پاکستانی زرعی ماہرنے سمندری جڑی بوٹیوں کی مدد سے بائیوآرگینک مائع کھاد تیارکر لی : بابر حسین بخاری

جمعہ 22 نومبر 2019 20:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2019ء) پاکستانی زرعی ماہر سید بابر بخاری نے سمندری جڑی بوٹیوں کی مدد سے بائیوآرگینک مائع کھاد تیار کرنے اور بنجر و کمزور زرعی اراضی پر چاول کی 35 سے 40 فیصد زائد فصل پیداکرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔اس بائیو آرگینک کھاد سے کینچوے پیدا ہوتے ہیں جو بنجر زمین کی مٹی کو بطورخوراک کھا کر ایسا مواد خارج کرتے ہیں جس سے زمین کی زرخیزی بڑھ جاتی ہے، اس فارمولے سے کھادوںاور پیسٹی سائیڈ یعنی زرعی زہروں کا استعمال کم اور پوداجلد پھل دینے کے قابل ہو جاتا ہے۔

چیف ایگزیٹو کنوڈے فارم ڈوپلرز زرعی ماہر سید بابر حسین بخاری نے ظفر وال(نارووال) کے نواحی گاؤں میں25 ایکٹر زمین پر چاول کی فصل کاشت کرکے کامیاب تجربہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

سید بابر حسین بخاری نے ’’اے پی پی ‘‘کو بتایا کہ پنجاب کی مشرقی سرحد کے ساتھ دنیاکا بہترین چاول کاشت ہوتا ہے تاہم یہاں کمزور زرعی رقبے پر تجرباتی طور پر سپرباسمتی کاشت کی گئی تھی اور یہاں بائیوآرگینک مائع کھاد استعمال کی گئی ہے جس کی وجہ سے چاول کی پیداوار اس علاقے میں معمول کی پیداوار سے 35 سے 40 فیصد زیادہ ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سمندری جڑی بوٹیوں کی مدد سے تیار کی گئی بائیوآرگینک مائع کھاد زمین میں کینچوے پیداکرتی ہے جو بنجر اور کمزور زمین کی مٹی کو بطورخوراک کھا کر ایسا مواد خارج کرتے ہیں جو زمین کی زرخیزی بڑھادیتے ہیں۔ کینچوے زمین کی چند انچ کی اوپری سطح سے نیچے جاتے ہیں اوراس زمین کو نرم کردیتے ہیں جس سے زمین کی قدرتی طاقت بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ اس فارمولے سے بنجرزمینوں کو بھی قابل کاشت بنایا جاسکتا ہے۔ سید بابر بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں 73سال سے کاشت کے لیے زمین صرف 10انچ استعمال کی جاتی رہی ہے جو بار بار کھادوں اور پیسٹی سائیڈ سے زہر آلود ہو چکی ہے جس سے تمام اجناس اور پھل بیماری زدہ پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لیے ہمارا ملک بیماریوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فارمولے سے کیچوے زمین کے اندر چار فٹ کی گہرائی تک پہنچ جاتے ہیں اور زمین 10انچ کی بجائے 40 سی48 انچ تک قابل استعمال ہوجاتی ہے جس سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ممکن ہے بلکہ کھاد کے زہروں سے پاک حقیقی غذائیت بھی حاصل ہوگی۔ انہوںنے بتایاکہ پیداوار میں کمی کو پوراکرنے کے لئے کھادوںاور پیسٹی سائیڈ کا بے دریغ استعمال کیا جاتاہے جو پیداواری لاگت میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

اس فارمولے سے پیداوار عالمی معیار کے مطابق ہو گی اور تمام اجناس ایکسپورٹ ہوں گی جس سے کثیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشن ہے کہ تمام اجناس اور پھل بیماریوں سے پاک ہوں، ہمارا فارمولا پھل دار پودوں کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے ،ہمارا دعویٰ ہے کہ اس فارمولے سے پودا 10سے 12ماہ تک پھل دینے کے قابل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کاشتکار پیداوار کی کمی کو آفات اور بیماریوں پر ڈال دیتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے،ہمیں اپنی زمین کو بہتر اور قابل کاشت بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو ایکسپورٹر اس وقت مختلف اجناس اس وقت ایکسپورٹ کر رہے ہیں وہ ہمارا فارمولا استعمال کریں جس سے اجناس کی عالمی منڈی میں بہتر قیمت حاصل کی جاسکتی ہے۔ زرعی ماہرکا کہنا ہے کہ اس فارمولے کے استعمال سے چاول سمیت دیگرفصلوں، سبزیوں کی پیداوار بڑھاکرکاشتکاروں کو خوشحال اورغربت خاتمہ کیاجاسکتا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں