آم کے کاشتکاروں کو تیلہ کا حملہ ہونے کی صورت میں سفارش کردہ زہروں کا سپرے کی ہدایت

جمعرات 9 اپریل 2020 13:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اپریل2020ء) آم کی فصل موسمی حالات کے باعث گزشتہ سال بہت کم رہی جس کی وجہ سے اس سال پودوں میں غذائی عناصر کا تناسب زیادہ رہا ہے اورزیادہ بار آوری ہوئی ‘ موافق موسمی حالات نے بھی زیادہ بارآوری میں تقویت دی ہے اس لئے امسال آم کی بھر پور فصل کی توقع کی جا رہی ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے باغبانوں کو سفارش کی ہے کہ وہ بٹور کی کٹائی جلد مکمل کریںکیونکہ اگر اس عمل میں کسی وجہ سے تاخیر ہو جائے تو پیداوار میں خاطر خواہ کمی ہو جاتی ہے‘ بٹور سے متاثرہ شاخ کو تقریباً 1 فٹ سے لیکر 2 فٹ نیچے تک کاٹیں،کٹے ہوئے بٹور کو باغ سے باہر لے جا کر جلائیںیا زمین میں دبائیں اور کٹائی کے بعد سفارش کردہ سرائیت پذیر پھپھوند کش زہر کا سپرے کریں ‘آم کے باغات میں تیلہ کا حملہ ہونے کی صورت میں سفارش کردہ نئی کیمسٹری کی زہروں کاسپرے کریں‘ جن باغبانوں نے باغات کی ابھی تک آبپاشی نہیں کی وہ فوراً آبپاشی کریںتاکہ پھل موسمی اثرات سے محفوظ رہیں ۔

(جاری ہے)

پھل کی نشوونما مکمل ہونے تک آبپاشی ہمیشہ درخت کی چھتری کے نیچے 3/4 حصہ کے وتر کے خشک ہونے پر کریں اورپھل کی برداشت کرنے سے کم از کم 15 دن پہلے آبپاشی روک لیں۔ پھل کے کیرے کو روکنے کے لیے مارکیٹ میں غذائی عناصر سے بھر پور مختلف مرکبات موجود ہیں‘ زنک سلفیٹ بحساب 250 گرام اور یوریا 1 کلو گرام 100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کرنے سے آم کے پھل کے کیرے کو کافی حد تک بچایا جا سکتا ہے‘ وسط اپریل کے بعد آم کے باغات میں جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے ہل اور گوڈی کرنے سے اجتناب کریں البتہ اس دوران جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے ویڈ سلیشر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مئی جون میں درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھنے لگے تو کسی بھی طریقہ سے جڑی بوٹیوں کی تلفی سے اجتناب کریں‘ موسم گرم ہونے پر آم کے درخت کی چھال کے پھٹنے کے عمل کو کم کرنے کے لیے بورڈوپیسٹ بحساب1:1:10 سے ضرور لگائیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں