میں رنگ چکے ہیںقبائلی عمائدین کے مطابق اس جنگ کا آغاز پرانے زمانے میں چوری کے ایک واقعے سے ہوا تھا جس کے بعد نسل در نسل جاری ہے اور اب ذیلی قبائل یا قصور وار کونہیں دیکھا جاتا ہے بلکہ مری لونی کی بنا پر قتل کی جاتی ہے جس سے اکثریت بے گناہوں کی موت کی منہ چلے جاتے آرہے ہیں عمومی طور پر جب کوہلو سے لوگ برستہ دکی کوئٹہ کے لئے سفر کرتے ہیں تو راستے میں لونی قبائل کے لوگ نانا صاحب کے قریب مری ہونے کے ناطے شہریوں کو اتار کر گولی سے موت کی گھاٹ میں اتار دیتے ہیں اور مری ہوسڑی کے قریب جاتے ہوئے لونی کو مارتے ہیں اس30 سال جنگ میں دکی اور ناناصاحب کی فورس خواب خرگوش کی نیند سوئے ہوئے ہوتے ہیں اور قبائلی دوستیوں کی بنا پر گرفتاریاں بھی نہیں کی جاتی ہیں اور ہر آنے والے روز مری اور لونی اقوام کی بچے ،خواتین اور شہری اس خون کی ہولی میں رنگ جاتے ہیں واضح رہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے یہ دونوں اقوام ایک دوسرے کے علاقوں سے سفر کرنے سے بھی قاصر ہیں نا جانے ان علاقوں کی انتظامیہ کے جاگنے تک اور کتنے بے گناہ زندگیا ں جا چکی ہونگی ۔

کوہلو میں شائع ہونے والی مزید خبریں