ژ*لبریشن فرنٹ کا کوٹلی میں پابندیوں کیخلاف شدید احتجاج،مودی کا پتلہ نذرآتش

اتوار 24 مارچ 2019 19:21

%کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2019ء) بھارتی مقبوضہ کشمیر میں لبریشن فرنٹ پر پابندی لگانے اور یسین ملک کو قید رکھنے کے خلاف لبریشن فرنٹ کا کوٹلی میں زبردست احتجاج۔ مودی کا پتلا نذر آتش۔لبریشن فرنٹ ریاست جموں کشمیر کے عوام کی آواز اور آزادی کی تحریک میں پرامن سیاسی جدوجہد کابانی ہے۔بھارتی حکومت ریاست کے عوام کو تشدد کی طرف دھکیل رہی ہے۔

ستر سالہ تاریخ گواہ ہے کہ بھارتی پابندیاں ، قید و بند اور جبر و تشدد آزادی کی تحریک کو روک نہیں سکا۔ ہندوستان کا اجتماعی ضمیر مر چکا ہے۔مودی اور اسکی بی جے پی دہشت گرد اور اقلیتوں کے قاتلوں کی پناہ گاہ ہے۔ بھارتی سول سوسائیٹی لبریشن فرنٹ پر پابندی اور یسین ملک کی قید کے خلاف آواز بلند کرے۔

(جاری ہے)

جمہوری آوازیں دبانے سے تشدد جنم لے گا۔

احتجاجی مظاہرے سے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی،اسلم مرزا، سردار رحمن، راجہ اشفاق اور دیگر کا خطاب۔تفصیلات کے مطابق بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے لبریشن فرنٹ پر پابندی لگانے اور لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یٰسین ملک اوردیگر قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف کوٹلی میں لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات اور لبریشن فرنٹ پر پابندی کے خلاف نعرے اور سلوگن درج تھے۔ احتجاجی جلوس کی قیادت لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ضلعی صدر راجہ اشفاق، ممبر سسپریم کونسل سردار عبدالرحمن ، سٹی صدر دلشاد قریشی، یوسف چودھری اور دیگر راہنما کر رہے تھے۔ احتجاجی جلوس کے شرکا لبریشن فرنٹ پر پابندی نامنظور، یسین ملک کو رہا کرو، مودی دہشت گرد مردہ باد، بی جے پی مردہ باد، کشمیر بنیگا خود مختار ، غیر ملکی قابضو ریاست ہماری چھوڑ دو اوربھارتی حکومت کے خلاف زبردست نعرے لاگاتے رہے۔

شہید چوک کوٹلی میں احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ضلعی صدر راجہ اشفاق اور دیگر مقررین نے کہا بھارتی حکومت کی طرف سے لبریشن فرنٹ پر پابندی ایک غیر جمہوری، غیر اخلاقی اور جابرانہ کاروائی ہے جس کا مقصد بی جے پی کو الیکشن جتوانا اور تشدد و جبر کے ذریعے آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبریشن فرنٹ صرف ایک تنظیم نہیں بلکہ یہ نوے فیصد آزادی پسند ریاست کے عوام کی نمائندہ آواز، اور لاکھوں شہداء کے خون کی وارث ہے لیکن ہم بھارتی حکمرانوں کو انکی اپنی گزشتہ ستر سالہ تاریخ کا سبق یاد کروانا چاہتے ہیں کہ تمام تر ریاستی جبر تشدد، کالے قوانین، فوجی جبر اور سیاسی خرید و فروخت کے باوجود آزادی کی تحریک کو نہیں دبایا جا سکا۔

مقررین نے کہا کہ اسی بی جے پی کی واجپائی حکومت یسین ملک کو ایک سٹیک ہولڈر تسلیم کر کے اس سے مزاکرات تک کر چکی ہے اور بھارتی سول سوسائٹی کی منتوں کے بعد یسین ملک نے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا لیکن آج وہی سول سوسائٹی اور ہندوستان کا اجتماعی ضمیر یٰسین ملک کو کالے قوانین کے تحت جیل میں قید تنہائی میں رکھنے اور اسکی جماعت لبریشن فرنٹ پر پابندی لگانے پر بالکل خاموش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام اپوزیشن مودی اور اسکی جماعت کو ثبوتوں کے ساتھ دہشت گرد اور دیش دروہی قرار دے چکے ہیں، سونیا گاندھی، راہول گاندھی، پریانکا گاندھی اور کانگریس کی دیگر قیادت سمیت تمام اپوزیشن مودی کو اور بی جے پی کواقلیتوں اور مسلمانوں کے قاتلوں، دہشت گردوں، ہندو انتہا پسندوں کے گروہوں جیسے آر ایس ایس، بجرنگ دل، شو سینا، وشوا ہندو پریشن کا سرپرست قرار دے رہی ہے۔

مودی نے بھارت کے سیکولر اور جمہوری چہرے کو داغدار اور ذلیل کروا کر بھارت کی جگ ہنسائی کروائی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہندوستان کا اجتماعی ضمیر، سول سوسائٹی اور انسان دوست حلقے لبریشن فرنٹ پر پابندی اور یٰسین ملک کی گرفتاری کو عدالتوں میں چیلنج کریں اور بھارتی سپریم کورٹ سو موٹو ایکشن لیکر لبریشن فرنٹ جیسی جمہوری اور نمائندہ فکر پر پابندی لگانے کو کالعدم قرار دے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے اپنے زیر قبضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور ہر طرح کی آوازکو جبر کے ذریعے کچلا جا رہا ہے ۔ انسانی اور جمہوری آزادیوں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ، سیاسی راہنمائوں اور کارکنان کو قتل کرنے اور گرفتار کر کے انکو تشدد کے ذریعے راستے سے ہٹانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور بی جے پی کی ایما پر بھارتی فوج بدترین جنگی و فوجی جرائم کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف کر دی گئی ہے جس کا واضح مقصد کشمیر اور خطے میں دہشت گردی کو فروغ دینا ، نوجوانوں کی پرتشدد کاروائیوں کی طرف دھکیلنا اور فوجی ہیروازم کے ذریعے خطے کو جنگ میں جھونکنا ہے جس کے نتائج پورے خطے کیلئے انتہائی نقصان دہ ہونگے۔

مقررین نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت، اور جمہوری و آزادی کی حامی آوازوں کو جبر سے دبانے اور کالے قوانین کے ذریعے لبریشن فرنٹ پر پابند ی اور یسین ملک کی گرفتاری کے خلاف آواز بلند کرے اور بھارت و پاکستان دونوں ممالک کو اس بات پر تیار کرے کہ وہ پرامن طور پر مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے ریاست سے افواج کا انخلاء عمل میں لائیں اور خطے کو تشدد، دہشت گردی، غربت اور تباہ کن جنگ کے منڈلاتے ہوئے خطرات سے نجات دلائے۔

احتجاجی جلسے میں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے لبریشن فرنٹ کے ممبر سپریم کونسل سردار عبدالرحمن، سینئربانی راہنما اسلم مرزا، یوسف چودھری، اعزاز گیلانی، ضیاء المصطفی قمر، عابد کشمیری اور دلشاد قریشی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

کوٹلی میں شائع ہونے والی مزید خبریں