کماد کی تیار شدہ فصل سے فی ایکڑ زیادہ گنا اور چینی کا حصول بروقت کٹائی اور پیلائی کے مختلف عوامل پر ہے، محکمہ زراعت پنجاب

پیر 19 نومبر 2018 16:00

کماد کی تیار شدہ فصل سے فی ایکڑ زیادہ گنا اور چینی کا حصول بروقت کٹائی اور پیلائی کے مختلف عوامل پر ہے، محکمہ زراعت پنجاب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2018ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کماد ایک نقد آور فصل ہے اوراس کو کاشتکاروں کی معاشی ترقی میں بہت اہمیت حاصل ہے ۔ ملک میں چینی ،گڑ اور شکر کے حصول کے لئے کما دکی فصل پر ہی انحصار کیا جا تا ہے۔ ملک میں اس وقت 83شوگر ملیں چینی تیار کر رہی ہیں جن میں سے 44صوبہ پنجا ب میں ہیں۔ جن کی پیلائی کی کل استعداد تقریباً3 لاکھ 50 ہزار ٹن یومیہ ہے۔

اس کی بروقت برداشت کا بنیادی مقصد چینی اور گڑکا زیادہ حصول ہے ۔ کماد کی تیار شدہ فصل سے فی ایکڑ زیادہ گنا اور چینی کا حصول اس کی بروقت کٹائی اور پیلائی کے مختلف عوامل پر ہے۔فصل کی کٹائی وقت سے پہلے شروع کرنے سے نہ صرف گنے کا وزن کم رہتا ہے بلکہ چینی وشکر کی مقدار بھی پوری نہیں ملتی ۔

(جاری ہے)

اسی طرح فصل پکنے کے بعد کٹائی میں تاخیر بھی پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔

کماد کے کاشتکار سب سے پہلے مونڈھی فصل کو کاٹیں کیونکہ یہ سب سے پہلے تیار ہوتی ہے اور اس کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔اسی طرح ستمبر کاشتہ فصل کو بہاریہ فصل سے پہلے کاٹا جائے۔کماد کے کاشتکار لیراکاشتہ فصل کوسب سے آخر میں کاٹیںکاشتکار اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ پہلے اگیتی ، اس کے بعد درمیانی اور آخر میں پچھیتی پکنے والی اقسام کی کٹائی کریں۔

اگیتی پکنے والی اقسام پیلائی میں زیادہ یافت دیتی ہیں۔گنے کی پچھیتی اقسام جنوری کے مہینے میں پک کر تیار ہوجاتی ہیںلہٰذا ان کو جنوری کے آخر اور فروری کے وسط تک کاٹیں ۔ کماد کی فصل کی اچھی قیمت وصول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ فصل کو زمین کے برابر کاٹا جائے، گنوں سے کھوری اور جڑوں کو اچھی طرح صاف کرلیا جائے۔محکمہ زراعت کے مطابق فصل کاٹنے کے بعد گنے کی 24 گھنٹے کے اندرمل کو سپلائی کی جائے۔

پچھیتی اقسا م نومبر میں 6 فیصد ریکوری دیتی ہے جبکہ جنوری تا مارچ 10 تا 11 فیصدتک پہنچ جاتی ہے۔ تحقیقاتی ادارہ کماد فیصل آباد کے ماہرین نے ایچ ایس ایف 242 کی کٹائی اکتوبر کے پہلے پندھواڑے سے شروع ہو کر فروری کے پہلے پندھواڑے تک، سی پی 77-400 اور سی پی ایف 237 کی کٹائی اکتوبر کے دوسرے پندھواڑے سے شروع ہو کر مارچ کے آخر تک، ایچ ایس ایف 240 کی کٹائی نومبر کے آغاز سے مارچ کے آخر تک جبکہ ایس پی ایف 213 ، ایس پی ایف 234، ایس پی ایف 245، سی پی ایف 246 ، سی پی ایف247 اور سی پی ایف 248 کی کٹائی نومبر کے آغاز سے اپریل کے پہلے پندھواڑے تک مکمل کرنے کی سفارش کی ہے۔

فصل کی کٹائی اور پیلائی کے لئے درج ذیل باتوں کا خیال رکھا جائیمونڈھی فصل اور ستمبر کاشتہ کماد لیرا فصل اوربہاریہ کاشتہ کماد سے پہلے پیلائی کے قابل ہو جاتی ہے۔ پانی کی زیادتی سے فصل کے پکنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ کٹائی سے تقریباً ایک ماہ پہلے فصل کی آبپاشی بند کردی جائے ۔ کماد کی اقسام کے بعد جو چیز مٹھاس پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے وہ کھاد وں کا استعمال ہے ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں