کاشتکار آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت 20 نومبر تک مکمل کرلیں اور شرح بیج 50 کلوگرام فی ایکڑ رکھیں،محکمہ زراعت

لله

منگل 16 اکتوبر 2018 13:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) گندم کے کاشتکار آبپاش علاقوں میں گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے فصل کی کاشت 20 نومبر تک مکمل کرلیں اور شرح بیج 50 کلوگرام فی ایکڑ رکھیں ۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق گندم کی فصل سے زیادہ پیداوار لینے کیلئے اس کی کاشت کا موزوںترین وقت یکم نومبر تا 20 نومبر ہے ۔

تحقیق کے مطابق 20 نومبر کے بعد کاشت کی گئی فصل کی پیداوار میں ہر روز تقریبًا ایک فیصد کے حساب سے (15 تا20 کلوگرام فی ایکڑ) کمی آنا شروع ہوجاتی ہے ۔ اگرچہ گندم کی کاشت جنوری کے شروع میں بھی کی جاتی ہے مگر اس سے پیداوار 50 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ اگر پچھیتی کاشت کو ایک ہفتہ پہلے کرلیاجائے تو پیداوار میں کافی اضافہ کیا جاسکتاہے ۔

(جاری ہے)

کاشتکار 21 نومبر سے 15 دسمبر تک گند م کی کاشت کیلئے شرح بیج 60 کلوگرام فی ایکڑ رکھیں جبکہ بیج کے اُگائو کی شرح 85 فیصد ہونی چاہئیے اور اُگائو کی شرح کم ہونے کی صور ت میں شرح بیج میں اضافہ کرلیں ۔

ترجمان کے مطابق کاشتکار آبپاش علاقوں میں گندم کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے منظور شدہ اقسام این اے آرسی2011 ، گلیکسی2013،لاثانی2008،آری 2011 ،پنجاب 2011،فیصل آباد2008،ملت2011 ،آس 2011 اور سحر2006 کاشت کریں ۔کاشتکار فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے بیج کو زہر لگائیں اوراس کیلئے گھومنے والا ڈرم یا پلاسٹک کی بُوری استعمال کریں ۔ ترجمان نے بتایا کہ زرخیز زمین کیلئے گندم کی کاشت کے وقت ایک بُوری ڈی اے پی ، آدھی بُوری یوریا اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ کمزور زمین میں کاشت کے وقت2 بُوری ڈی اے پی ، آدھی بُوری یُوریا اور ایک بُوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں ۔

کمزور اور اوسط زرخیز زمین میں پہلے پانی کے ساتھ ایک بُوری یُوریا یا پُونے دو بُوری امونیم نائٹریٹ جبکہ زرخیز زمین میں آدھی بُوری یوریا یا ایک بُوری امونیم نائٹریٹ فی ایکڑ ڈالیں ۔ ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ ریتلی زمینوں میں پہلا پانی لگانے کے بعد نائٹروجنی کھاد کا استعمال تروتر میں کریں ۔ نائٹروجن اور فاسفورسی کھادوں کے صحیح تناسب سے گندم کی پیداوار میں 10 من فی ایکڑ تک اضافہ ممکن ہے ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں