زرعی سائنس دانوں کی کاوشوں سے ہر سال فصلوں کی نئی اقسام متعارف کرائی جا رہی ہیں،محکمہ زراعت

پیر 1 جنوری 2018 15:14

لاہور۔یکم جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2018ء)محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ زرعی سائنس دانوں کی مسلسل کاوش سے ہر سال مختلف فصلوں کی نئی اقسام دریافت اور متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گذشتہ سالوں میں گندم کی نئی اقسام دریافت کی گئی ہیں جن میں گلیکسی 2013، پنجاب 2011، ملت2011، آری 2011، فیصل آباد2008اور لاثانی 2008نہایت اہم ہیں، انہوں نے کہا کہ رحیم یارخان میں کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کپاس کی نئی اقسام کی دریافت کے لیے تحقیق جاری ہے اور جلد ہی چار نئی اقسام جن کی پیداوار ی صلاحیت 50سے 60من فی ایکڑ ہو گی- -، منظوری کے لیے پنجاب سیڈ کونسل میں پیش کی جائیں گی۔

ان اقسام میں بہتر پیداواری صلاحیت کے ساتھ کاٹن لیف کرل وائرس کے خلاف قوت مدافعت بھی موجود ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ سال 2000سے 2014کے دوران کماد کی 11اقسام منظور کی گئیں ہیں اور اس وقت صوبہ پنجاب میں 90فیصد رقبہ پر یہی اقسام کاشت کی جا رہی ہیں۔ان تحقیقاتی کاوشوں کے نتیجہ میں سال 2000کے مقابلہ میں کماد کی پیداوار میں مجموعی طور پر 75فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ فی ایکڑ پیداوار 370من سے 626من تک پہنچ چکی ہے ،انہوںنے کہا کہ اہم سبزیوں ، پھلوں اور دالوں کی بھی کئی اقسام گذشتہ چند سالوں میں متعارف کرائی گئیں ہیں اور اب بھی مختلف تحقیقاتی شعبوں میں اہم فصلوں کی کئی اقسام منظوری کے مراحل میں ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ سال 2014میں اہم فصلوں خاص طور پر گندم ، کپاس اور چاول کی پیداوار میں نمایا ں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے،ترجمان کے مطابق صوبہ پنجاب میں 9لاکھ 54ہزار 706ٹیوب ویلز کام کر رہے ہیں جن میں سے 9لاکھ 53ہزار270نجی شعبہ اور 1ہزار436سرکاری شعبہ میں ہیں۔محکمہ زراعت کا شعبہ فیلڈ ٹیوب ویلز لگانے کی غرض سے بورنگ کے لیے رعائتی خدمات فراہم کر رہا ہے اور اوسطاًًسالانہ 3ہزار ٹیوب ویلز بور کیے جا رہے ہیں۔ا نہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ اضافہ کاشتکاروں کی محنت ، زرعی سائنس دانوں کے ٹیکنالوجی پیکج اور حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کے باعث ممکن ہوا ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں