تحریک انصاف کو عوام کے مسترد شدہ عناصرسے ہاتھ ملانے کی کوئی ضرورت نہیں‘پروفیسر حبیب ملک

مسلم کانفرنسی بھول گئے کہ عام انتخابات میں اُن کو جو 3سیٹیں ملی ہیں وہ تحریک انصاف کے مرہون منت ہے

منگل 13 نومبر 2018 15:40

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2018ء) تحریک انصاف آزادکشمیر کے مرکزی رہنما پروفیسر حبیب ملک نے کہا ہے کہ بیرسٹر سلطان نے مسلم کانفرنس کو تانگہ پارٹی قرار دیکر جماعتی کارکنوں کی ترجمانی کی،تحریک انصاف کو عوام کے مسترد شدہ عناصرسے ہاتھ ملانے کی کوئی ضرورت نہیں۔میں سمجھتا ہوں ہمارے قائد نے مسلم کانفرنس کے ساتھ ’’پارٹی‘‘کا لفظ لگا کر ان کی حوصلہ افزائی کی،صرف ’’تانگہ‘‘کہہ دیتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔

سردار عتیق خود مفاہمتی ردعمل دیتے ہیں جبکہ کارکنوں کے ذریعے بیرسٹر سلطان کے خلاف بیان جاری کرواتے ہیں، ہمارے پارٹی صدر کی طرف اگر اینٹ پھینکی گئی تو ہم جواب پتھر سے دینگے۔مسلم کانفرنسی بھول گئے کہ عام انتخابات میں اُن کو جو 3سیٹیں ملی ہیں وہ تحریک انصاف کے مرہون منت ہے،مسلم کانفرنس سے اتحاد کرکے ہماری جماعت کو فائدہ تو ہوا نہیںاُلٹا نقصان اُٹھانا پڑا۔

(جاری ہے)

عمران خان کے ویژن کے مطابق چور لیٹروں سے ایک ایک پائی کا حساب لیا جائے گا، آزادکشمیر میں ہماری حکومت بننے دیں سردار عتیق سے لبریشن سیل کے پیسوں سے کی جانے والی عیاشیوں کی بازپُرس کی جائے گی۔اُنھوں نے اپنے اخباری بیان میں مزید کہا کہ پاکستان کو جس طرح باریاں لگا لوٹا گیا بالکل اُسی طرح آزادکشمیر کے وسائل کو بھی بے دردی سے چند خاندانوں کی فلاح کے لیے استعمال میں لاکر عام آدمی کو محرومیوں میں دھکیلنے کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔

افسوس کی بات یہ ہے مسلم کانفرنس آزادکشمیر کے عوام کا استحصال کرنے کی سب سے بڑی ذمہ دار ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو ہوا ہم وہ بھول چکے ہیں مگر اب مستقبل میں کسی صورت ان چور لیٹروں کو موقع سے فائدہ اُٹھانے کی مہلت نہیں دینگے۔ آزادکشمیر تحریک انصاف کا ہر کارکن مسلم کانفرنس سے اتحاد کا کل مخالف تھا اور سردار عتیق کی طرف سے قربت کی کوششوں کے آج بھی خلاف ہیں، بیرسٹر سلطان نے کارکنوں کے دل کی آواز سن کر لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔

کچھ مسلم کانفرنسی کارکنوں کو بہت تکلیف ہوئی ،اُن کے لیے عرض ہے کہ اپنا قدکاٹھ دیکھ کر بات کیا کریں ،مسلم کانفرنس تانگہ پارٹی ہے تو اُسے تانگہ پارٹی کہہ رہے ہیں ۔ مسلم کانفرنسیوں کو ناراض ہونے کی بجائے جتنا جلدی ہوسکے اس حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہیے وگرنہ خوش فہمی میں کسی روز ایسا ہوگا کہ ’’تانگہ‘‘باقی رہ جائے گا اور ’’پارٹی ‘‘خوردبین کے ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔میں تو سمجھتا ہوں ہمارے قائد نے مسلم کانفرنس کا ’’پارٹی‘‘کہہ کر ان کی حوصلہ افزائی کی، میرے حساب سے تو اُنھیں صرف ’’تانگہ‘‘ ہی کہنا چاہیے تھا۔اُنھوں نے وفاقی حکومت کی کارکردگی، عمران خان اور بیرسٹر سلطان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا بھی اظہار کیا۔

کوٹلی میں شائع ہونے والی مزید خبریں